بھارت اور نیپال کے مابین کشیدگی میں خطرناک حد تک اضافہ
اسلام آباد (عبداللہ شاد، خبر نگار خصوصی) بھارت اور نیپال کے مابین متنازعہ علاقوں کے نقشے جاری کرنے کے باعث پیدا ہونیوالی کشیدگی خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔ نیپال کی حکومت نے ایک نیا نقشہ جاری کیا ہے جس میں لیپو لیکھ، کالا پانی اور لمپیا دھورا کے علاقوں کو بھارت کے زیر قبضہ قرار دیا گیا ہے۔ نیپال میں برسرِ اقتدار کیمونسٹ پارٹی نے نیپالی پارلیمنٹ میں ایک خصوصی قرار داد بھی پیش کی ہے جس میں بھارت سے نیپال کے ان تینوں علاقوں کی واپسی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس سے قبل بھارت نے اپنی دیرینہ اشتعال انگیز فطرت کے مطابق ایک نقشہ جاری کیا تھا جس میں مقبوضہ جموں و کشمیر اور مقبوضہ تبت (ارونا چل پردیش) کی مانند لیپو لیکھ، کالا پانی اور لمپیا دھورا کو بھی بھارت کا حصہ بتایا گیا تھا۔ بھارت کے جاری کردہ نئے نقشوں میں نیپال کے کئی علاقوں کو بھارت کا حصہ دکھائے جانے پرنیپال کے طول و عرض میں بھارت کے خلاف مظاہرے ہو رہے ہیں جس میں ہندوستان سے نیپال کی خود مختار حیثیت کے احترام کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ نیپال کے وزیر اعظم ’’کے پی شرما اولی‘‘ نے سخت درعمل کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی پراپیگنڈے کو مسترد کیا ہے اور کہا ہے کہ بھارت کا یہ طرز عمل نیپال کے عوام اور حکومت کے لئے قابل قبول نہیں ہے۔ نیپالی وزیراعظم نے گذشتہ روز نیپال و جنوبی ایشیاء میں کرونا وائرس کے پھیلاو کیلئے بھی دہلی سرکار کو ذمہ دار قرار دیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ بھارت کا کرونا وائرس چینی اور اٹالین کرونا وائرس سے کہیں زیادہ خطر ناک ہے۔