ہفتہ کی شام وفاقی وزیراطلاعات ونشریات قومی تاریخ و ادبی ورثہ مریم اورنگزیب نے لاہور کے سینئر صحافیوں‘ ایڈیٹرز‘ کالم نگاروں اوراینکرز حضرات کو ایک فائیو سٹار ہوٹل میں افطار ڈنر پر مدعو کر رکھا تھا۔ مریم اورنگزیب اس سے قبل بھی لاہور میں صحافیوں سے کسی نہ کسی تقریب کے ذریعے ملاقات کرتی رہی ہیں لیکن یہ محفل پہلے سے زیادہ پر رونق اور پر کشش دکھائی دی کیونکہ اس تقریب کادائرہ اخبارات کے رپورٹرز اورنیوز ایڈیٹرز حضرات تک وسیع کر دیا گیا تھا۔ صحافیوں کی اس کہکشاں کے درمیان سابق پرنسپل انفارمیشن آفیسر راﺅ تحسین علی خاں کی موجودگی کھسر پھسر کا موضوع بنی رہی کہ یہ ایک عرصے کے بعد ان کی پبلک مہورت تھی ، میری ان کے بعض عزیزوں سے پچاس سالہ پرانے انتہائی قریبی تعلقات ہیں۔ مگر وہ تو ایک سال سے فون تک بھی نہیں اٹھاتے ۔ بہر حال ایک جمگھٹا ان کے گرد بھی لگا دیکھا۔ انہیں ڈان لیکس کی انکوائری کے دوران عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا جس پر انہوں نے عدالت سے رجوع کر لیا۔چند روز قبل خبر آئی کہ انہیں ڈی جی ریڈیو پاکستان تعینات کر دیا گیا ہے جو اپنی جگہ ایک خوش کن خبر تھی۔ تقریب میں سیکرٹری اطلاعات احمد نواز سکھیرا اس لئے نہیں تشریف لا سکے کہ وہ امریکہ کے دورے پر ہیں۔ قائم مقام سیکرٹری اطلاعات و نشریات شفقت جلیل ،پرنسپل آفیسر محمد سلیم، سینئر صحافی الطاف حسن قریشی، مجیب الرحمن شامی‘ پرویز بشیر‘ سلمان غنی‘ رحمت علی رازی‘ جاوید اقبال کارٹونسٹ ‘ ایاز خان‘ سجاد میر‘عمار چودھری، حبیب اکرم‘ اجمل جامی‘ ، امتنان شاہد ،عمر شامی سمیت سو ڈیڑھ سو صحافی شریک ہوئے۔ پرنسپل انفارمیشن آفیسر محمد سلیم ہمیشہ کی طرح چہرے پر مسکراہٹ سجائے صحافیوں کو دل کی گہرائیوں سے خوش آمدید کہہ رہے تھے ۔ انتہائی ملنسار اور پر وقار شخصیت کے حامل محمدسلیم سے میری یاد اللہ بہت پرانی ہے ۔بطور پی آئی او اپنی ذمہ داریاں پہلے بھی نبھا چکے ہیں اور اب بھی بہت ہی احسن انداز میں نبھا رہے ہیں۔لاہور پی آئی ڈی کے ڈی جی سہیل علی خان بھی خاصے پر جوش دکھائی دئیے۔ شاید اس کی وجہ یہ تھی کہ ان کی بطور ڈائریکٹر جنرل پی آئی ڈی لاہور تعیناتی کے بعد یہ پہلی بڑی تقریب تھی جو پی آئی ڈی نے صحافیوں کے اعزاز میں منعقد کر رکھی تھی۔ اس لحاظ سے یہ ان کے لئے ایک سخت آزمائش بھی تھی مگر وہ اس سے سرخرو نکلے ۔ اس لئے کہ وہ بہت ہی مرنجاں مرنج انسان ہیں۔ سہیل علی خان لاہور میںڈی جی بننے سے پہلے اے پی پی کوجدید خطوط پر استوار کرنے میں اہم کردار ادا کر چکے ہیں، وہ نواز شریف کے دوسرے دور میں ایوان وزیر اعظم میں فرائض ادا کرتے رہے، مشرف اور زرداری دور میں وہ ایوان صدر میں تعینات رہے اس لحاظ سے ان کا سینہ کئی رازوں کا خزینہ ہے ۔ مشرف سے ملاقات کروانے کے لئے وہ مجھے ہوٹل سے آرمی ہاﺅس لے گئے ، اب لاہورا ٓئے تو میں نے انہیں ایک ہوٹل میں چند دوستوں کے ساتھ کھانے پر مدعو کیا۔ تقریب کا میزبان میں تھا لیکن واپسی پر مجھے گھر چھوڑنے وہ خود آئے ۔ ا سلئے کہ اب میں ڈارئیونگ کرنے سے قاصر وں اور دوستوں سے لفٹ لے کر کام چلاتا ہوں یا گھر کے کونے میں دبکا رہتا ہوں۔
افطار ڈنر کی یہ تقریب ایک بڑے ہال میں سجائی گئی تھی جس کے درمیان میں ایک بڑی ٹیبل پر منسٹر صاحبہ تشریف فرما تھیں۔ جو صحافی جلد پہنچے وہ ان کے گرد براجمان ہو گئے۔ جبکہ دیگر صحافی درجنوں گول میزوں کے ارد گرد اپنی اپنی منڈلی جما کر بیٹھ گئے۔
مریم اورنگزیب صاحبہ نے اپنی حکومت کی کارکردگی اور درپیش مسائل پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور آخر میں سوال و جواب کا سیشن بھی ہوا۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم محمدنوا زشریف نے انہیں وزارت اطلاعات کا جو منصب سونپا اسے امانت سمجھ کر تندہی اور خلوص نیت سے اپنے فرائض انجام دئیے۔تھوڑے وقت میں میڈیا نے بہت ساتھ دیا اور بے حد عزت دی جس پر ان کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔صحافت اور جمہوریت کا آپس میں گہرا رشتہ ہے،دونوں ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں۔آزادی صحافت کی بدولت جمہوریت تقویت پاتی ہے اور جمہوریت نہ ہو تو آزادی اظہار کو قدغنوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
مریم اورنگزیب نے مسلم لیگ ن کی حکومت کے ملکی ترقی اور عوامی خوشحالی کے لیے اقدامات پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ گزشتہ 65سالوں میں ایسے اقدامات کی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے وژن کے تحت ملک کو درپیش چیلنجز اور مشکلات سے نجات دلائی۔موجودہ حکومت نے بجلی کی پیداوار میں ریکارڈ اضافہ کیا، ملک کو اندھیروں سے نکالا۔زبوں حال معیشت بحال ہوئی۔ تمام شعبوں کو بہتری کی سمت گامزن کیا۔ ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے صوبائی حکومتوں کے تعاون سے عملی اقدامات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مسلح افواج، پولیس،ایف سی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بے مثال قربانیاں دیں،پوری قوم انہیں سلام پیش کرتی ہے۔مسلم لیگ ن تعمیر وترقی کی علامت ہے ۔ اس موقع پر مریم اورنگزیب نے اپنے قائدمحمد نواز شریف کو جدید پاکستان کامعمار بھی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ووٹ کو عزت دو کے بیانیے کے تحت آئندہ انتخابات میں جائیں گے کیونکہ ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ عوام کے دل و دماغ میں گھر کر چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی صفوں میں مکمل اتحاد ہے۔مسلم لیگ ن نے اپنے منشور پر عمل پیرا ہو کرعوامی خدمت کی ہے۔موجودہ حکومت نے ریکارڈ ترقیاتی منصوبے مکمل کئے۔ سی پیک ملکی تاریخ میں سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ مریم اورنگزیب نے یقین ظاہر کیا کہ آئندہ عام انتخابات مقررہ وقت پر ہوں گے۔ پارٹی قائد کی قیادت میں بہتر حکمت عملی کے ساتھ انتخابات میں حصہ لیں گے اور مسلم لیگ ن اپنی کارکردگی کی بنیاد پر کامیابی حاصل کرے گی۔مسلم لیگ ن کی حکومت نے جو کارکردگی دکھائی گزشتہ 65سال میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ پاکستان کے عوام کارکردگی کی بنیاد پر مسلم لیگ ن کو ووٹ دے کر عوامی خدمات کا ایک بار پھر موقع دیں گے اورترقی کا سفر اسی طرح گامزن رہے گا۔ اس موقع پر انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ محمد نواز شریف کے تازہ انٹرویو کے حوالے سے ان سے منسوب بیان بے بنیاد ہے اور اس حوالے سے میڈیا پر چلنے والی خبروں کی سختی سے تردید کرتی ہیں۔آخر میں انہوں نے تقریب میں شرکت کرنے والے تمام صحافیوں کا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ ملکی صحافت جمہوریت کے فروغ کے لیے اپنا گراں قدر کردار ادا کرتی رہے گی اور ملک میں جمہوریت کا تسلسل برقرار رہے گا۔منسٹر صاحبہ سے صحافیوں نے اپنی روایت کے مطابق تند و تیز سوالات کئے جن کا انہوں نے تسلی بخش اور خندہ پیشانی سے جواب دیا۔
یہ تقریب اس لحاظ سے بھی یادگار تھی کہ موجودہ حکومت کا دور حکومت مکمل ہونے میں اب دس گیارہ دن ہی باقی ہیں اور یہ غالباً لاہور کے صحافیوں کے ساتھ منسٹر صاحبہ کی آخری ملاقات تھی۔تقریب میں سوالات اور بحث کا زیادہ تر فوکس آئندہ انتخابات کے انعقاد پر تھا۔ سبھی اس امر پر متفق تھے کہ جمہوریت کا تسلسل برقرار رہنا چاہیے۔ بدترین جمہوریت بھی بہترین آمریت سے بہتر ہوتی ہے۔ اگلی حکومت وقت پر آ جاتی ہے تو یہ تیسری مسلسل جمہوری حکومت ہو گی جو پاکستان کی ستر سالہ تاریخ میں ایک ریکارڈ ہو گا۔ جمہوری حکومتوں کی یہ ہیٹرک نہ صرف جمہوریت بلکہ ملک کے عوام کے لئے بھی خوش حالی کی نوید ثابت ہو گی جس کا کریڈٹ موجودہ حکومت اور ا ملک کے عوام کو بھی جاتا ہے۔
٭٭٭٭٭
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024