رمضان المبارک کی فضیلت
روزہ فارسی زبان کا لفظ ہے اس کیلئے عربی میں صوم کا لفظ استعمال کیا گیا ہے جب کہ روزوں کے مہینے کو رمضان کہا جاتا ہے ۔رمضان کا لفظ رمیض سے ہے جس کا لغوی مفہوم تیز کرنا،جلاڈالنا اوربہاکرلے جانا ۔رمضان المبارک میں بے پناہ اجروثواب کی بناء پر ہی اس ماہ مبارک میں عبادت کیلئے مشقت کرنا اور تھکاوٹ کا شکار ہوجانا مسنون عمل ہے ۔
خدائے بزرگ وبرترنے اس کو نیکیوں کا موسم بہارقرار دیا اورنیکی کیلئے بہت سی سہولیات بھی دیں نیکی کا اجرسات گنا تک بڑھا دیا۔
شیاطین کو باندھ دیا سابقہ گناہوں کی معافی کا مثردہ سنایاجہنم سے رہائی کا بھی وعدہ فرمایا۔آخری شب کو مزدور کی مزدوری کی رات قرار دیا اور نماز عید کو اس مزدوری کے ملنے کا وقت کہا۔نبی کریم ؐ نے ارشاد فرمایا جس نے رمضان کے روزے ایمان کی حالت میں اللہ کے اجروثواب کی امید کے ساتھ رکھے تو اس کے سب گزشتہ گناہ صغیرہ بخش دیئے جائیں گے (بخاری مسلم)
روزہ داروں کیلئے قیامت کے دن عرش کے نیچے دسترخوان چنا جائے گااوروہ لوگ اس پر بیٹھ کر کھانا کھائیں گے اور کچھ لوگ ابھی حساب ہی میں پھنسے ہوں گے اس پر وہ لوگ کہیں گے کہ یہ لوگ کیسے ہیں کہ کھاپی رہے ہیں اور ہم حساب کتاب میں ہی پھنسے ہوئے ہیں تو ان کو جواب ملے گا کہ یہ لوگ روزہ رکھا کرتے تھے اور تم لوگ روزہ نہیں رکھتے تھے۔(بخاری)
حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ؐ کو یہ ارشاد فرماتے خود سنا ہے کہ رمضان آچکا ہے اس میں جنت کے دروازے کھل جاتے ہیں دوزخ کے دروازے بند ہوجاتے ہیں اورشیاطین کو طوق پہنا دیئے جاتے ہیں ۔ہلاکت ہے اس شخص کیلئے جو رمضان کا مہینہ پائے اور پھر اس کی بخشش نہ ہو۔
جب اس مہینے میں بخشش نہ ہوئی تو کب ہوگی! یہ مہینہ اپنے دامن میں کئی تحائف لے کر آتا ہے اللہ کی رحمت اورمغفرت کے تحائف جہنم سے نجات اور جنت کی بشارت کے تحائف اور سرچشمہ ہدایت نزول قرآ،غزوہ بدر کا یوم الفرقان اور فتح مکہ کا جشن عظیم یہ مہینہ آتا ہے تو اللہ کی رحمت جوش میں آجاتی ہے نیکی کے اجروثواب میں بے حساب اضافہ کیا جاتا ہے ۔
یہ رمضان المبارک روز محشر میں سفارش بن کر آئے گا اور کہے گا۔
اے رب میں نے اس کو کھانے پینے اور شہوت سے دن بھر روکے رکھا تھا اس کے حق میں میری شفاعت قبول فرما۔اورتائید کرے گا:۔میں نے اسے رات کے آرام سے روکے رکھا اس کے حق میں میری شفاعت قبول فرما۔
ان دوگواہیوں کی شفاعت کا انعام اللہ کی مغفرت کی صورت میں ملے گا۔غورکیجئے۔ہم اس دنیا کے معمول انعام کے لئے تو بہت کچھ کرتے ہیں آخر اس بڑے انعام کیلئے کوشش کیوں نہ کریں وہ انعام جواللہ تعالیٰ خود عنایت فرمائے گا۔رمضان میں انسان بھوکا پیاسا رہتا ہے دل کے بند دروازے کھولتا ہے دماغ غوروفکر پر آمادہ ہوتا ہے ایسے میں گزشتہ زندگی کی خطائیں اورلغزیش یاد آتی ہیں دل نادم اورآنکھ پُرنم ہوجاتی ہے وہ صدق دل سے اپنے رب سے گناہوں کی معافی مانگتا ہے تو یہ رمضان المبارک کا مہینہ اس بندے کے بڑے سے بڑے گناہوں کی معافی کا باعث بنتا ہے ۔حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ؐ نے فرمایا :۔جوشخص رمضان کے روزے ایمان اور احتساب کے ساتھ رکھے گا اس کے گزشتہ تمام گناہ معاف کردیئے جائیں گے (بخاری ومسلم)
مجددالف ثانی فرماتے ہیں کہ ’’پورا سال انسان کو مجموعی طور پر جتنی برکات حاصل ہوتی ہیں وہ اس ماہ کے سامنے ایسی ہیں جیسے سمندر کے سامنے پانی کا ایک قطرہ‘‘
ایک اورجگہ پر لکھتے ہیں’’اللہ تعالیٰ نے سال بھر کے برکات وانوار رمضان میں اور ان برکات کا جوہر آخری عشرے میں رکھ دیا اور آخری عشرہ کا جوہر شب وقدر میں رکھ دیا‘‘
اور وہ رات وہ عشرہ وہ ماہ کتنا عظیم ہے جب نوازنے والا رحمتوں کے خزانوں سے مالامال کردیتا ہے اور یہ کہ مانگو تو کیا مانگو۔
رمضان المبارک قرآن سے تعلق کی تجدید کا اور اپنے جائزہ کا مہینہ ہے وہ ہدایت جو کھانے پینے اوڑھنے کے چکروں میں ہماری نظروں سے اوجھل ہوجاتی ہیں۔اس کو اس ماہ میں ڈھونڈنے اورسب سے مقدم رکھنے کا مہینہ ہے۔
٭٭٭٭٭