فضائل قرآن(۲)
حضرت عبداللہ بن عمر ؓسے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺنے ارشادفرمایا : دو ہی افراد پر رشک کرنا چاہیے ، ایک وہ جس کو اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید عطا کیا ہواوروہ دن رات اسکی تلاوت میں مشغول رہتاہو، دوسرا وہ جس کو اللہ تبارک وتعالیٰ نے مال عطافرمایا ہو اوروہ دن رات اس کو خرچ کرتا ہو۔(صحیح مسلم)حضرت عبداللہ بن مسعود ؓروایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے ارشادفرمایا: جو شخص قرآن کریم کا ایک حرف پڑھے اس کیلئے ایک حرف کے عوض میںایک نیکی ہے اورایک نیکی کا اجر دس نیکیوں کے برابر ہے۔ میںیہ نہیں کہتا کہ سارا الٓمٓایک حرف ہے بلکہ الف ایک حرف‘لام ایک حرف اورمیم ایک حرف ہے یعنی یہ تین حروف ہوئے اس پر تیس نیکیاں ملیں گی۔(صحیح سنن ترمذی)
حضرت ابوسعید خدری ؓبیان فرماتے ہیں کہ میں فقراء مہاجرین کی ایک جماعت میں بیٹھا ہواتھا (ان لوگوں کے پاس اتنا کپڑا بھی نہ تھا کہ جس سے پورا بدن ڈھانپ لیں) بعض نے بعض کی آڑلی ہوئی تھی، اور ایک صحابی قرآن پاک کی تلاوت رہے تھے کہ اس دوران جناب رسول ﷺتشریف لے آئے اوربالکل ہمارے قریب کھڑے ہوگئے ۔ رسول اللہ ﷺکی تشریف آوری پر تلاوت کرنیوالے صحابی خاموش ہوگئے آپ نے سلام کیا،اور دریافت فرمایا: تم لوگ کیا کررہے تھے؟ہم نے عرض کیا: یارسول اللہ (صلیﷺ)! ایک تلاوت کرنے والا ہمارے سامنے تلاوت کررہا تھا، ہم اللہ کی کتاب کی تلاوت توجہ اورانہماک سے سن رہے تھے ۔ رسول اکرم ﷺنے ارشادفرمایا: تمام تعریف اللہ تعالیٰ کیلئے ہے جس نے میری اُمت میں ایسے لوگ پیدا کیے کہ ان میں مجھے ٹھہر نے کا حکم دیا گیا۔ا سکے بعد حضور علیہ الصلوٰۃ ہمارے درمیان بیٹھ گئے تاکہ سب کے برابر رہیں(کسی سے قریب کسی سے دور نہ ہوں) پھر سب کو اپنے دست مبارک سے حلقہ بناکر بیٹھنے کا حکم فرمایا : چنانچہ سب حلقہ بنا کر نبی کریم ﷺکی طرف رُخ کرکے بیٹھ گئے ۔ حضرت ابو سعید خدری ؓ فرماتے ہیں میںنے رسول اللہ ﷺکو دیکھا کہ آپ نے مجلس والوں میں میرے علاوہ کسی کو نہیں پہچانا، آپ نے ارشاد فرمایا: اے فقرائے مہاجرین کی جماعت! تمہیں قیامت کے دن کامل نور کی خوشخبر ی ہو اوراس بات کی بھی کہ تم مال داروں سے آدھا دن پہلے جنت میں داخل ہو جائوگے،یہ آدھا دن پانچ سو سال کے برابر ہو گا۔ (ابودائود)