وزیراعظم کی روشن معاشی و زرعی پالیسیاں
اوور لائن۔۔وائرس نے دنیا بھر کو معاشی طور پردیوالیہ ہونے کے قریب کر دیا
مین۔۔’’وزیر اعظم عمران خان کی روشن معاشی و زرعی پالیسیاں ‘‘
کیچ لائن۔۔پاکستان بھر کی بزنس کمیونٹی نئی کنسٹرکشن پالیسی سے بھرپور فائدہ اٹھائے گی
٭وفاقی وزیرسید فخر امام کی سفارش پر وزیر اعظم عمران خان نے زراعت کی بہتری کیلئے انقلابی اقدامات کیے
احسان الحق
ihsan.nw@gmail.com
کرونا وائرس نے جہاں پاکستان سمیت دنیا بھر کو صحت کے حوالے سے اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے وہیں اس وائرس نے دنیا بھر کو معاشی طور پر بھی دیوالیہ ہونے کے قریب قریب کر دیا ہے اس لیے اس موقع پر حکومتوں کی جانب سے عوام ایسی پالیسیوں کی توقع کر رہے ہیں جس سے ان کے روزگار کی بحالی کے ساتھ ساتھ ملکی معیشت بھی پروان چڑھ سکے ۔ایسے موقع پر کچھ عرصہ قبل وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے جس نئی کنسٹرکشن پالیسی کا اعلان کیا گیا تھا اسے پاکستان بھر میں غیر معمولی طو رپر سراہا گیا ہے اور عوام کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان سے یہ مطالبہ بھی سامنے آیا کہ کنسٹرکشن پالیسی کی طرح دیگر سیکٹرز کیلئے بھی بزنس فرینڈلی پالیسیوں کا اعلان کیا جائے تاکہ خاص طو رپر پاکستانی برآمدات بہتر ہونے اور زرعی معیشت مضبوط ہونے سے پاکستان معاشی طور پر ابھر کر دنیا کے سامنے آئے ۔وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے اعلان کی گئی کنسٹرکشن پالیسی کے اعلان کے ساتھ ہی کنسٹرکشن سے ملحقہ دیگر انڈسٹریز میں بھی ریکارڈ تجارتی سرگرمیاں سامنے آئیں اور عید الفطر سے قبل ہی اسٹیل اور سیمنٹ کی مانگ میں ریکارڈ اضافے کے باعث ان کی قیمتوں میں بھی تیزی کا رجحان سامنے آیا جس سے توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ عید الفطر کے بعد نئی کنسٹرکشن پالیسی کے تناظر میں اس انڈسٹری میں ریکارڈ تجارتی سرگرمیاں سامنے آنے کے ساتھ ساتھ نئی صنعتوں کا قیام بھی عمل میں لیا جائے گا اور توقع ہے کہ پاکستان بھر کی بزنس کمیونٹی نئی کنسٹرکشن پالیسی میں لیے گئے ثمرات سے بھرپور فائدہ اٹھائے گی ۔جیسا کہ آپ سب کے علم میں ہے کہ پاکستان ایک زرعی ملک اور پاکستانی معیشت کا سارا دارومدار زراعت اور بالخصوص کپاس پر منحصر ہونے کے باوجود ایک خاص پالیسی کے تحت ایک مخصوص لابی نے پچھلے کچھ سالوں کے دوران پاکستان میں کپاس کی کاشت کی نہ صرف حوصلہ شکنی کی بلکہ گنے کی کاشت میں مسلسل اضافے کیلئے حکومتی وسائل کا بھی بھرپور استعمال کیا جس سے پاکستان میں کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار 1کروڑ 50 لاکھ بیلز سے کم ہو کر 1 کروڑ بیلز کے لگ بھگ تک محدود ہو گئی جس سے پاکستان کو بیرون ملک سے روئی کی بیلز کے ساتھ ساتھ خوردنی تیل کی درآمد پر بھی سالانہ اربوں ڈالر خرچ کرنا پڑے ۔پاکستان کپاس کی پیداوار بڑھانے کیلئے وفاقی وزیر فوڈ سیکورٹی سید فخر امام کی سفارش پر وزیر اعظم عمران خان نے چند روز قبل کپاس کی کاشت اور زراعت کی بہتری کیلئے ایسے انقلابی اقدامات کیے جس کی ملکی تاریخ میں کوئی نظیر نہیں ملتی ۔وزارت فوڈ سیکورٹی کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کو دی گئی تجاویز میں پھٹی کی مداخلتی قیمت 4 ہزار 224 روپے فی 40 کلو گرام کی بنیاد پر ٹی سی پی کو نئے کاٹن ائیر کے آغاز میں ہی روئی کی 20 لاکھ بیلز خریدنے کی تجویز دی گئی ہے تاکہ کاشتکاروں میں کپاس کی کاشت کے رجحان میں اضافے کے ساتھ ساتھ ان کی فی ایکڑ بہتر آمدنی کو بھی یقینی بنایا جا سکے ۔وزارت فوڈ سیکورٹی کی جانب سے دی گئی تجاویز میں وزیر اعظم عمران خان نے ایک انڈومنٹ فنڈ قائم کرتے ہوئے 6 ارب روپے اور سفید مکھی کے خاتمے کیلئے 8.3 ارب روپے مختص کرنے کے ساتھ ساتھ روئی کی 20 لاکھ بیلز خریدنے کیلئے بھی 87.7 ارب روپے اور اس دوران حادثاتی اخراجات کیلئے 5 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے جسے اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ابتدائی طور پر تو منظور نہیں تاہم وزیر اعظم عمران خان نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلے سے اتفاق نہ کرتے ہوئے 4 وفاقی وزراء پر ایک کمیٹی قائم کی ہے تاکہ ان تجاویز کو حتمی شکل دے کر پاکستان میں کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار میں ایک بار پھر ریکارڈ اضافہ سامنے آنے سے ملکی معیشت مضبوط ہو سکے ۔وزیر اعظم عمران خان نے پاکستان میں زراعت کی بہتری کیلئے چند روز قبل چند مزید اہم اقدامات بھی کیے ہیں جس سے ملک بھر کے کسانوں میں خوشی کی لہر دیکھی جا رہی ہے ۔وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے زراعت کی بہتری کیلئے لیے گئے اقدامات میں کسانوں کو یوریا اور ڈی اے پی کھادوں پر سبسڈی کیلئے 37 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کرنے کے ساتھ ساتھ زرعی ٹریکٹرز پر سیلز ٹیکس کی شرع کم کر کے ان کی قیمتیں کم کرن کیلئے 2.5 ارب روپے ،کپاس کے بیج پر 2.3 ارب روپے ،سفید مکھی کے خاتمے کیلئے 6 ارب روپے مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے توقع ہے کہ اس سے پاکستان میں حقیقی سبز انقلاب سامنے آئے گا ۔تاہم زرعی ماہرین نے وزیر اعظم عمران خان سے اپیل کی ہے کہ کپاس کی بوائی 60 فیصد تک مکمل ہونے اور بیشتر زمینداروں کی جانب سے کپاس کا بیج خریدے جانے کے باعث کپاس کے بیج کیلئے مختص کی جانے والی 2.3 ارب روپے مالیتی سبسڈی ختم کے کے اسے تصدیق شدہ بیج کی مانیٹرنگ کرنے والے وفاقی ادارے فیڈرل سیڈ سرٹیفیکیشن اینڈ رجسٹریشن ڈیپارٹمنٹ (ایف ایس سی اینڈ آر ڈی) کی اپ گریڈ ایشن کیلئے مختص کیا جائے تاکہ اس ادارے میں سٹاف کی غیر معمولی کمی ختم ہونے اور لیبارٹریوں کی اپ گریڈ ایشن ہونے سے ملک بھر میں کپاس سمیت تمام اہم فصلات کے تصدیق شدہ بیجوں کی فراہمی اور ان کا معیار بہتر ہونے سے ان فصلات کی فی ایکڑ پیداوار بہتر ہونے سے ملکی زرعی معیشت بھی مضبوط ہو سکے ۔
وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے گزشتہ کچھ عرصے کے دوران بزنس فرینڈلی پالیسیوں کی اہم ترین بات شرح سود میں ریکارڈ کمی بھی ہے اور صرف 2 ماہ کے دوران 5.25 فیصد شرح سود کم کرنے والا دنیا بھر میں پاکستان پہلا ملک بن گیا ہے کہ جسے کئی عالمی معاشی ادارے بھی سراہ راہے ہیں جبکہ پاکستان بھر کی تاجر برادری حکومت پاکستان کے اس اقدام سے بہت خوش دکھائی دے رہی ہے اور توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ شرح لاگت میں ریکارڈ کمی سے پاکستانی برآمدات بہتر ہونے سے پاکستانی زر مبادلہ کے ذخائر میں بھی ریکارڈ اضافہ سامنے آئے گا تاہم 5.25 فیصد شرح سود کم ہونے کے باوجود پاکستان میں ابھی بھی 8 فیصد بنیادی شرح سود لاگو ہے جو دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے اس لیے وزیر اعظم عمران خان کو چاہیے کہ وہ شرح سود میں مزید کمی کا اعلان کریں تاکہ پاکستانی صعنتکاروں کو بین الا قوامی منڈیوں میں خطے کے دیگر ممالک سے مقابلے میں کشالی کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔
کرونا وائرس کے باعث 68 سال بعد پاکستانی جی ڈی پی گروتھ منفی زون میں داخل ہونے کے باعث وزیر اعظم عمران خان کو جی ڈی پی گروتھ کی بہتری کیلئے ہنگامی بنیادوں پر چند اقدامات اٹھانے ہونگے تاکہ پاکستانی برآمدات میں فوری طور پر غیر معمولی اضافہ سامنے آنے سے پاکستانی معیشت دوبارہ مضبوط ہو سکے اور اس مقصد کیلئے وزیر اعظم عمران خون کو چاہیے کہ وہ وفاقی بجٹ 2019-20ء میں پاکستان کی پانچ بڑی برآمدی صنعتوں جن میں ٹیکسٹائل ،کارپٹ ،سرجیکل ،سپورٹس اور لیدر انڈسٹریز شامل ہیں کیلئے جو زیرو فیصد اسٹیٹس ختم کیا گیا تھا اسے فوری طور پر بحال کریں جس سے توقع ہے کہ اس سے پاکستانی برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ سامنے آنے سے نہ صرف پاکستان معاشی طور پر مضبوط ہو گا بلکہ اس سے اندرون ملک بھی روزگار کے مواقعوں میں خاطر خواہ اضافہ سامنے آنے کے ساتھ ساتھ صنعتی پہیہ بھی مکمل طور پر رواں دواں ہو سکے گا ۔
20-05-2020