دنیا بھر میں جبری ملازمت سے سالانہ 150 ارب ڈالر منافع کمایا جاتاہے: رپورٹ
لندن (ثناء نیوز) انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں جبری ملازمت سے سالانہ 150 ارب امریکی ڈالر منافع کمایا جاتا ہے۔گذشتہ اندازوں کے مقابلے غیر قانونی منافع کمانے کے یہ اعداد و شمار بہت زیادہ ہیں اور آئی ایل او چاہتی ہے کہ حکومتیں اس مسئلے پر غور کریں۔تنظیم کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں تقریبا دو کروڑ 10 لاکھ سے زیادہ افراد جبری ملازمت کرنے پر مجبور ہیں اور تارکینِ وطن یا پناہ گزینوں کو اس حوالے سے سب سے زیادہ خطرات لاحق ہیں۔جبری ملازمت میں پھنسے مزدوروں میں سے نصف سے زائد ایشیا میں جبکہ 18 فیصد افریقہ اور 10 فیصد لاطینی امریکہ میں ہیں۔جنیوا سے تازہ ترین رپورٹ نے آئی ایل او کو بھی حیران کر دیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وسیع پیمانے پر ہونے والے غیر قانونی منافعوں میں سے کچھ بھی ان جبری ملازموں کی جیب میں نہیں جا رہا اور نہ ہی اس پیسے پر کوئی ٹیکس ادا کیا جا رہا ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ اس غیر قانونی منافع کا دو تہائی حصہ جسم فروشی کی صنعت سے آتا ہے جبکہ گھریلو ملازمت، زراعت اور تعمیرات باقی وہ شعبہ جات ہیں جہاں جبری ملازمت پائی جاتی ہے۔ رپورٹ میں اعتراف کیا گیا ہے کہ جبری ملازمت کا بیشتر حصہ جرائم کے پیشہ وارانہ گروہوں سے منسلک ہے اور اسے روکنا انتہائی مشکل ہے۔ رپورٹ میں دنیا کی حکومتوں سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ جبری ملازمت کی اصل وجوہات کے تدارک پر کام کریں۔ ان میں غربت و افلاس، تعلیم و تربیت کی کمی اور نوکریوں کی کمی شامل ہیں۔