پارلیمنٹ سے زیر التواء بل منظور کرانے کیلئے اجلاس یکم جون کو طلب
اسلام آباد (محمدنواز رضا۔ وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے حکومت نے یکم جون 2020ء کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس اپوزیشن کی مشاورت کے بغیر طلب کیا ہے۔ جب کہ وفاقی وزارت پارلیمانی امور کی جانب سے پاکستان مسلم لیگ ن کے ایک سینئر رہنما کے استفسار پر بتایا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کے اجلاس میں اہم نوعیت کی ’’قانون سازی ‘‘کی جائے گی تاحال حکومت کی طرف سے اپوزیشن سے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس کے ایجنڈے پر کوئی مشاورت ہوئی اور نہ ہی اس سلسلے میں کچھ بتایا جا رہا ہے۔ اس اجلاس کا ایجنڈا خفیہ رکھا جا رہا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے وفاقی وزارت پارلیمانی امور نے پارلیمنٹ کا اجلاس بلانے کے لئے یکم جون سے 5جون 2020ء کی تواریخ تجویز کی گئی تھیں۔ معلوم ہوا ہے وزیر اعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابراعوان نے وزارت کا قلمدان سنبھالا ہے وہ تیزی سے وزارت کے پاس زیر التوا بل منظور کرانا چاہتے ہیں جب کہ وزارت کے پاس ایک ایسا بل بھی ہے جو ایوان بالا سے مسترد ہو کر آیا ہے قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس 13اگست 2020تک جاری رکھنا چاہتی ہے حکومت ایام کار پورے نہ ہونے کے آئینی مسئلہ کا کوئی حل تلاش کر رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق تاحال حکومت اور اپوزیشن کے درمیان نیب قانون میں ترمیم پر سلسلہ جنبانی شروع نہیں ہوا۔ حکومت نے عجلت میں انتخابی اصلاحات سے متعلق بل کے مسودہ کے تیار ہونے کا اعلان کر دیا جس میں تاحال اپوزیشن کی کوئی ’’ان پٹ‘‘ شامل نہیں جب کہ حکومت کے پاس ایوان بالا میں تاحال اکثریت نہ ہونے کے باعث کوئی بل اپوزیشن کی مرضی کے بغیر منظور نہیں ہو سکتا حکومت اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینا اور 2023 کے انتخابات میں مکمل طور پر بائیومیٹرک سسٹم لانا چاہتی ہے لیکن وہ اپوزیشن کو آن بورڈ کئے بغیر اعلانات کر رہی ہے جس کی وجہ سے اس بارے میں کوئی پیش رفت ہونے کا امکان نہیں۔