پاکستان دہشتگردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں دوسرے نمبر پر آ گیا

Mar 21, 2025

لاہور (نوائے وقت رپورٹ) انسٹی ٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کے تحت جاری ہونے والے اعداد و شمار پاکستان کیلئے لمحہ فکریہ ہیں۔ گلوبل ٹیررزم انڈیکس 2025 کے مطابق پاکستان دہشت گردی سے متاثر ہونے والے ممالک کی فہرست میں دوسرے نمبر پر آ گیا ہے۔ یہ اعداد و شمار 2011 سے 2024 کے درمیان کے ہیں اور 2025 کے آغاز سے ہی حالیہ دہشت گردی کی نئی لہر نے اس پہ مہر ثبت کرنا شروع کر دی ہے۔ اور اعداد و شمار پریشان کن بھی ہیں۔ 1099 واقعات میں ایک ہزار سے زائد افراد جاں سے گئے اور پندرہ سے زائد زخمی ہوئے۔ ہونے والی اموات پہلے سے 45 فیصد زائد ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق دہشت گردی میں اضافہ طالبان کے افغانستان میں حکومت سنبھالنے کے بعد سے زیادہ ہوا۔ بلوچستان اور خیبر پی کے ہی سب سے زیادہ متاثر ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جو نقصان پاکستان نے اٹھایا، وہ شاید ہی کسی اور ملک نے اٹھایا ہو۔ ممتاز عالم دین حامد الحق کی خودکش حملے میں شہادت، نوشکی میں سکیورٹی فورسز پر حملے، بنوں میں دہشت گردی کی کارروائی، بولان میں جعفر ایکسپریس پر ہونے والے حملے اور قیمتی جانوں کا ضیاع، مفتی منیر شاکر کا ایسی ہی کارروائی میں جاں سے جانا اور اسی طرح کی دیگر کارروائیوں نے پاکستان میں دہشت گردی کی ایک نئی لہر کو جنم دیا ہے۔ یہ سب اس بات کی نشان دہی کرتے ہیں کہ ملک دشمن عناصر پاکستان میں دوبارہ انتشار پیدا کرنے کے درپے ہیں۔ اس تشویشناک صورتحال کے پیش نظر، قومی سلامتی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس بھی منعقد ہوا، جس میں سیاسی و عسکری قیادت نے شرکت کی۔ اجلاس میں دہشت گردوں کے خلاف مزید سخت اقدامات پر زور دیا گیا، لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا محض اجلاس اور بیانات دینا کافی ہے؟ کیا ہم واقعی دہشت گردی کے مکمل خاتمے کیلئے تیار ہیں؟ تمام سیاسی جماعتوں کو دہشت گردی کے خلاف متحد ہونا ہو گا۔ سیاسی اختلافات کو قومی سلامتی کے معاملات سے الگ رکھا جائے۔ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف بلا تفریق کارروائی کی جائے۔ یہ وقت کسی بھی سیاسی انتشار یا مصلحت کا نہیں بلکہ یکجہتی اور قومی سوچ اپنانے کا ہے۔ پاکستان نے ماضی میں دہشت گردی کے خلاف کامیاب جنگ لڑی ہے، لیکن حالیہ دہشت گرد حملے ہمارے سکیورٹی نظام میں کمزوریوں کو اجاگر کر رہے ہیں۔ دہشت گردی کے اس رِستے ہوئے ناسور کا علاج ہم نے آج ہی کرنا ہو گا۔ اگر آج ہم نے اپنی کمزوریوں پر قابو نہ پایا تو کل ہمیں اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔

مزیدخبریں