پرائیویٹ میڈیکل کالجز کو پھر سے ختم کرنے کا پروانہ جاری کر دیا گیا
اسلام آباد (قاضی بلال؍خصوصی نمائندہ) ایک ملک میں دو قوانین کے مترادف کام پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) میں دیکھنے میں آ رہا ہے ۔ دو بار آرڈیننس کے ذریعے پاکستان میڈیکل کمیشن بنایا گیا اور وزیراعظم کے رشتہ دار نوشیروان برکی اور مشیر صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے اس کمیشن کو وقت کی ضرورت قرار دیا اور اہم ترین فیصلے اس کے ذریعے کئے۔ پی ایم ڈی سی نے سخت میرٹ پر کام کیا اور متعدد کالجز کی رجسٹریشن کی اور کروڑوں روپے فیس وصول کرنے کے بعد وہاں ہزاروں میڈیکل کے طلبہ کو داخل دیا گیا۔ پی ایم ڈی سی کروڑوں روپے خرچ کرنے والے پرائیویٹ میڈیکل کالجز کو پھر سے ختم کرنے کا پروانہ جاری کر دیا۔ جس سے نجی کالج مالکان کے ساتھ ساتھ ہزاروں طلبہ و طالبات اور والدین میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔ سرکاری او ر پرائیویٹ یونیورسٹیاں اس وقت آمنے سامنے آ چکی ہے کیونکہ سپریم کور ٹ کے نئے حکم میں تمام ایڈہاک کونسل میں پرائیویٹ یونیورسٹی کو سرے سے نمائندگی ہی نہیں دی گئی ہے جس کے بعد سرکاری یونیورسٹی کے وائس چانسلرز نے ملکر دس سے گیارہ میڈیکل و ڈینٹل کالجز کی رجسٹریشن کو منسوخ کر دیا ہے ۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد پی ایم سی کو ختم کیا سپریم کورٹ کے ملازمین کو سنے بغیر پی ایم ڈی سی کے بحال کر دیا اور اسلام آباد ہائیکورٹ کو مزید فیصلے سے بھی روک دیا۔گزشتہ روز باقاعدہ طور پر پی ایم ڈی سی نے دس میڈیکل کالجز میں دوہزار انیس اور بیس کے سال کے داخلوں سے روک دیا گیاہے اور ان رجسٹریشن کو بھی منسوخ کرتے ہوئے ان کالجز میںداخل طلبہ و طالبات کو دیگر منظورشدہ کالجز میں منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔