شہید نعیم رشید دیگر شہدا کے ساتھ دیکھ رہے تھے کہ کرائسٹ چرچ مسجد میں ہونیوالی دہشت گردی کی سفاکانہ کارروائی کے بعد انکے ملک میں مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد نے مسلمانوں کے ساتھ کیسے یک جہتی کا اظہار کیا ہے، کتنے آنسو بہائے ہیں، کیسے نیوزی لینڈ غم میں ڈوبا ہے، وہ دیکھ رہے تھے کہ نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے دہشت گردی کے اس دلخراش واقعے کے بعد شہدا کے ورثا کے ساتھ کیسا برتاو کیا تھا، مسجد میں نماز کے لیے جانیوالے گھروں کو واپس آنے کے بجائے خالق حقیقی سے جا ملے وہ دیکھ رہے تھے کہ کیسے دنیا بھر میں اس واقعے کی مذمت کی جا رہی ہے سفید فام قاتل کو کیسے برا بھلا کہا جا رہا ہے، شہدا دیکھ رہے تھے کہ نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے کیسے دکھ بھرے انداز میں اپنے شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا انکے اہلخانہ کے ساتھ کھڑے ہوئے، وہ دیکھ رہے تھے انکے دوست آنسو بہا رہے ہیں، انکی یاد میں گلدستے رکھ رہے ہیں، انہیں یاد کر رہے ہیں، وہ دیکھ رہے تھے کہ نیوزی لینڈ انہیں اپنا ہیرو قرار دے رہا ہے، دہشت گردی کی مذمت کی جا رہی ہے، سرکاری سطح پر یہ کہا گیا کہ ایسے سفاک نیوزی لینڈ کی نمائندگی نہیں کرتے، یہ نیوزی لینڈ کی سوچ نہیں ہے، وہ دیکھ رہے تھے کہ کیسے پارلیمنٹ کے اجلاس کا آغاز قرآن پاک کی تلاوت سے کیا گیا، وہ دیکھ رہے تھے کہ وزیراعظم نے کیسے اپنے شہداء کو پارلیمنٹ میں خراج عقیدت پیش کر کے انہیں اپنی تاریخ کا حصہ بنایا، شہدا دیکھ رہے ہیں کہ آسٹریلیا میں کیسے شہادتوں پر غم کا اظہار کیا، دنیا بھر میں دہشت گردی کی مذمت کی جا رہی تھی، کرائسٹ چرچ مسجد میں جام شہادت نوش کرنیوالے دیکھ رہے تھے کہ انکی وزیراعظم نے کتنے مضبوط ارادے کے ساتھ دنیا کی سب سے بڑی طاقت امریکہ کے صدر کو جواب دیا کہ مسلم دنیا کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کریں، وہ دیکھ رہے تھے کہ کیسے دہشت گردوں کو پیغام دینے کے لیے اذان نشر کی جا رہی ہے، شہدا دیکھ رہے تھے کہ انسانی جانوں سے کھیلنے درندے کو قانون کی گرفت میں لایا گیا ہے، شہدا آج بھی دیکھ رہے ہونگے کہ نیوزی لینڈ کی حکومت نے کس شاندار انداز میں نماز جمعہ کا سرکاری سطح پر اہتمام کیا جا رہا ہے۔ شہدائے کرائسٹ چرچ دنیا بھر میں ہونیوالے اظہار یک جہتی کے مظاہروں کو دیکھ رہے تھے،دنیا کا ردعمل دیکھ رہے تھے، وہ محسوس کر رہے تھے کہ کرائسٹ چرچ مسجد میں درندگی کا مظاہرہ کرنے والے کو کیسے مذمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، پاکستان کے ہیرو نعیم رشید بھی یہ دیکھ رہے تھے کہ دنیا کیسے انکی بہادری اور دہشتگرد کا مقابلہ کرنے پر یاد کر رہی ہے، دنیا کی طرف سے اظہار یک جہتی کے مظاہرے دیکھنے والے شہدائے کرائسٹ چرچ یہ بھی دیکھ رہے تھے نیشنل سٹیڈیم کراچی میں پاکستان سپر لیگ فائنل پر کیسے شہداء کو نظر انداز کیا گیا، دنیا غم میں ڈوبی ہوئی تھی، دنیا آنسو بہا رہی تھی، دنیا شہداء کو یاد کرنے کے لیے معمول کی سرگرمیاں معطل کر رہی تھی اور شہدائے کرائسٹ چرچ دیکھ رہے تھے کہ نیشنل سٹیڈیم میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے اعلی عہدیداران نے نہیں یکسر نظر انداز کرتے ہوئے اچھل کود کی، شادیانے بجائے، گانے گائے، ڈانس کیا، ہر وہ کام جو اس واقعے کی روح کو تڑپا سکتا تھا وہ کیا گیا۔ کیا چیئرمین پی سی بی احسان مانی انکی اعلی و ارفع ٹیم میں سے کسی کو یہ سمجھ نہیں آ سکی کہ دنیا غم میں مبتلا ہے۔ ہم اس دکھ کی گھڑی میں کیا کر رہے ہیں۔ کیا پی سی بی حکام نے دنیا بھر میں لوگوں کا ردعمل نہیں دیکھا تھا، کیا انہوں نے سوشل میڈیا پر تقریب کی منسوخی کا مطالبہ نہیں دیکھا تھا۔ پی سی بی حکام نے شہداء کے خون پر خوشیاں منائی ہیں۔ اس لعنت نے جتنا نقصان ہمارا کیا ہے کسی ملک کا نہیں ہوا۔ ہم نے ہزاروں جانیں قربان کی ہیں، ہم نے دہشت گردوں کا نشانہ بننے والے ہزاروں جنازے اٹھائے ہیں۔ ہم شہداء کی اہمیت کو کیسے بھول سکتے ہیں، ہم انہیں کیسے نظر انداز کر سکتے ہیں، ہم کیسے اچھل کود کر سکتے ہیں، ہم کیسے اپنے بھائیوں کی لاشوں پر خوشیاں منا سکتے ہیں۔ دنیا غم میں ڈوبی ہے اور ہم گانے گا رہے ہیں اس سے زیادہ شرمندگی اور کیا ہو سکتی ہے۔ اس سنگدلی کا مظاہرہ ہم کیسے کر سکتے ہیں۔ تاریخ لکھی جا چکی ہے کہ دنیا مسجد میں شہید ہونے والوں کا سوگ منا رہی تھی اور ہم انکے خون پر اچھل کود کر رہے تھے۔ اللہ ہمارے فیصلہ سازوں کو بہتر فیصلے کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024