سپریم کورٹ نے بحریہ ٹائون کی جانب سے کراچی کے منصوبے کے لیے 460 ارب روپے کی پیشکش قبول کرلی،عدالت نے کہا ہے کہ بحریہ ٹائون 7سال میں رقم کی ادائیگی کرے گا اور پہلی قسط ڈھائی ارب روپے یکم اگست کو دے گا۔جمعرات کوجسٹس شیخ عظمت سعید پر مشتمل تین رکنی بینچ نے بحریہ ٹاؤن عملدرآمد کیس کی سماعت کے دوران بحریہ ٹائون کراچی کی پیشکش قبول کرلی جس کے تحت بحریہ ٹائون انتظامیہ کو 7 سال میں 460 ارب روپے کی ادائیگی کرنا ہوگی۔سپریم کورٹ نے کہا کہ بحریہ ٹائون 27 اگست تک 25 ارب کی ڈائون پیمنٹ کرے گا اور پہلے چار سال میں ڈھائی ارب روپے ماہانہ اور باقی رقم تین سال میں ادا کی جائے گی۔سپریم کورٹ کے مطابق بحریہ ٹائون اقساط کی پہلی ادائیگی یکم ستمبر سے کرے گا اور ڈھائی ارب روپے کی پہلی قسط یکم اگست کو دے گا۔سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ بحریہ ٹائون اگر اقساط کی ادائیگی میں تاخیر کرے گا تو اسے 4 فیصد سود ادا کرنا ہوگا، رقم عدالت میں جمع ہوگی پھر اس کو قانون کے مطابق جس کو دینی ہے دیں گے۔سپریم کورٹ نے کہا کہ رقم کی ادائیگی سے متعلق بحریہ ٹان کے ڈائریکٹر بیان حلفی عدالت میں جمع کرائیں۔سپریم کورٹ نے کیس کے متعلقہ لوگوں کیخلاف قومی احتساب بیورو (نیب)کو ریفرنس دائر کرنے سے بھی روک دیا اور کہا کہ اگر بحریہ ٹائون والے ڈیفالٹر ہوئے تو ریفرنس دائر کیا جائے گا۔سپریم کورٹ نے پہلے سے تیار ریفرنس کو بھی دائر کرنے سے روک دیا اور کہا کہ کوئی بھی ریفرنس دائر کرنے سے پہلے عدالت کو الگ درخواست دی جائے گی۔4 مئی 2018 کو سپریم کورٹ نے بحریہ ٹائون کو سرکاری زمین کی الاٹمنٹ اور تبادلے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے بحریہ ٹائون کراچی کو رہائشی، کمرشل پلاٹوں اور عمارتوں کی فروخت سے روک دیا تھا۔جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے 1-2 کی اکثریت سے بحریہ ٹان اراضی سے متعلق کیسز پر فیصلہ سناتے ہوئے اس معاملے کو قومی احتساب بیورو (نیب)کو بھیجنے اور 3 ماہ میں تحقیقات مکمل کرکے ذمہ داران کے خلاف ریفرنسز دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ بحریہ ٹائون کو اراضی کا تبادلہ خلاف قانون تھا، لہذا حکومت کی اراضی حکومت کو واپس کی جائے جبکہ بحریہ ٹائون کی اراضی بحریہ ٹان کو واپس دی جائے۔عدالت کی جانب سے ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ کی تحقیقات کا بھی حکم دیا گیا تھا جبکہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار سے درخواست کی گئی کہ وہ اس فیصلے پر عمل درآمد کے لیے خصوصی بینچ تشکیل دیں۔بعد ازاں عدالت کی جانب سے بحریہ ٹائون کراچی کیس میں دیے گئے فیصلے پر عمدرآمد کیلئے ایک خصوصی بینچ تشکیل دیا گیا تھا۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024