جناح یونیورسٹی برائے خواتین کراچی میں صدر مملکت کا خطاب
کسی بھی قوم کو جو مسائل درپیش ہوں ، قوم کے ہر فرد کو ان کا ادراک ہونا چاہئے۔ اسی لئے جب بھی کسی بھی سطح پر معاشرے کے مختلف طبقات سے رابطہ کا موقع ملتا ہے ۔ میں ان موضوعات پر بلا تکلف بات کرتا ہوں ۔ پاکستان اس وقت تاریخ کے مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے ۔ یہ ایک روایتی جملہ ضرور ہے لیکن پاکستان کے حالات کی جیسی کہانی یہ جملہ بیان کرتا ہے ، کسی اور طرح سے اس کا بیان ممکن نہیں ۔ یوں تو ملک کئی طرح کے مسائل سے دوچار ہے لیکن سب سے اہم مسئلہ اقتصادی ہے ۔ ملک کی اقتصادی صورتِحال اس وقت جتنی خراب ہے اس کا تصور نہیں کیا جا سکتا ۔ حکومت کی ہی نہیں قوم کی سب سے بڑی خواہش یہ ہے کہ کشکول توڑ دیا جائے لیکن اس ملک کی اقتصادی صو رتِحال اس قدر خراب کر دی گئی ہے کہ ایسا کرنا سرِ دست ناممکن کی حد تک مشکل ہوچکا ہے ۔ میں اکثر کہا کرتا ہوں کہ 2008ءمیں جب گذشتہ حکومت برسرِ اقتدار آئی تو اس نے ورثے میں چھ ہزار سات سو ارب روپے کے قرضے ملے تھے لیکن جب یہ حکومت رخصت ہوئی تو قرضوں کی مقدار دوگنا سے بھی بڑھ کر چودہ ہزار آٹھ سو ارب تھی ۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت کو پرانے قرضے ادا کرنے کیلئے نئے قرضے لینے پڑ رہے ہیں ۔ حکومت اگر ایسا نہ کرے تو پاکستان نا دہندہ (ڈیفالٹ) ہو جائے اور ملک کی درآمد برآمد رُک جائے۔ خدانخواستہ ایسا ہو گیا تو اسکے نتیجہ میں ملک کے مسائل میں بے پناہ اضافہ ہو جائے گا اور عوام کی مشکلات بھی بڑھ جائیں گی یہ امر حوصلہ افزا ہے کہ حکومت بیدار ہے اور ان مسائل سے نمٹنے کیلئے اسکی حکمتِ عملی درست ہے ۔ حال ہی میں حکومت نے دو ارب ڈالر کے یورو بانڈ جاری کیے ہیں جس کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں ۔ جن میں سب سے اہم ڈالر کی قدر میں واضح کمی اور کئی اہم بنیادی ضروریات کی قیمتوں میں بھی کمی رونما ہوئی ہے ۔ حکومت کی اچھی ساکھ کی وجہ سے عالمی منڈی میں 7ارب ڈالر تک یورو بانڈ کی طلب تھی لیکن اگر حکومت اس موقع پر دانشمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بانڈز کی فروخت روک نہ دیتی تو اس سے ڈالر کی قدر میں مزید کمی واقع ہوجاتی جس سے پاکستانی برآمدات پر بہت منفی اثر پڑتا ۔ قوم کو جاننا چاہئے کہ اقتصادی مسائل ایک دم حل نہیں کیے جا سکتے انہیں آہستہ آہستہ بڑی فراست اور محتاط حکمتِ عملی کے تحت حل کیا جاتا ہے ۔ میں قوم کو یقین دلاتا ہوں کہ حکومت اسی راستے پر گامزن ہے اوران مسائل میں بتدریج کمی واقع ہو رہی ہے ۔
معیشت کے بعد دوسرا سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی ہے ۔ قوم کو طالبان سے مذاکرات کی کامیابی کیلئے دُعا کرنی چاہئے۔ معاشرے میں بعض طبقات موجود ہیں جو طالبان سے مذاکرات نہیں چاہتے یا اس کے مخالف ہیں لیکن یہ بڑا نازک معاملہ ہے اور اس حکمتِ عملی کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ طالبان سے مذاکرات اس لئے کئے جا رہے ہیں تاکہ ان عسکریت پسند گروہوں کی حوصلہ افزائی کی جائے جو امن کی طر ف آنا چاہتے ہیں ۔ ایسی صورت میں اگر مذاکرات ناکام بھی ہوگئے توبہت کم گروہوں کیخلاف آپریشن کرنا پڑیگا ۔ یوں نقصانات کا تناسب محدود سے محدود تر ہوتا جائیگا ۔
پاکستان کا ایک اور بڑا مسئلہ لوڈ شیڈنگ ہے جس کی وجہ سے عوام مسائل کا شکار ہیں ۔ اس مسئلہ کے حل کیلئے حکومت نے چین کیساتھ غیر معمولی نوعیت کے معاہدے کئے ہیں ۔ چین اور پاکستان کی دوستی پر دنیا رشک کرتی ہے اور کہا جاتا ہے کہ ان دونوں ممالک کی دوستی گہرے سے گہرے سمندر سے بھی زیادہ گہری ہے اور بلند سے بلند پہاڑوں سے بھی زیادہ بلند ہے ۔ چین کی حکومت آئندہ چند برسوں کے دوران پاکستان میں 32ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہی ہے ۔ جس سے 25000 میگا واٹ بجلی کی پیداوار شروع ہوجائیگی جس کے نتیجے میں اگلے چند برسوں کے دوران بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا انشاءاللہ خاتمہ ہو جائیگا ۔
یہ کہتے ہوئے دل دکھتا ہے کہ پاکستان میں اس وقت سالانہ ایک ہزارارب روپے کی بجلی چوری ہو رہی ہے ۔ ملک کے مختلف حصوں میں لوگ کُنڈے لگا کر بجلی چوری کرتے ہیں ۔ میں عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ کُنڈوں کے ذریعے بجلی چوری کا سلسلہ بند کیا جائے۔
جناح یونیورسٹی برائے خواتین فارغ التحصیل ہونے والی طالبات کی اتنی بڑی تعداد کو دیکھ کر میرا دل خوش ہوگیا ہے ۔ میں چاہتا ہوں کہ ہماری بچیاں زیادہ سے زیادہ علم حاصل کریں اور جدید سے جدید علوم میں بھی مہارت حاصل کریں لیکن ایکے ساتھ ہی میں انہیں یہ نصیحت بھی کرتاہوں کہ وہ علم کے حصول اور ترقی کے سفر میں ہمیشہ یاد رکھیں کہ انہیں مغرب کی اندھی تقلید نہیں کرنی اور اس بات کا خیال رکھنا ہے کہ ہم مسلمان اور پاکستانی ہیں ۔ ہم سے کبھی کوئی ایسی حرکت نہ ہو جائے جس سے ہمارے مذہب اور ملک کے تشخص کو نقصان پہنچے ۔
میں اس موقع پر یہ کہے بغیربھی نہیں رہ سکتا کہ پاکستان کے تعلیمی نصاب میں اہم اور بڑی تبدیلیوں کی فوری ضرورت ہے ۔ حال ہی میں اس سلسلے میں میری وزیرِاعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف صاحب سے بات بھی ہوئی ہے اور میں نے انکی توجہ اس طرف مبذول کروائی ہے ۔ کراچی کے ذکر کے بغیر میری بات مکمل نہیں ہوسکتی ۔ میراکراچی دکھی اور زخمی ہے۔ اس شہر کے ساتھ بہت ظلم کیا گیا ہے ۔ کراچی کے مسائل کو حل کرنا حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ ہماری یہ کوششیں بھی جلد کامیاب ہوں گی ۔ پاکستان پائندہ باد