تین مقتدر کشمیری شخصیات کی برسیاں
’’وہ صورتیں الٰہی کس دیس بستیاں ہیں ،اب جن کے دیکھنے کو آنکھیں ترستیاں ہیں ‘‘۔۔۔ آزاد جموں کشمیر کی تین مقتدرشخصیات کی برسیاں گزشتہ دنوں منعقد ہوئیں ،آزاد کشمیر کے سابق صدر قائد اعظم کے سیکرٹری مادر ملت کے معتمد ساتھی اور جموں کشمیر لبریشن لیگ کے بانی صدر خورشید الحسن خورشید مرحوم کی برسی دارالحکومت مظفر آباد ،غازی کشمیر سردار فتح محمد خان کریلوی کی برسی نکیال اور کوٹلی اور جمعیت علماء جموں کشمیر کے صدر قائد تحریک ختم نبوت سابق وزیر و ممبر اسمبلی پیر محمد عتیق الرحمن فیض پوری کی برسی فیض پور شریف اور میر پور میں انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی گئی۔ کے ایچ خورشید کی برسی کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے آ زادکشمیر کے وزیر اعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان نے بجا طور پر کہا کہ خورشید ملت کشمیریوں کا فخر تھے وہ مسافر کوچ کے حادثے میں خالقِ حقیقی سے جا ملے تو ان کی جیب میں 37 روپے تھے ‘‘واقعی کے ایچ خورشید کی شخصیت میں بانی پاکستان کا پرتو تھا وہ انتہائی ذہین دیانتدار،با اصول اور با کردار سیاستدان تھے جنہوں نے آ زادکشمیر کی عوام کو جمہوری حقوق اور ووٹ کا حق دلانے مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کیا ۔قانون ساز اسمبلی میں قائد حزب اختلا ف کی حیثیت تھے ان کا موثر کردار تاریخ کا حصہ ہے لبریشن لیگ کے صدر چیف جسٹس (ر) عبدالمجید ملک پیرانہ سالی میں جواں عزم کے ساتھ نظریات خورشید کے ساتھ کاربند رہتے ہوئے پارٹی کی قیادت کا فریضہ ادا کر رہے ہیں۔ غازی کشمیر سردار فتح محمد خان کریلوی نے ڈوگرہ استبداد کے خلاف بغاوت کر کے عظیم قربانیاں دیں جو ان کے صاحبزادے سابق صدر و وزیر اعظم اور سالارِ جمہوریت سردار سکندر حیات خان سمیت کریلوی خاندان کے لئے باعث افتحار ہیں۔ اسی باعث کریلوی خاندان تمام تر نشیب و فراز کے باوجود قریباً ایک صدی سے اہم کردار ادا کرتا چلا آ رہا ہے۔ سردار سکندر حیات سدا بہار سیاستدان ہیں اور سیاست اور اقتدار کی طویل اننگز کھیلنے کے باوجود پُر عزم ہیں۔ اس بار غازی کشمیر کی 31 ویں برسی پر ان کے مزار فتح پور تھکیالہ میں فاتحہ خوانی اور قرآن خوانی کی گئی اور ضلع کونسل ہال کوٹلی میں برسی میں بھرپور اجتماع میں سردار سکندر حیات خان کے علاوہ قانون ساز اسمبلی کے سپیکر شاہ غلام قادر سنئیر وزیر چوہدری طارق فاروق اور مسلم کانفرنس کے سنئیر رہنما اور سنئیر پارلیمینٹیرین ملک محمد نواز نے خطاب کرتے ہوئے جہاں مرحوم کی قومی خدمات کو شاندار خراج عقیدت پیش کیا وہاں حکمران مسلم لیگ ن اور حکومت آ زادکشمیر کی صفوں میں اعلیٰ سطح پر پائے جانے والے اختلافات پر بھی کھل کر اظہار خیال کیا جسے گلہ ء جفائے وفا نما سے تعبیر کیا جا سکتا ہے۔ وزیر اعظم آز ادکشمیر اگر برسی میںشرکت کر لیتے تو موجودہ فضا یکسر بدل جاتی تاہم موصوف نے برسی کے موقع پر اور اس سے پہلے کی جانے والی تند و تیز تنقید کو خندہ پیشانی سے برداشت اور نظر انداز کرتے ہوئے جواب نہ دے کر خموشی گفتگو ہے۔ بے زبانی ہے زباں میری کہ مصداق کنٹرو ل لائن کی موجودہ صورتحال میں احساس ذمہ داری سے کام لیا ہے کہ سیاست میں کوئی بات حرف آخر نہیں ہوتی وقت گزرتے دیر نہیں لگتی ۔
دل پر چوٹ لگانے والے اب اتنا افسوس نہ کر
دل کے زخم پرانے ہو کر اپنے آپ ہی مل جاتے ہیں
قائد تحریک ختم نبوت مولانا پیر محمد عتیق الرحمن فیض پوری سجادہ نشین فیض پور شریف کی پہلی برسی پر ان کی والدہ محترمہ کی زیر سرپرستی میر پور میں فاتحہ و قرآن خوانی اور تعزیتی سیمینار ہوا جبکہ آستانہ عالیہ فیض پور شریف میں سجادہ نشین پیر محمدحبیب الرحمن محبوبی کے زیر اہتمام عرس کا اجتماع منعقد ہوا اور ان کے دست راست پیر سید غلام یاسین شاہ گیلانی ممبر اسلامی نظریاتی کونسل نے مرحوم کی خدمات پر سوشل اور پرنٹ میڈیا پر بڑے اہتمام کے ساتھ روشنی ڈالی عرس کے اجتماع میں نظام مصطفیٰ کے نفاذ مقام مصطفیٰ کے تقدس کے تحفظ بالخصوص قانون ساز اسمبلی کے اندر اور باہر عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ اور فروغ کے لئے ان کے مجاہدانہ کردار اور گراں قدر خدمات کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیا ۔
نماز اچھی روزہ اچھا حج اچھا زکوۃ اچھی
مگر میں باوجود اس کے مسلماں ہو نہیں سکتا
نہ جب تک کٹ مروں میں خواجہ بطحہ کی عزت پر
خدا شاہد ہے کامل میرا ایماں ہو نہیں سکتا