تنازع فلسطین :او آئی سی اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ !
امریکی سفارت خانے کی تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) منتقلی اور اس موقعہ پر امریکی اقدام کی مخالفت کرنے والے نہتے فلسطینیوں پر صہیونی فوج کی اندھا دھند فائرنگ (جس میں 60فلسطینی عورتیں، مرد اور شیر خوار بچے شہید اور تین ہزار کے لگ بھگ زخمی ہوئے ) پر غور کرنے کے لئے ترک وزیراعظم رجب طیب اردوان نے اسلامی ملکوں کی تنظیم کا ہنگامی سربراہ اجلاس استنبول میں طلب کیا تھا۔ اجلاس کے گزشتہ روز خاتمے پر جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیہ میں دیگر تجاویز کے علاوہ فلسطینیوں کے تحفظ کے لئے عالمی فورس اور قتل عام کی تحقیقات کے لئے خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔
مظلوم فلسطینیوں کے قتل عام کے خلاف ترکی کا شدید رد عمل قابل تعریف غیرت اسلامی کا مظہرہے۔ترکی سیکولر ملک ہے معاشرت پر مغربی تہذیب کا غلبہ ہے لیکن اس کے باوجود اسلامی حمیت کا یہ عالم ہے کہ عالم اسلام میں ترکی واحد مسلم ملک ہے جہاں فلسطینیوں کی حمایت میں تاریخی ریلی نکالی گئی جس میں پانچ لاکھ سے زائد کلمہ گوﺅں نے شرکت کی۔ صہیونیت کی بنیادوں پر قائم مذہبی ریاست اسرائیل کی فورسز فلسطینیوں کی بالکل اسی طرح نسل کشی میں مصروف ہیں جس طرح 75سال قبل ہٹلر کی نازی جرمنی نے کیا تھا، جسے یہودی ہو لوکوسٹ کا نام دیتے ہیں اور جس میں 60 لاکھ یہودیوں کے قتل ہونے کا دعویٰ کیا جاتا ہے۔ اسرائیلی بربریت کا مظاہرہ ہر روز دیکھنے میں آتا ہے گزشتہ روز بھی 3فلسطینی شہید کر دئیے گئے۔ او آئی سی اجلاس کے مشترکہ اعلامیہ میں جو تجاویز پیش کی گئی ہیں اور اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی نے جو قرار داد منظور کی ہے اگر ان پر عمل ہو جائے تو وقتی طور پر فلسطینیوں کی نسل کشی کا سلسلہ موقوف ہو سکتا ہے۔ لیکن یہ کوئی مستقل حل نہیں ہوگا، تنازع فلسطین کا حتمی حل یہ ہے کہ فلسطینیوں کو اپنی آزاد اور خود مختار ریاست کی تشکیل کا حق دیا جائے ۔ اسرائیل ان تمام علاقوں کو خالی کردے جن پر اس نے 1948 کی اقوام متحدہ کی قرار داد کے بعد سے مختلف جارحیتوں کے دوران غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے، ان علاقوںمیں مقبوضہ بیت المقدس بھی شامل ہے۔ امریکی سفارتخانے کی تل ابیب سے بیت المقدس منتقلی دراصل مسلم امہ کے لئے ٹیسٹ کیس تھا جس میں وہ بُری طرح فیل ہوگئی۔ امریکہ بلکہ صدر ٹرمپ نے صہیونیوںکو خوش کرنے کے لئے سوا ارب سے زائد مسلمانوں اور 57مسلم ممالک کے رد عمل کی بالکل پروا نہیں کی۔ امریکہ کو یہ جرا¿ت اس لئے ہوئی کہ مسلمان ملکوں میں آپس میں سرپھٹول کا سلسلہ جاری ہے۔امریکہ اور اسرائیل ایسی قوتوں کو نکیل ڈالنے کے لئے مسلمانوں کو سیسہ پلائی دیوار بننا پڑے گا۔ او آئی سی متحد اور مضبوط ہو کر نہ صرف فلسطینیوں کو ان کے حقوق دلا سکے گی بلکہ ایک کروڑ سے زائد کشمیریوں کو بھی بھارت کے چنگل سے آزاد کر ایا جا سکے گا۔