کرونا کے بہانے بھارت میں مسلمانوں کی بستی نذرآتش
بھارت مغربی بنگال میں آر ایس ایس کے غنڈوں نے چند مسلمانوں کا کرونا ٹیسٹ مثبت آنے پر پوری بستی کی دکانیں جلا دیں۔ خریداری کیلئے نکلے مسلمانوں پربھی تشدد کیا گیا۔ پولیس نے اشتعال انگیزی کا ذمہ دار قرار دے کر بی جے پی سے تعلق رکھنے والے دو مقامی ممبران اسمبلی کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔
بھارت میں متنازعہ شہریت ایکٹ کے بعد اقلیتوں سے امتیازی سلوک اور نفرت انگیزی میں اضافہ ہوا۔کرونا وباء کے دوران اقلیتوں کے مذہبی مقامات اور مسلمانوں کے خلاف نفرت کا اظہار بڑھ گیا۔ اس پر بھارتی لیڈر شپ کی دیدہ دلیری،غیرانسانی رویہ اور انسانی حقوق کے حوالے سے اقوام متحدہ کے چارٹر کی پامالی بھی نظر آئی جس کی ایک مثال رکن پارلیمنٹ سبرامنیم سوامی کا یہ کہنا ہے کہ تمام انسان برابر نہیں۔ سبرامنیم سوامی نے یہ بھی کہا کہ مسلمان برابری والی کیٹیگری میں نہیں آتے۔ مشیر برائے یو این سیکرٹری جنرل ایڈم ڈپنگ نے بھارت میں اقلیتوں سے امتیازی سلوک پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت میں اقلیتوں سے ناروا سلوک عالمی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ ان کی طرف سے سبرامنیم کے بیان پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔ ادھر مقبوضہ کشمیر میں بھی بھارتی فورسز کی بربریت کا سلسلہ جاری ہے۔گزشتہ روز حریت رہنما اشرف صحرائی کے بیٹے سمیت دو نوجوانوں کو شہید کردیا گیا۔اقوام متحدہ کو بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کے حوالے سے آگاہی ہے۔ بھارت پر محض اظہار تشویش یا مذمت سے کوئی اثر نہیں ہوگا۔ اقوام متحدہ انسانی حقوق کی بدترین پامالی اور ریاستی دہشت گردی کی بنا پر بھارت پر کڑی پابندیاں عاید کرے تو اس کی سمت درست ہوسکتی ہے۔