Waqt News
Friday | January 22, 2021
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • کورونا وائرس
  • Magazines
    • Sunday Magazine
    • Mahnama Phool
    • Nidai Millat
    • Family Magazine
  • News Paper & TV Channel
    • Waqt TV
    • The Nation
  • NAWAIWAQT GROUP
Nawaiwaqt
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • کورونا وائرس
Font

تازہ ترین

  • بدتمیزی کرنے والے عملے کو موقع پر برطرف کروں گا،امریکی صدر
  • چین کے چھونگ چھِنگ نے گزشتہ سال 5جی کے 39ہزار مراکز تعمیر کئے
  • بر طانیہ کی ممتاز کاروباری سماجی شخصیت حاجی اشرف مختصر علالت کے بعد وفات پا گئے
  • دبئی کے ہوٹلوں اور ریستورانوں میں تفریحی سرگرمیاں عارضی طور پرمعطل
  • برائیٹو پینٹس ، پاکستان - جنوبی افریقہ ٹیسٹ سیریز کا ٹائٹل سپانسر بن گیا

شہباز صاحب کی بھینسیں اداس ہو جائیں گی

May 21, 2020 5:59 AM, May 21, 2020
شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
شہباز صاحب کی بھینسیں اداس ہو جائیں گی

ساٹھ برس کی عمر پار کرجانے والوں کے دل ودماغ میں کرونا کے موسم میں جو سوالات اُٹھ رہے ہیں ان کے بارے میں لکھتے ہوئے ایک شعر یاد آیا تھا۔اتوار کی صبح اسے لکھ کر دفتر بھجوادیا۔ پیر کے روز چھپا ہوا کالم دیکھا تو اپنا سرپیٹ لیا۔جس شعر کو روانی میں ناصر کاظمی سے منسوب کیا تھا وہ درحقیقت درویش منش مجید امجد کے بے پناہ تخلیقی ذہن میں آیاتھا۔وہ شعر تھا:میں روزاِدھر سے گزرتا ہوں کون دیکھتا ہے۔میں جب اُدھر سے نہ گزروں گا کون دیکھے گا۔‘‘ غلطی کے ارتکاب نے شرمساری میں مبتلا کردیا۔

یہ جان کر مگر بہت طمانیت محسوس ہوئی کہ 30کے قریب افراد نے میری ٹویٹر ٹائم لائن پر کالم پڑھتے ہی غلطی کی نشاندہی کردی۔یہ تاثر غلط نظر آیا کہ آج کی نوجوان نسل اُردو کے ادبی ورثے میں دلچسپی کھوچکی ہے۔ TikTokسے جی بہلاتی ہے۔سوشل میڈیا پر یاوہ گوئی میں مصروف رہتی ہے۔

اورنگی ٹاون ‘ چھت سے گر کر  33سالہ نوجوان جاں بحق

معاشرے کا ایک مخصوص حصہ ہی شعروادب کا دلدادہ ہوتا ہے۔مجھے تاہم گماں ہوا کہ ان دنوں میری نوجوانی کے ایام کے مقابلے میں ادب میں سنجیدگی سے دلچسپی لینے والوں کی تعداد کا تناسب زیادہ ہے۔

چند جواں سال لوگوں نے یہ گلہ بھی کیا کہ مذکورہ کالم کے ذریعے میں نے مایوسی پھیلانے کی کوشش کی۔ساٹھ برس کی عمر پار کرجانا جرم نہیں ہے۔اس کی بابت پریشان ہونے کے بجائے زیادہ عمر والوں کو اپنی ’’بصیرت‘‘ اور تجربے پر فخر کرنا چاہیے۔ہمدردی کے ایسے الفاظ بھی میرے لئے حوصلہ افزا ہی نہیں حیران کن بھی تھے۔ آج سے تقریباََ دس برس قبل جب تحریک انصاف کے عروج کا آغاز ہوا تو ’’نظام کہنہ‘‘ کے خلاف جنگ لڑتے اس جماعت کے نوجوانوں نے جذبات کی شدت سے مغلوب ہوکر بڑی عمر کے لوگوں کو معاشرے میں پھیلی کرپشن کا شعوری یا لاشعوری حصہ دار ثابت کرنا شروع کردیا۔’’لفافہ صحافی‘‘ اس ضمن میں خصوصی ہدف تھے۔ انہیں بار ہا متنبہ کیا جاتا رہا کہ عمران خان صاحب کی انقلابی قیادت میں ’’نیا پاکستان‘‘ بنایا جائے گا۔نوجوان نسل کا اس ’’پاکستان‘‘ پراجارہ ہوگا۔ قیامِ پاکستان کے بعد سے قوم کو ’’گمراہ‘‘ کرنے والے صحافیوں کے لئے زمین تنگ ہوجائے گی۔ویسے بھی یوٹیوب دریافت ہوچکا ہے۔نوجوان اس کے ذریعے لوگوں کو ’’سچی خبروں‘‘ سے ا ٓگاہ رکھیں گے۔ معلومات کے حصول کے لئے روایتی صحافت سے رجوع کرنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں ہوگی۔

  احتساب کا عمل مایوس کن قوم کی لوٹی رقم واپس نہ آسکی‘ثروت اعجازقادری 

وزیر اعظم صاحب اس سوچ کی پُرجوش سرپرستی فرماتے ہیں۔یوٹیوب پر چھائے Influencersسے ان کی ملاقاتیں ہوئی ہیں۔یوٹیوب کے ذریعے حق گوئی کو فروغ دینے والوں کے ذاتی چینل ہیں۔ان چینلوں کے ناظرین کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر انہیں بتایا جارہا ہے کہ ’’کپتان‘‘ کسی بدعنوان کو معاف کرنے کو ہرگز آمادہ نہیں ہوں گے۔اس حوالے سے جہانگیر ترین جیسے قریبی دوستوں کو بھی بخشا نہیں جائے گا۔بس عید گزرجانے دیں۔اس کے بعد گرفتاریوں کا ایک نیا دورشروع ہوگا۔ Covid-19سے جنگ کی قیادت سنبھالنے کے گماں میں شہباز شریف صاحب اپنے بڑے بھائی کو لندن چھوڑ کر پاکستان لوٹ آئے تھے۔کرونا کا مقابلہ کرنے کے لئے مگر کسی کو ان کی ضرورت ہی محسوس نہیں ہوئی۔

جناح اسپتال کے ملازمین کا  اپ گریڈیشن اور پرموشن کا مطالبہ

عمران خان صاحب کے مشیر برائے احتساب جناب شہزاد اکبر صاحب نے بلکہ سراغ یہ لگایا ہے کہ برسوں سے خود کو لاہور کے ایک کامیاب ترین کاروباری خاندان کا فرزند ٹھہراتے شہباز صاحب جب احتساب بیورو میں حاضر ہوتے ہیں تو دودھ کی فروخت کو اپنی آمدنی کا اصل ذریعہ بیان کرتے ہیں۔ان کی ملکیت میں موجود بھینسوں کی تعداد اگرچہ دس سے زیادہ نہیں ہے۔

شہزاد اکبر صاحب کی گفتگو کو بہت توجہ سے سننے کے بعد میں بھینسوں کے بارے میں تھوڑی تحقیق کو مجبور ہوا۔پنجاب کی روایتی بھینس اوسطاََ ایک دن میں 12سے 13لیٹر کے درمیان دودھ فراہم کرتی ہے۔تین سے چار ماہ گزرجانے کے بعد اس کی مقدار میں کمی آنا شروع ہوجاتی ہے۔بالآخر وہ ’’خالی‘‘ ہوجاتی ہے۔کم از کم دس ماہ تک آپ کو اس کے دوبارہ حاملہ ہوجانے کے بعد بچہ دینے کا انتظار کرنا ہوتا ہے۔بھینس کوصحت مند اور توانا رکھنے کے لئے اسے چارے کے علاوہ بھوسہ اور کھل ونڈا بھی کھلانا ہوتا ہے۔اس پر جو خرچ ہوتا ہے اسے نگاہ میں رکھتے ہوئے خالص دودھ کی فروخت سے خاطر خواہ منافع کی گنجائش نظر نہیں آتی۔بس گزارہ چلانے کا بندوبست ہوسکتا ہے۔آٹھ سے دس بھینسوں کا مالک محض دودھ کی فروخت سے کسی صورت لندن جانے کے لئے فرسٹ کلاس کا ٹکٹ خرید ہی نہیں سکتا۔اسی باعث بقول شہزاد اکبر احتساب بیورو والوں کو شہباز صاحب یہ بتارہے ہیں کہ ان کے ذہین وفرمانبردار بیٹے ان کی پرتعیش نظر آتی زندگی کا خرچہ اٹھاتے ہیں۔یہ تحقیق لہذا لازمی ہے کہ فرزند انِ شریف کے ’’اصل‘‘ ذرائع آمدنی کیا ہیں۔گزشتہ دس برسوں میں ان کے کاروبار میں خیرہ کن ترقی کی وجوہات جاننا ہوں گی۔

فوڈ ڈلیوری کی آڑ میںلوٹ مار کی ویڈیومنظرعام پر آگئی

ریگولر اور سوشل میڈیا کی بدولت شہزاد اکبر کی جانب سے اٹھائے سوالات کی تکرار نے شہباز صاحب اور ان سے رہ نمائی لینے والے ’سنجیدہ اور تجربہ کار‘‘ لیگی رہ نمائوں کو پریشان کررکھا ہے۔گزشتہ برس کے اکتوبر-نومبر میں جبکہ یہ رہ نما سرگوشیوں میں ’’اِن ہائوس تبدیلی‘‘ کے خواب دکھارہے تھے۔عمران حکومت کے بارے میں ان کی وجہ سے ’’صبح گیا یا شام گیا‘‘ والی کیفیت نظر آئی ۔

ایک اہم اور حساس ترین معاملہ پر قومی اتفاق رائے سے انتہائی عجلت میں پارلیمان سے قانون پاس کروانے میں ’’سنجیدہ اور تجربہ کار‘‘ لیگی رہ نمائوں نے جس ذمہ داری اور بردباری کا مظاہرہ کیا اس کی بدولت ’’اِن ہائوس تبدیلی‘‘کے دعوے بے بنیاد نظر نہیں آئے۔ بالآخر ’’رات گئی بات گئی‘‘ ہوگیا۔عمران خان صاحب آج بھی بہت آن،بان اور شان سے وزیر اعظم ہائوس میں براجمان ہیں۔وہ اصرار کرتے رہے کہ کرونا سے گھبرانا نہیں۔یہ ’’فلو‘‘ ہی کی ایک قسم ہے۔اس سے گھبرا کر شہروں کو لاک ڈائون کی زد میں لانے کی ضرورت نہیں۔ ’’اشرافیہ‘‘ نے مگر ان کے خیالات کو نظرانداز کیا۔ تمام کاروبار بند کروادئیے۔ بالآخر سپریم کورٹ ازخود نوٹس لینے کو مجبور ہوئی۔ ہمارے ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کو سرکاری حکام نے آگاہ کیا کہ اوسطاََ ہر برس پاکستان میں ایک ہزار افراد پولن کی وجہ سے ہلاک ہوجاتے ہیں۔پولن مگر بہار کے دنوں میں رونما ہوتا ہے۔گرمی شروع ہوتے ہی ختم ہوجاتا ہے۔پولن کے دنوں میں کاروبار زندگی مگر رواں رہتا ہے۔کرونا کی وجہ سے ابھی تک چار ماہ گزرجانے کے باوجود یہ کالم لکھنے تک کل 969پاکستانی جاںبحق ہوئے تھے۔ عالمی تناظر میں اموات کی یہ شرح حوصلہ افزا حد تک کم ترین ہے۔شہروں میں لاک ڈائون جاری رکھنے کا ٹھوس جوازمہیا ہوا نظر نہیں آرہا۔آئینی تقاضوں کو بروئے کار لاتے ہوئے کاروبار زندگی لہذا بحال کردئیے گئے ہیں۔اس بحالی کے بعد ملک بھر میں لاکھوں افراد دیوانہ وار گھروں سے نکل کر ہجو م کی صورت بازاروں پر ٹوٹ پڑے۔رونق لگ گئی ہے۔

پاکستان میں کینسر کی شرح میں ہولناک اضافہ 

زندگی کے معمولات بحال ہوگئے ہیں تو عمران حکومت کو ’’چوروں اور لٹیروں‘‘ کے احتساب کے عمل کو بھی بھرپور توانائی سے ازسرنو جاری رکھنا ہوگا۔عید گزرجانے کے بعد اس میں تیزی آئے گی۔شہباز صاحب کی بھینسیں اداس ہوجائیں گی۔

معاملہ مگر احتساب تک ہی محدود نہیں رہا۔ کرونا کے دنوں میں مراد علی شاہ کی قیادت میں چلائی سندھ حکومت بھی ’’وفاق‘‘ کے لئے عمران حکومت کی دانست میں خواہ مخواہ کی مشکلات کھڑی کرتی نظر آئی۔معمول کی زندگی بحال ہوتے ہی لہذا سندھ اسمبلی میں تحریک انصاف کے نمائندوں نے اپنے صوبے میں گورنر راج لگانے کا مطالبہ کردیا ہے۔آئین میں 18ویں ترمیم ہوجانے کے بعد کسی صوبے میں گورنر راج لگانا اگرچہ آسان نہیں رہا۔

ہمارے آئین میں لیکن بے شمار ایسی شقیں ہیں جن پر آج تک عمل درآمد نہیں ہوا۔پاکستان کی ہر حکومت کو ذہین وفطین وکلاء کی معاونت میسر ہوتی ہے۔وہ کوئی تخلیقی راہ ڈھونڈ نکالیں تو جسٹس منیر جیسے ایمان دار اور انتہائی سخت گیر منصف بھی ’’نظریہ ضرورت‘‘کی اہمیت تسلیم کرتے ہیں۔جنرل مشرف صاحب نے اکتوبر1999 میں اقتدار پر قبضے کے بعد واضح الفاظ میں ’’مارشل لائ‘‘ لگانے کا اعلان نہیں کیا تھا۔محض آئین کو معطل کیا۔اس کی جگہ کاروبارِ ریاست وحکومت چلانے کے لئے ’’عارضی‘‘ضابطہ کار متعارف کروائے گئے۔خود کو چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر کہلوانے کے بجائے وہ اس ملک کے ’’چیف ایگزیکٹو ‘‘ہوئے۔بعدازاں آگرہ میں واجپائی سے ملاقات سے قبل صدر پاکستان بھی ہوگئے۔یہ تمام عمل ان دنوں کے سپریم کورٹ نے جائز اور منصفانہ ٹھہرایا تھا۔آئین میں 18ویں ترمیم کے باوجود ہمارے تاریخی تناظر میں سندھ میں گورنر راج کی راہ بھی نکالی جاسکتی ہے۔دیکھنا ہوگا کہ مراد علی شاہ دورِ حاضر کے ایوب کھوڑو بننے میں کتنے دن لگاتے ہیں۔

شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp

نصرت جاوید

نصرت جاوید


مشہور ٖخبریں
  • ’’قسمت میں میری چین سے جینا لکھ دے‘‘

    Jan 11, 2021
  • دیدہ ور کی تلاش اور بے رحم احتساب 

    Jan 18, 2021
  • فیس بک ٹوئٹر: طاقتور عالمی فیصلہ ساز

    Jan 13, 2021
  • ایرانی جیمز بانڈ براڈشیٹ اور پارٹی فنڈنگ 

    Jan 19, 2021
متعلقہ خبریں
  • شہباز شریف اور فضل الرحمان کے درمیان ملاقات آج ہو گی

    Aug 25, 2020 | 11:31
  • شہباز شریف کے کرونا پازیٹیو ہونے پر دلی افسوس، اللہ جلد روبہ ...

    Jun 11, 2020 | 15:21
  • سلیمانی کی صاحب زادی بیروت میں حزب اللہ کی مہمان

    Jan 26, 2020 | 12:18
  • پی ڈی ایم کا مقصد کورونا پھیلانا ہے، شہباز گل

    Dec 07, 2020 | 15:05
E-Paper Nawaiwaqt
اہم خبریں
  • بدتمیزی کرنے والے عملے کو موقع پر برطرف کروں گا،امریکی صدر

    Jan 22, 2021 | 14:25
  • چین کے چھونگ چھِنگ نے گزشتہ سال 5جی کے 39ہزار مراکز تعمیر کئے

    Jan 22, 2021 | 14:16
  • دبئی کے ہوٹلوں اور ریستورانوں میں تفریحی سرگرمیاں عارضی طور ...

    Jan 22, 2021 | 14:06
  • اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مذہبی مقامات کے تحفظ سے متعلق ...

    Jan 22, 2021 | 13:41
  • نامور کمنٹیٹرز پاکستان , جنوبی افریقہ ٹیسٹ سیریز میں کمنٹری ...

    Jan 22, 2021 | 13:20
  • کالم
  • اداریہ
  • سرے راہے
  • عام آدمی کے لیے رونے کا موقع

    Jan 22, 2021
  • بائیڈن کا حلف اور کسی ’’انہونی‘‘ کی بے کار  پیش ...

    Jan 22, 2021
  •  پاک جنوبی افریقہ ٹیسٹ سیریز کا شماریاتی اور ...

    Jan 22, 2021
  • غیر ملکی امداد اور اندرونی فساد، شیخ رشید کی غیر ...

    Jan 21, 2021
  • براڈشیٹ:خوابوں کا بیوپار

    Jan 21, 2021
  • 1

    جوبائیڈن سے جنوبی ایشیا سمیت عالمی امن کیلئے بہترین کردار ادا کرنے کی توقعات ہیں

  • 2

    شاہین تھری بیلسٹک میزائل  کا کامیاب تجربہ 

  • 3

    وزیر اعلیٰ کا ساہیوال ڈویژن  کیلئے بڑا ترقیاتی پیکیج

  • 4

    اس کیس کا چھ سال تک فیصلہ نہ ہونے سے ہی مخالفانہ سیاست کو ہوا ملی ہے

  • 5

    سی پیک صحیح سمت کی جانب گامزن

  • 1

    جمعۃ المبارک‘  8؍ جمادی الثانی 1442ھ‘  22؍ جنوری 2021ء 

  • 2

    جمعرات‘  7؍ جمادی الثانی 1442ھ‘  21؍ جنوری 2021ء 

  • 3

    بدھ ‘  6؍ جمادی الثانی 1442ھ‘  20؍ جنوری 2021ء 

  • 4

    منگل  ‘  5؍ جمادی الثانی 1442ھ‘  19؍ جنوری 2021ء 

  • 5

    پیر  ‘  4؍ جمادی الثانی 1442ھ‘  18؍ جنوری 2021ء 

  • ادارتی مضامین
  • مضامین
  • ایڈیٹر کی ڈاک
  • ’’ ہر شاخؔ پہ اُلّو ؟بقول ڈاکٹر فردوس ؔاعوان!‘‘

    Jan 22, 2021
  • ’’نئی امریکی حکومت سے وابستہ توقعات‘‘

    Jan 22, 2021
  • ایک سابق بیورکریٹ کی حسرت ِ ناکام اور حکیم محمد ...

    Jan 22, 2021
  •  اسلام آباد کی سیاست کا باب

    Jan 22, 2021
  • حقیقی جمہوریت کے علمبردار 

    Jan 22, 2021
  • مٹکے سے دریا کی کہانی 

    Jan 22, 2021
  • سلمیٰ ہمایوں کا بطور صدر بہبود ایسوسی ایشن انتخاب

    Jan 22, 2021
  • ’’خواتین -eکامرس کے میدان میں سرگرم‘‘

    Jan 22, 2021
  • وعدے کیا ہوئے 

    Jan 22, 2021
  • عمران خان کا مناظرے کا چیلنج

    Jan 22, 2021
  • 1

      سیاسی راستے

  • 2

     محصورین بنگلہ دیش کے لئے ہر ممکن مدد کا قدم اٹھائیں

  • 3

    نام کتاب: گائوں سے پارلیمنٹ تک

  • 4

    ریلوے حکام توجہ دیں 

  • 5

    کوڑے پھینک رہے ہیں 

  • نور بصیرت
  • قائد اعظم نے فرمایا
  • فرمودہ اقبال
  • 1

    دعوت وتربیت 

  • 2

    حضرت ضماد رضی اللہ عنہ کا قبول اسلام

  • 3

    جذبہء محبت

  • 4

    صحبتِ صالحہ کے نتائج

  • 5

    صبر 

  • 1

    اعتماد

  • 2

    اشتیاق نگاہیں

  • 3

    عوام 

  • 4

    ثقافت

  • 5

    دنیا 

  • 1

    گنگا

  • 2

    ارمغانِ حجاز

  • 3

    مایوسی 

  • 4

    انقلاب

  • 5

    اسلام 

منتخب
  • 1

    دیدہ ور کی تلاش اور بے رحم احتساب 

  • 2

    ایرانی جیمز بانڈ براڈشیٹ اور پارٹی فنڈنگ 

  • 3

    براڈشیٹ:خوابوں کا بیوپار

  • 4

    ستارے : 20 جنوری اور مابعد 

  • 5

     ظفر بختاوری… اسلام آباد کی شناخت

  • حالیہ تبصرے
  • زیادہ پڑھی گئی
  • 1

    جوبائیڈن نے پہلے ہی روز امریکی سرجن جنرل ایڈمز سے استعفی طلب کرلیا

  • 2

    نادرا کی مدد سے وراثتی سرٹیفکیٹس کا 15 دن میں اجرا خوش آئند ہے. وزیراعظم

  • 3

    جسٹس (ر)عظمت سعید براڈشیٹ انکوائری کمیٹی کے سربراہ مقرر

  • 4

    وفاقی حکومت کا بجلی فی یونٹ ایک روپیہ پچانوے پیسے مہنگی کرنے کا اعلان

  • 5

    خیبرپختونخوا حکومت کا بچوں سے زیادتی کرنے والے افراد کے خلاف قانون تیار، سزائے ...

  • نوائے وقت گروپ
  • رابطہ
  • اشتہارات
Powered By
Copyright © 2021 | Nawaiwaqt Group