انصاف کا قتل ہو رہا ہے، عوام کو فائدہ نہ ہو تو بار اور بنچ کی ضرورت نہیں رہتی
اسلام آباد (آن لائن) سپریم کورٹ میں جعلی وکلاء اور وکلاء کی طرف سے نظم و ضبط کی خلاف ورزی کے مقدمے میں جسٹس جواد ایس خواجہ نے وکلاء کے رویہ اور بعض ناخوشگوار واقعات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ ہم خوش فہمی میں مبتلا نہیں کہ عدلیہ اور وکلاء کا نظام اچھا چل رہا ہے۔ انصاف کا قتل ہو رہا ہے۔ عوام کے لئے یہ سب بساط بچھائی گئی ہے انہیں کوئی فائدہ نہیں ہو رہا اور لوگوں کو فائدہ حاصل نہیں ہوتا تو پھر ججز اور وکلاء کی کوئی ضرورت باقی نہیں رہتی۔ آئے روز کچھ نہ کچھ ہو رہا ہے۔ وکلاء کے واقعات تشویشناک ہیں۔کب سے مقدمے کی سماعت کررہے ہیں تاہم اس حوالے سے تسلی بخش جواب نہیں مل رہا۔ پاکستان بار کونسل اور پنجاب بار کونسل کے انضباطی کارروائی کے سربراہ عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا گیا کہ جعلی وکیلوں اور نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے لئے کوشش کی جارہی ہے اور اس حوالے سے وکلاء کی شناخت کے لئے سمارٹ کارڈز جاری کئے جارہے ہیں۔ جسٹس گلزار نے کہا کہ اتفاق سے یہ معاملہ سامنے آیا ہے۔ وگرنہ نجانے کتنے معاملات آئے روز سامنے آ رہے ہیں۔