سپیکر قومی اسمبلی کی زیر صدارت پارلیمانی لیڈرز کے اجلاس میں فاٹا آئینی ترمیمی بل پر کوئی پیشرفت نہ ہو سکی
سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی صدارت میں پارلیمانی لیڈرز کے اجلاس میں فاٹا آئینی ترمیمی بل پر کوئی پیشرفت نہ ہو سکی ،سینٹ میں اپوزیشن لیڈر شیری رحمن نے خصوصی دعوت پر اجلاس میں شرکت کی۔ پارلیمانی لیڈرز وزیراعظم کے قانونی مشیر پیر ظفر اﷲ کی بریفنگ کے لیے راہ تکتے رہے مگر مشیر بریفنگ کے لیے نہ آ سکے جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن ) کا کوئی رہنما بھی اجلاس میں موجود نہیں تھا ۔دوبارہ اجلاس جمرات کو ہوگا۔ قومی اسمبلی کے بعد سپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت میں فاٹا اصلاحات کے معاملے پر پارلیمانی لیڈرز کا مشاورتی اجلاس ہوا۔دونوں ایوانوں کے اپوزیشن لیڈر سیدخورشید شاہ ،شیری رحمن پاکستان تحریک انصاف کی رہنماء ڈاکٹر شیریں مزاری عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماء حاجی غلام احمد بلور قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد شیر پاؤ جماعت اسلامی کے رہنماء صاحبزادہ طارق اﷲ فاٹا اراکین شاہ جی گل آفریدی مولانا جمال الدین غالب خان وزیر ڈاکٹر جی جی جمال اور دیگر شریک ہوئے۔ اجلاس میں وزیراعظم کے مشیر بیرسٹر ظفر اﷲ فاٹا کو صوبہ خیبرپختونخوا میں ضم کرنے سے متعلق 30 ویں آئینی ترمیم بریفنگ دینی تھی مگر ان کا انتظار کیا جاتا رہا مگر وہ نہ ہوئے، شام ہونے پر پارلیمانی لییڈر اٹھ گئے جب فاٹا اراکین کو بل کے ابتدائی مسودہ کی کاپیاں سپرد کر دی گئی ہیں جس پر تمام جماعتوں نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ابہام دور کرنے کا مطالبہ کردیا ہے ،ان جماعتوں نے فاٹا کی صوبائی نشستوں پر انتخابات سینٹ میں فاٹا کی نشستیں ختم ہونے ،فاٹا کی قومی اسمبلی کی نشستوں کے حوالیے سے ابہام دور کرنے کے مطالبات کیے ہیں۔اجلاس کے بعد میڈیا کے استفسار پر شیری رحمن نے کہا کہ حکومت کا کوئی حال نہیں ہے بے حال نظر آتی ہے، مشیر موصوف آئے ہی نہیں، بل میں تصیح بھی نہیں کی گئی ۔مولانا جمال الدین نے کہا کہ ان کی جماعت احتجاج کے اعلان پر قائم ہے، بل آتا ہے تو ا جلاس میں نہ صرف شدیا احتجاج کیا جائے گا بلکہ کاروائی کا بائیکاٹ بھی کریں گے۔ حاجی غلام احمد بلور نے کہا کہ موجودہ بل میں کئی نقائض ہیں، کئی معاملات پر ابہام دور کرنا ضروری ہے ،سینٹ کی نشستوں کا معاملہ بھی شامل ہے ۔انہوں نے کہاکہ عوامی نیشنل پارٹی کا موقف ہے کہ فاٹا کی صوبائی نشستوں پر بھی انتخابات 2018ء کے عام انتخابات کے ساتھ ہونے چاہیں ۔ذرائع کے مطابق پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس اب جمعرات کو ہوگا۔