وزیر خارجہ کی سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس کے ملزمان کی بریت پر کڑی تنقید،بھارت کے دوہرے معیار کا نوٹس لینے پر زور
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے عالمی برادری سے کہا ہے کہ وہ دہشت گردی کے معاملے پر بھارت کے دوہرے معیار کا نوٹس لے۔ جمعرات کے روز تیسرے پہر اسلام آباد میں دفتر خارجہ میں ایک میڈیا بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک طرف تو بھارت بغیر کسی ثبوت کے پلوامہ واقعے کا الزام پاکستان پر عائد کر رہا ہے جبکہ د وسری طرف اس کی NIA کی عدالت نے سانحہ سمجھوتہ ایکپریس کے تمام چاروں ملزموں کو بری کر دیا ہے جس میں 44 بے گناہ پاکستانی شہید ہو گئے تھے۔انہوں نے فیصلے کو حیران کن قرار دیا کیونکہ مرکزی ملزم سوامی آسیم آنند خود واقعے میں ملوث ہونے کا اعتراف کرچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اس فیصلے پر شدید احتجاج کیا اور احتجاجی مراسلہ بھارت کے حوالے کیا ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کرائسٹ چرچ دہشت گرد حملے پر بھی بھارت کے ردعمل سے اس کا دوغلاپن ظاہر ہوتا ہے کیونکہ اس نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے مسلمانوں یا مسجد کے الفاظ استعمال نہیں کئے۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف تو بھارت مسلمانوں کے ساتھ یہ رویہ اختیار کئے ہوئے جبکہ دوسری طرف وہ اسلامی تعاون تنظیم میں نمائندگی کا خواہاں بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس دوہرے معیار کی وجہ سے عالمی برادری بھارت کے بیانیے کو کوئی اہمیت نہیں دے رہی ہے۔وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ خطے میں پلوامہ واقعے کے بعد کی صورتحال سے ایک بار پھر ثابت ہو گیا ہے چین پاکستان کا آزمودہ دوست ہے اور وہ پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو پلوامہ واقعے کے بارے میں بھارت سے ڈوزیئر ملا ہے جس پر تحقیقات سے دنیا کو آگاہ کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ چین پچیس اپریل سے ایک خطہ ایک شاہراہ فورم کا انعقاد کرے گا جس میں وزیراعظم عمران خان کے علاوہ چھتیس ملکوں کے سربراہان مملکت و حکومت بھی شرکت کرینگے۔انہوں نے کہا کہ کانفرنس میں پاکستان کا کردار اہمیت کا حامل ہے کیونکہ چین پاکستان اقتصادی راہداری ایک خطہ ایک سڑک منصوبے کا مرکزی منصوبہ ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ انہوں نے حالیہ دورہ بیجنگ میں اپنے چینی ہم منصب وانگ ژی کے ساتھ سٹریٹجک مذاکرات کئے جس کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان سیاسی مشاورت کو بہتر بنانا ہے۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے چینی قیادت کو افغانستان میں امن اور استحکام کی بحالی کیلئے جاری مذاکرات سے آگاہ کیا۔امریکہ کے ساتھ تعلقات کے بارے میں وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ بات حوصلہ افزاء ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ، زلمے خلیل زاد اور دیگر اعلیٰ امریکی حکام پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی بات کر رہے ہیں۔