موسمیاتی تبدیلی کا سدباب: پاک بحریہ کا کردار

موجودہ دور میں ماحولیاتی تبدیلی دنیا کو درپیش ایک سب سے خطرناک چیلنج ہے۔ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے، ماحولیاتی تبدیلی ''زمین کی آب و ہوا میں طویل مدتی تبدیلی، خاص طور پر ماحولیاتی درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے رونما ہوتی ہے۔ ایک عام سوچ یہ پائی جاتی ہے کہ اس کی بنیادی وجہ ماحول میں گرین ہاؤس گیسوں خاص طور پر کاربن ڈائی آکسائیڈ، میتھین اور نائٹرس آکسائڈ کا اخراج ہے۔ آب و ہوا کی تبدیلی کے خطرناک اثرات سیلاب، قحط، طوفان، سمندری کٹاؤ، سمندر کی سطح میں تبدیلی اور درجہ حرارت میں اضافے کی صورت میں سامنے آ رہے ہیں، جس کی وجہ سے سمندری ماحولیاتی نظام، ساحلی علاقے اور سمندری حیات کے مسکن خاص طور پر متاثر ہو رہے ہیں۔ 22 جنوری، 2020 کواقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گترس کے بیان سے اس مسئلے کی اہمیت کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ہمیں ماحولیاتی بحران کا سامنا ہے، بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے ریکارڈ مسلسل بن رہے ہیں۔ گزشتہ دہائی انسانی تاریخ میں اب تک کی سب سے گرم دہائی رہی ہے، سائنس دانوں کے مطابق اب سمندری درجہ حرارت ایک سیکنڈ میں پانچ ہیروشیما بموں کے برابر بڑھ رہا ہے۔بین الحکومتی پینل برائے ماحولیاتی تبدیلی کے مطابق، اس صدی کے اختتام سے پہلے زمین کا درجہ حرارت 1.4 سے 5.8 ڈگری کے درمیان بڑھ سکتا ہے۔ درجہ حرارت میں اس غیر معمولی اضافے سے نہ صرف عالمی ہائیڈرولوجیکل سسٹم، سطح سمندر، زراعت اور اس سے متعلق دیگر پہلوئوں پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے بلکہ متاثرہ ریاستوں کی سلامتی کو بھی شدید خطرہ لاحق ہو جائے گا۔ پاکستان بھی اس رجحان سے مستثنیٰ نہیں ہے۔،گلوبل کلائمیٹ رسک انڈیکس کی تازہ ترین رپورٹ میں پاکستان کو ان ممالک میں پانچویں نمبر پر رکھا گیا ہے جو گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک کو 1999 سے 2018 کے دوران 3.8 بلین ڈالر کے اقتصادی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے جبکہ پاکستان 152 مرتبہ شدید موسمی حالات سے بھی ددوچار رہا ہے۔ درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے سمندر کی سطح میں اضافہ بلوچستان اور سندھ کے ساحلی علاقوں کے لئے خطرے کی علامت ہے۔ ان علاقوں میں سطح سمندر میں اضافہ 1.1 ملی میٹر سالانہ ہے اور سطح سمندر میں تقریبا 2 میٹر کا اضافہ تقریبا 7,500 مربع کلومیٹر انڈس ڈیلٹا کو زیر آب لا سکتا ہے۔ علاوہ ازیں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوشینگرافی نے پیش گوئی کی ہے کہ اگر انڈس ڈیلٹا میں سمندری کٹائو کا موجودہ رجحان جاری رہا تو 2060 تک کراچی زیر آب آسکتا ہے جو کہ فی الحال سطح سمندر سے 8 میٹر بلندی پر ہے جبکہ بدین اور ٹھٹھہ 2050 تک سطح سمندر سے نیچے چلے جائیں گے۔مذکورہ بالا خطرات اس امر کی نشاندہی کرتے ہیں کہ اگر ضروری حفاظتی اقدامات پر غور نہ کیا گیا تو ساحلی علاقوں کے آس پاس رہنے والی آبادی شدید خطرے سے دوچار رہے گی۔ لہذا، ماحولیاتی تبدیلیوں کے خلاف ساحلی پٹی کا دفاع مضبوط بنا نے کے لئے فوری منصوبہ بندی اور تدارک کی ضرورت ہے۔ اس ضمن میں ایک اہم ترین عنصر جو پہلی دفاعی لائن کے طور پر کام کرسکتا ہے وہ مینگرووز کے جنگلات کا فروغ ہے۔ مینگرووز وہ پودے ہیں جو ساحل کی خطرناک سمندری لہروں سے حفاظت کرتے ہیں۔ ماحولیاتی بفر زون کو برقرار رکھتے ہوئے سمندری لہروں کا زور کم کر دیتے ہیں، سمندر کے پانی کے تلچھٹ کو جمع کر کے سمندری تنوع اور ماحولیاتی نظام کو محفوظ رکھنے کے لئے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ مزید یہ کہ مینگروز سمندری حیات کے فروغ کے لئے بھی نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔ساحلی کٹاؤ کی روک تھام میں میں مینگرووز کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے، پاک بحریہ مینگرووز کے جنگلات کے فروغ کے لئے بھرپور اقدامات کرکے ایک اضافی ذمہ داری انجام دے رہی ہے۔ پاک بحریہ نے 2016 میں مینگرووز آگاہی مہم کا آغاز کیا۔ اس کے بعد سے، وزیر اعظم کے 'گرین پاکستان' کے اقدام کے تحت، چیف آف دی نیول اسٹاف، ایڈمرل ظفر محمود عباسی بھرپور طریقے سے سندھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں کے گرد مینگرووز کی افزائش کے لئے اقدامات کی نگرانی کر رہے ہیں، اب تک تقریباً 70 لاکھ مینگرووز کے پودے لگائے جا چکے ہیں۔ اسی اقدام کے تسلسل میں پاک بحریہ نے مذکورہ علاقوں میں لگاتار پانچویں سال مینگروز کی شجر کاری مہم کا آغاز کیا ہے اور توقع ہے کہ اس سال تقریباً تیس لاکھ مینگروز کے پودے لگائے جائیں گے۔ پاکستان بحریہ عالمی ماحولیاتی تبدیلیوں کی روک تھام اور انسانی زندگیوں پر اس کے اثرات میں کمی لانے کے لئے مسلسل مصروف عمل ہے۔ مینگرووز آگاہی مہم ان اقدامات میں سے ایک ہے جو پاک بحریہ نے وسیع تر قومی مفاد میں انجام دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ مزید برآں، مینگروز فار دی فیوچر (ایم ایف ایف)، ساحلی ماحولیاتی نظام میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لئے شراکت داری پر مبنی ایک قدم ہے، جس کا مقصد قومی ماحولیات کے تحفظ کے لئے کی جانے والی کوششوں کی روشنی میں اسٹریٹجک سطح کی پالیسی سازی کا فروغ ہے۔پاک بحریہ قومی ماحولیات کے تحفظ کے لئے قابل ذکر کاوشیں کر رہی ہے اور وزارت ماحولیاتی تبدیلی اور دیگر قومی اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ قریبی تعاون سے مختلف اقدامات میں کامیابی بھی حاصل ہو رہی ہے۔ تاہم موجودہ صورتحال میں ماحولیاتی تبدیلی، ماحولیاتی اور سمندری انحطاط جیسے غیر روایتی خطرات سے نمٹنے کے لئے صوبائی اور قومی سطح پر مزیدمشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔