متنازع کشن گنگا ڈیم کا افتتاح ہماری نااہلی ہے!
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے پاکستان کا احتجاج مسترد کرتے ہوئے گزشتہ روز متنازع کشن گنگا ڈیم کا افتتاح کر دیا جو 330 میگاواٹ بجلی پیدا کرے گا۔ بھارت نے اس پراجیکٹ پر کام کا آغاز 2009ءمیں کیا اور 9 سال میں مکمل کر ڈالا۔
پاکستان نے بھارت کی جانب سے کشن گنگا ڈیم کے منصوبے کے افتتاح پر شدید احتجاج کرتے ہوئے اس اقدام کو سندھ طاس سمجھوتے کے آبی معاہدے کی صریحاً خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ اس معاملے کو عالمی سطح پر اٹھانے کیلئے اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کی سربراہی میں پاکستان کا ایک اعلیٰ سطحی وفد ہفتے کی صبح اسلام آباد سے واشنگٹن روانہ ہو گیا۔ وفد چار ارکان پر مشتمل ہے اور کشن گنگا ڈیم پر غیر جانبدارانہ نمائندہ مقرر کرنے کی بجائے ثالثی عدالت کے قیام پر زور دے گا۔ حکومتی حلقوں نے وفد بھیجنے کو ”جوابی حکمت عملی“ قرار دیا ہے۔ بھارت کو متنازع کشن گنگا ڈیم بنانے میں 9 سال لگے۔ اس سے پہلے کئی سال منصوبے کے قابل عمل (فزیبلٹی رپورٹ) ہونے کے سروے کئے جاتے رہے‘ لیکن بھارت کے کشن گنگا ڈیم بنانے کے عزائم اس صدی کے پہلے برسوں میں ہی سامنے آگئے تھے۔ اس وقت صدر جنرل مشرف حکمرانی فرما رہے تھے۔ پھر جب اس ڈیم کا سنگ بنیاد رکھا گیا‘ تو صدر آصف علی زرداری صدر اور ان کی پارٹی ملک پر حکمران تھی۔ مسلم لیگ (ن) اگرچہ حکومت میں نہیں تھی‘ لیکن بہت مضبوط اپوزیشن متصور ہوتی تھی۔ مگر کسی نے بھارت کی اس آبی جارحیت کا سنجیدگی سے نوٹس ہی نہیں لیا۔ اگر ہم عالمی سطح پر اپنا مو¿قف واضح کرنے کی کوشش کرتے اور دنیا کو بتاتے کہ بھارت جو کچھ کرنے جا رہا ہے‘ یا کر رہا ہے‘ وہ سندھ طاس معاہدے کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے اور پاکستان کو بنجر بنانے کی سازش ہے تو کوئی بعید نہیں کہ ہمیں عالمی برادری کی معقول حد تک حمایت حاصل ہو جاتی جو بھارت کو اس پاکستان دشمن منصوبے پر عمل سے باز رکھنے کیلئے مو¿ثر دباﺅ ثابت ہوتی۔ اب بھارت عین منصوبے کے مطابق پراجیکٹ مکمل کر چکا ہے تو ہمیں ہوش آیا ہے۔ اب یہ عذر پیش کیا جا رہا ہے کہ ہمارے پاس اپنا کیس لڑنے کی اہلیت نہیں۔ اگر یہ درست بھی ہے تو کیا ہمیں دنیا میں کوئی ایسا شخص نہیں مل سکتا تھا جو معاوضے پر ہمارا مقدمہ لڑتا۔ اب یہ احمقانہ خوش فہمی ہے کہ کوئی عدالت بھارت کو یہ حکم دے گی کہ متنازع کشن ڈیم ہائیڈرو پراجیکٹ کے ڈھانچے کو منہدم کر دو یا اسے اٹھا کر کہیں اور لے جاﺅ۔