وزیراعظم میاں نواز شریف نے انسداد پولیو کےلئے جنگی بنیادوں پر مہم چلانے کی ہدایت کی ہے۔ ایوان وزیراعظم اسلام آباد میں کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں بجٹ حکمت عملی کی تیاری کے علاوہ خاص طور پر ملک سے پولیو کے خاتمے کی مہم کا جائزہ بھی لیا گیا۔ وزیراعظم نے اعلان کیا کہ وہ ذاتی طور پر پولیو کے خاتمے کی مہم کی نگرانی کر رہے ہیں۔ پاکستان میں انسداد پولیو مہم کے رضا کاروں پر قبائلی علاقوں پر کراچی میں حملوں کے واقعات نے سنگین صورت حال پیدا کر دی ہے۔ انسداد پولیو کے قطرے پلانے کی مہم کے رضا کاروں پر حملے کا مسئلہ بھی پاکستان میں انسداد دہشت گردی کی مہم سے منسلک ہو چکا ہے۔ قبائلی علاقوں‘ خیبر پی کے اور کراچی کی ان بستیوں میں انسداد پولیو مہم کے رضا کاروں پر حملے کئے گئے ہیں جو پختو نوں کی آبادیاں ہیں۔ انسداد پولیو کے قطرات کے حوالے سے بعض حلقوں میں کچھ منفی تصورات بھی پھیلائے گئے ہیں لیکن جمعیت علمائے اسلام (س) کے رہنما ممتاز عالم دین اور طالبان سے مذاکرات کرنے والی کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے خود اپنے ہاتھوں سے پولیو کے قطرے پلانے کی مہم کا افتتاح کرکے منفی تاثر دور کر دیا تھا اور ٹارگٹ کلرز کے جال سے ہے جس کے ذمہ داروں کا قلع قمع کرنا حکومت‘ پولیس‘ فوج اور سکیورٹی اداروں کا فرض ہے۔ وزیراعظم میاں نواز شریف پولیو ٹیموں کی حفاظت کو یقینی بنانے کےلئے اقدامات کا اہتمام کروائیں ۔ بالآخر وہ گہری سازش بے نقاب ہو گئی ہے۔ جسکے نتیجے میں پاکستان پر سفری پابندیاں لگیں اور پاکستان کو دنیا سے علیحدہ کرنے کی نادیدہ بیرونی قوتوں کی مساعی سامنے آگئیں۔ یقیناً قانون نافذ کرنیوالے ادارے اور خاص طور پر حساس اداروں کو اس صورتحال کا پہلے دن سے ادارک تھا اور بعض شواہد ملنے کے بعد ان کو یقین بھی ہوا ہو گا لیکن اسکے باوجود اس سازش کو ناکام بنانے کےلئے بڑے پیمانے پر تدارکی اقدامات نہیں کےے گئے جو اقدام وزیراعظم نے اب کرنے کے احکامات دئےے ہیں اگر یہی بروقت کئے جاتے تو شاید حالات آج سے بہت زیادہ مختلف ہوتے بہرحال گزشتہ راصلوٰة کے مصداق اب بالآخر اس مہم میں فوج کی اعانت حاصل کی گئی ہے جس کے بعد صورتحال میں تبدیلی عین متوقع ہے۔ اس ضمن میں ایک اور مشکل سے بھی صرف نظر نہیں کیا جا سکتا جو پولیو ٹیموں کو نشانہ بنانے والوں کے فعل قبیح سے کم نہیں وہ یہ کہ حالیہ پولیو مہم کے دوران اپنے بچوںکو پولیو کے قطرے پلونے سے ازخود انکار کرنے والے جہلا کی بڑی تعداد بھی سامنے آئی۔ اس لئے اب ان عناصر سے سختی سے پیش آئے بغیر کوئی چارہ نہیں۔ جس کےلئے ضرورت اس امر کی ہے کی اس قسم کے علاقوں میں پوری فورس بھیجی جائے جو پولیو قطرے پلانے سے انکاری عناصر کو انکار کا مزہ چکھائے ۔ اس طرح کے عناصر کے خلاف مقدمات کے اندراج کے حوالے سے آرڈیننس نافذ کیا جائے اور قانون سازی کی جائے۔ جب تک سخت سے سخت اقدامات کے ذرےعے اس امر کو یقینی نہیں بنایا جا تا کہ ملک بھر میں کسی بھی علاقے میں پولیو کا وائرس نہ پایا جائے تب دنیا سے ہم پابندیاں اٹھانے کا مطالبہ کرنے میں حق بجانب بھی نہ ہونگے دریں اثناءعالمی ادارہ صحت نے پاکستان کے شہریوں کےلئے پولیو ویکسی نیشن کی تصدیق کو جو فیصلہ کیا ہے اسکی وجہ سے عام شہریوں کی غلط فہمیوں میں اضافہ ہی ہوگا۔ یہ بات خوش آئندہ ہے کہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے عائد ہونیوالی پابندی کے بعد وزیراعظم نے ذاتی دلچسپی لی ہے اور انسداد پولیو مہم کی ذاتی نگرانی کرنے اور رضا کاروں کی حفاظت کےلئے فوج کو ہدایت جاری کی ہے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024