سنٹرل کنٹریکٹ کا معیار پی سی بی کے منہ پر تھپڑ ہے: عامر سہیل
لاہور(حافظ محمد عمران/ نمائندہ سپورٹس) قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان عامر سہیل کا کہنا ہے کہ موجودہ انتظامیہ نے کھیل کو تباہ کر دیا ہے۔ کہتے ہیں ایک ارب روپیہ ڈومیسٹک کرکٹ پر خرچ کیا ہے۔ بتایا جائے یہ یہ سارا پیسہ کہاں خرچ ہوا ہے۔ کھلاڑیوں سے زیادہ اصل معیار کی ضرورت تو آفیشلز کی سطح پر ہے۔ بورڈ کی ذمہ داری کھلاڑیوں کو سہولیات فراہم کرنا ہے۔ یہ لوگ اپنی جیبیں بھرنے میں مصروف ہیں۔ بورڈ میں ہیومن ریسورس میں معیار کی ضرورت ہے وہاں کسی کی توجہ نہیں ۔ یہ کون لوگ ہیں جو کرکٹ کو چلا رہے ہیں ۔ بورڈ انتظامیہ آج تک اہداف اور مقاصد بنانے میں ناکام رہی ہے۔ بورڈ کی طرف سے معیار کا نعرہ زمین بوس ہو چکا ہے۔ سنٹرل کنٹریکٹ کا اعلان بورڈ کے معیار کے منہ پر تھپڑ ہے۔ بورڈ کی موجودہ انتظامیہ کا وژن ہے کہ وقت گزارنا ہے اور پاکستان کرکٹ کو تباہ و برباد کرنا ہے۔ کرکٹ بورڈ کی کوئی حکمت عملی ہی نہیں ہر طرف تباہی و بربادی نظر آرہی ہے۔ جب انہیں ذمہ داری ملی تھی تو دیکھئے کیا ماضی میں کھیل کی بہتری کیلئے کیا نہیں ہوا‘ وہ کرتے۔ الٹا انہوں نے کھلاڑیوں کیلئے کھیل کے مواقع کم کر دیئے ہیں۔ انہوں نے کرکٹ کا حال ہاکی والا کر دیا ہے۔ کھلاڑیوں کے معاشی مستقبل کے تحفظ کی ذمہ داری کرکٹ بورڈ پر عائد ہوتی ہے۔ محکمہ جاتی ٹیموں کے خاتمے سے بیروزگار ہونے والے کھلاڑیوں کیلئے متبادل کے طورپر کچھ نہیں کیا گیا۔ جب کسی کو اچھا مستقبل ہی نظر آئے گا تو وہ کیوں کھیلے گا۔ یہ کون لوگ ہیں جو پاکستان کرکٹ کو چلا رہے ہیں۔ کیا لیسٹر شائر کا چیف ایگزیکٹو ہونا صلاحیت و قابلیت جانچنے کا پیمانہ ہے کیا وسیم خان کی موجودگی میں لیسٹر شائر نمبر ون ہو گئی تھی کیا ۔ ان کے دور میں لیسٹر شائر کی کارکردگی دیکھ لیں توقابلیت کا اندازہ ہو جائیگا۔ وسیم خان کو پاکستان کرکٹ اور اس کی بات بارے کچھ علم نہیں ۔ انہوں نے سیاست شروع کردی ہے۔ احسان مانی اور ان کی ٹیم کھیل کو عام کرنا چاہئے تھا الٹا محدود کر دیا۔ یہ حکمت عملی تو بتاتی ہے کہ کرکٹ کا وہ حال کر دو جو ہاکی کا ہے۔ یہ کہنا غلط ہے کہ زیادہ کرکٹ ہوگی تو معیار برقرار نہیں رکھا جا سکتا۔ زیادہ لوگ کھیلیں گے تو اس میں سے معیاری کرکٹرز سامنے آئیں گے جو معیاری کرکٹ انہوں نے کروانی ہے‘ اس کے ٹاپ پرفارمز کو سنٹرل کنٹریکٹ میں نظرانداز کرکے اپنے دعوئوں کی نفی کی ہے۔ اگر کم تعداد پیمانہ ہے تو سکولوں میں آئی کیو چیک کے بعد داخلہ دیں جب آپ زیادہ کام کریں گے تو اچھا کام سامنے آئے گا۔ آپ کلب کرکٹ میں تعداد شامل نہیں کریں گے تو معیار سامنے نہیں آئیگا۔ گزشتہ بیس پچیس برس کے دوران ایک دو کے علاوہ تمام چیئرمینوں نے مال بنایا ہے۔ ایک چیئرمین پورے ملک میں گرائونڈ بنواتا ہے۔ دوسرا کہتاہے یہ ہماری ذمہ داری نہیں ۔ احسان مانی اور وسیم خان نے کرکٹ کو تباہ کر دیا ہے۔ گزشتہ برس کسی قسم کی کرکٹ نہیں ہوئی۔ کلب کرکٹ ختم ہو گئی۔ کھلاڑیوں کا انتخاب کیسے ہوگا۔ صاف ظاہر ہے پرچی سسٹم کے ذریعے کام ہوگا۔ کلب کرکٹ بند ہونے سے ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔ ان حالات میں کون کرکٹ کھیلے گا۔