تاجکستان: جیل میں داعش کے قیدیوں کی بغاوت، جھڑپیں، 3 اہلکار سمیت 32 ہلاک
دوشنبے (اے پی پی) تاجکستان کی ہائی سکیورٹی جیل میں زیر حراست داعشی قیدیوں کی ہنگامہ آرائی کے دوران جیل کے 3 گارڈز اور 29 قیدی ہلاک ہو گئے تاہم ہنگامہ آرائی پر کئی گھنٹوں کی کوشش کے بعد قابو پا لیا گیا ہے۔تاجک وزارت انصاف سے جاری ایک بیان کے مطابق دوشنبے سے 10 کلو میٹر دور وحدت شہر میں واقع جیل میں داعشی قیدیوں نے بغاوت کرتے ہوئے چھریوں سے وار کرکے جیل کے3 محافظوں اور 5 ساتھی قیدیوں کو مارنے کے بعد جیل سے فرار کی کوشش کی تاہم اس صورتحال کے دوران ہنگامہ پوری جیل میں پھیل گیا۔جیل انتظامیہ کے مطابق ہنگامہ آرائی داعشی قیدی بہروز گل مراد نے شروع کی جو کہ 2015 میں داعش کو شکست سے دوچار کرنے والے تاجک اسپیشل فورسز کے کرنل گل مراد خالیموف کے بیٹے ہیں،کرنل شام میں شہید ہو چکے ہیں۔وزارت کے مطابق قیدیوں پر قابو پانے کے لئے فائرنگ کا سہارا لینا پڑا جس سے 24 داعشی ہلاک ہو گئے ۔اس جیل میں کل 1500قیدی ہیں جن میں درجن بھر انتہائی سکیورٹی رسک والے قیدی ہیں۔وسطی ایشیائی ریاست تاجکستان کی ایک جیل میں ہونے والے فساد میں کم از کم بتیس افراد کی ہلاکت ہوئی ہے۔ تاجک وزارت انصاف کے مطابق ان ہلاکتوں میں تین اہکار اور انتیس قیدی شامل ہیں۔ یہ پرتشدد ہنگامہ آرائی دارالحکومت دوشنبے سے دس کلومیٹر دور واقع نواحی شہر وحدت کی جیل میں ہوئی۔ تاجک حکومت کے مطابق اتوار کے دن ہنگامہ جہادی تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ سے تعلق رکھنے والے قیدیوں نے شروع کیا۔ ان قیدیوں نے چاقو کے وار کر کے پہلے تین جیل گارڈز اور پھر پانچ قیدیوں کو ہلاک کر دیا۔ ان ہلاکتوں کے بعد صورت حال کو کنٹرول کرنے کے لیے سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں چوبیس انتہا پسند قیدی مارے گئے۔