جناب مجید نظامی .... امام ِ صحافت
برصغیر پاک و ہند کی صحافتی تاریخ اور اس میں بڑے نام اپنے روشن کردار کے باعث اس قدر محترم ہیں کہ ان پر جتنا بھی فخر کیا جائے وہ کم ہے۔ ان عظیم المرتبت ناموں میں حسرت موہانی‘ مولانا محمد علی جوہر‘ مولانا ظفر علی خان ‘ حمید نظامی ‘ اور محترم جناب مجید نظامی سرفہرست ہیں۔ صحافتی تاریخ کے اوراق پر جگمگ کرتے ان روشن ستاروں نے انمٹ نقوش چھوڑے ہیں صحافت اور صحافی کا سر فخر سے بلند کرنے والے اپنی مثال آپ شخصیات ہیں آخر الذکر جناب مجید نظامی ہمارے درمیان اپنے بابرکت وجود کے ساتھ موجود ہیں اور یہ ہمارے لئے اللہ کا خاص کرم ہے۔ دعا ہے کہ اللہ عزو جل اپنے محبوب رسول کے نعلین پاک کے صدقے محترم مجید نظامی کو شفائے کاملہ عطا فرمائے ان کی عمر میں برکت عطا فرمائے ۔ آمین
جناب مجید نظامی میں اپنے برادر کبیر جناب حمید نظامی مرحوم کی طرح حق گوئی اور بے باکی کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے۔ فیلڈ مارشل جنرل صدر ایوب خان کا دور حکومت شروع ہوا تو ہر طرف ایک سناٹا طاری تھا خوف کے پہرے دور دور تک پھیلے ہوئے تھے۔ سچ بولنا سچ لکھنا قابل تعزیر جرم تھا۔ ماحول پر بھی پہرے تھے سوچوں پر بھی پہرے تھے۔ ایک ڈکٹیٹر کی قصیدہ خوانی کے لئے صحافیوں کو مجبور کیا جا رہا تھا اور فرمانبرداری نہ کرنے والے صحافیوں کےلئے بڑی بڑی سزائیں مقرر کی جا رہی تھیں۔ ایسے حالات میں جس صحافی نے صدائے حق بلند کی بلاشبہ وہ جناب مجید نظامی صاحب تھے۔ آپ نے جنرل صدر ایوب خان کو سر محفل للکارا اور کہا کہ ہم صحافی ہیں ضمیر فروش نہیں۔ آپ تو کوئی چیز بھی خرید سکتے ہیں مگر صحافی کا ضمیر کبھی نہیں خرید سکتے اسی طرح آپ نے ہر دور کے حکمرانوں کو آئینہ دکھایا آپ کی زندگی اس شعر کی عملی تفسیر ہے۔
حکمرانوں کو یہی بات گراں گزری ہے
کیوں خریدے نہ گئے طاقت زر سے ہم
حقیقت سے بھی واقف اور خوب آشنا ہیں کہ جنوبی ایشیاءمیں 21 ویں صدی کے دوران اعلیٰ صحافتی قدریں جناب مجید نظامی کے دم قدم سے ہیں اور انہوں نے بلاشبہ پاکستان کو نظریہ پاکستان کا مبلغ بنا دیا ہے۔ صحافت کو کاروبار نہیں بلکہ مظلوموں اور محکوموں کا ساتھ بنا دیا ہے۔
مظلوموں کے ہر زخم کا مرہم ہے میری ذات
ظالم کے لئے حلقہ زنجیر رہا ہوں
جناب مجید نظامی کو ہردور کے ڈکٹیٹروں نے اور عوام کا استحصال کرنے والے عناصر نے خریدنے کی کوشش کی مگر انہیں ہمیشہ ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔ ان کی قیادت میں نوائے وقت کے ساتھ انگریزی روزنامہ دی نیشن ‘ وقت ٹی وی ہفت روزہ فیملی میگزین ‘ اور ہفت روزہ ندائے ملت‘ عوام کی بھرپور ترجمانی کر رہے ہیں۔ محترم جناب مجید نظامی پیرانہ سالی اور ناساز ی صحت کے باوجود ایک جوان رعنا کی طرح صحافت کے محاذ پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ ان کے نظریات واضح اور دو ٹوک ہوتے ہیں‘ جب وہ کہتے ہیں کہ بھارت سے دوستی ایک خود فریبی ہے اور کھلا دھوکا ہے تو وہ ملک کے 18 کروڑ عوام کے جذبات کی وضاحت کر رہے ہوتے ہیں۔ یہ اٹل حقیقت ہے کہ روزنامہ نوائے وقت محترم جناب مجید نظامی کی رہنمائی میں حق سچ کی صحافت کر رہا ہے اور پورے قوم کو نظریاتی گمراہی سے بچا رکھا ہے۔ ان کا دماغ اور قلم آج بھی اسلام اور پاکستان کے دشمنوں کے خلاف تلوار کی طرح چلتا ہے میاں نوازشریف کے والد محترم میاں محمد شریف نے اپنے بڑے اور چھوٹے صاحبزادے کے ساتھ ملک کی صدارت کی پیشکش کی تو آپ نے ہمیشہ کی طرح جواب کہ میں ایوان صدر کی بجائے نوائے وقت کے دفتر میں بیٹھ کر قوم کی بہتر خدمت کر سکتا ہوں۔ آج نوائے وقت پر قوم کا اعتبار محترم جناب مجید نظامی سے عقیدت و محبت کا ثبوت ہے۔