پنجاب میں بجلی کمپنیاں ریونیو کا بڑا ذریعہ‘ دیگر صوبوں میں خسار ے کا سبب بن چکیں
ملتان (نامہ نگار خصوصی) صوبہ پنجاب میں بجلی کی پانچ تقسیم کار کمپنیاں ملک کے لیے ریونیو کمانے کا بڑا ذریعہ ہیں۔ جبکہ صوبہ سندھ، خیبر پختونخواہ اور بلوچستان کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنیاں نقصانات اور خسارے کا سبب بن چکی ہیں۔ بلوں کی ادائیگی کی شرح، بجلی کی کم چوری اور قانونی ذرائع سے امور ومعاملات طے کرنا صوبہ پنجاب کے بجلی صارفین تک محدود ہے۔ صوبہ سندھ میں بجلی فراہم کرنے والی دو کمپنیوں حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی ( حیسکو) اور سکھر الیکٹرک سپلائی کمپنی ( سیپکو) میں بجلی چوری عروج پر ہے۔ لاقانونیت، امن وامان کی خراب صورتحال کے باعث بجلی کمپنیوں کے افسر اور ملازمین سندھ میں وڈیرہ شاہی، جاگیرداروں کی بجلی چوری اور بل ادل نہ کرنے کے خلاف مزاحمت نہیں کرتے ہیں۔ جائزہ رپورٹ کے مطابق دونوں کمپنیاں خسارے میں چل رہی ہیں اور حکومت کیلئے نقصانات کا باعث ہیں۔ خیبر پختونخوا کو بجلی فراہم کرنے والی پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی ( پیسکو) کے حالات بھی صوبہ سندھ سے مختلف نہیں ہیں۔ چوری اور لائن لاسز کی شرح سندھ کی طرح ہی ہے۔ بلوچستان صوبہ کو بجلی فراہم کرنے والی کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی ( کیسکو) میں بھی لائن لاسز اور چوری کی شرح بہت زیادہ ہے۔ بلوں کی ادائیگی کی شرح تینوں کمپنیوں میں 60 سے 65 فی صد تک ہے۔ جبکہ ڈیفالٹ کی رقم میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ملتان الیکٹرک پاور کمپنی ( میپکو ( ، فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی ( فیسکو) ، لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی ( لیسکو) ، گوجرانوالہ الیکٹرک پاور کمپنی ( گیپکو) اور اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی ( آئیسکو) میں بلوں کی ادائیگی کی شرح 90 فی صد تک ہے۔