دہشتگردی کے خلاف جنگ کے باعث خیبر‘ کرم‘ وزیرستان اور دیگر ایجنسیوں سے متصل اضلاع سے16 لاکھ سے زائد قبائلیوں نے نقل مکانی کی جن میں بڑی تعداد خواتین‘ بچوں اور بوڑھوں کی ہے، اس سے قبل مالاکنڈ ڈویژن اور خصوصاً ضلع سوات سے وسیع پیمانے پر عوام نے نقل مکانی کی تو پاکستانی عوام اور حکومت کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک اور بین الاقوامی اداروں نے دل کھول کر ان کی امداد کی تھی لیکن کرم‘ وزیرستان اور دیگر ایجنسیوں سے متصل اضلاع سے بے گھر ہونے والے موسموں اور حالات کی مخاصمت سے دوچار قبائلی اپنوں اور غیروں کی امداد‘ توجہ اور دلچسپی سے محروم حالات کے رحم وکرم پر ہیں ۔گورنر سردار مہتاب احمد خان کے مطابق ان آئی ڈی پیز کی واپسی اور بحالی کے عمل کے لئے 40 ارب روپے درکار ہیں لیکن اس خطیر رقم کا انتظار کئے بغیر ان کی ہدایت پر دستیاب محدود وسائل سے ان آئی ڈی پیز کی مرحلہ وار واپسی شروع کردی گئی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ان کے اس اقدام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے مالی اور انتظامی لحاظ سے حکومت کی مکمل تائید و حمایت کی جائے اور اس کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی اداروں میں بھی اس سے متعلق حساسیت پیدا کی جائے اور ان قبائلی آئی ڈی پیز کی ان کے گھروں کو واپسی اور ان کے اپنے علاقوں میں ان کی کے لئے عملی اقدامات کے ساتھ مطلوبہ وسائل کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے ۔ اس معاملہ پر ملک میں عوامی سطح پر اتنی آگاہی اور شعور پیدا کیا جائے کہ واپسی سے قبل بے گھری اور دربدری کے اس دور میں تمام مخیر حضرات و ادارے ان آئی ڈی پیز کو مقدور بھر معانت فراہم کریں۔ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو اس ضمن میں اس حوالہ سے بھی ذاتی طور پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024