بھارتی خاتون وزیر دفاع نرملا سیتارمن نے راجوری میں لائن آف کنٹرول پر انڈین فوجی کی ہلاکت پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ہرزہ سرائی کی ہے کہ پاکستان بھارت کے صبر کا امتحان نہ لے اگر ہمارے صبر کے بند ٹوٹ گئے تو پاکستان کے لیے بڑی مشکل پیدا ہو سکتی ہے۔ اُنہوں نے گزشتہ روز صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم اپنے جوانوں کی قربانیوں کو نہیں بھولیں گے۔ خاتون وزیر دفاع نے الزام لگایا کہ پاکستان بار بار جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جنگی جنون کا مظاہرہ کر رہا ہے۔
اس سے بڑا مضحکہ خیز دعویٰ کیا ہو گا کہ بھارت کے پاس صبر نام کی بھی کوئی چیز ہے یا جنگی جنون اُسے چُھو کر بھی نہیں گیا، پاکستان اور دُنیا اُس کے صبر کے مظاہرے کئی بار دیکھ چکی ہے۔ فقط گزشتہ تین برسوں کا ریکارڈ دیکھ لیا جائے کہ پاکستان نے زیادہ سرحدی خلاف ورزیاں کی ہیں یا بھارت نے۔ یا فائرنگ کے واقعات میں کس ملک کے زیادہ شہری ہلاک و زخمی ہوئے اور کس ملک کے سرحدی دیہات کی املاک مویشیوں اور فصلوں کوزیادہ نقصان پہنچا۔ بھارتی وزیر دفاع کو یاد رہنا چاہئے کہ ابھی چند دن پہلے بھارت نے خود بالا کوٹ پر سرجیکل سٹرائیکس کا دعویٰ کیا ، اُس کے طیارے پاکستان کی فضائی حدود میں گھس آئے، تاہم پاکستانی شاہینوں کی بروقت کارروائی سے اُنہیں واپس جانا نصیب نہ ہوا اور جاسوسی کی غرض سے آنے والے ڈرونز بھی عبرتناک حشر سے د وچار ہو رہے ہیں۔ نام نہاد صبر کا دعویٰ کرنیوالا بھارت بتائے کہ اس عرصے میں کتنے پاکستانی طیاروں نے بھارتی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی یا جاسوسی کی غرض سے اِدھرسے ڈرونز اُڑے ۔ بھارت پرامن اور انصاف پسند ہمسائے کا کردار ادا کرنے کی بجائے چانکیائی سیاست کر رہا ہے ، جسے پنجابی کے ایک محاورے ’’وچوں وچ کھائی جا ، تے اُتوں رولا پائی جا‘‘ میں بڑی خوبصورتی سے بیان کیا گیا ہے۔ بھارتی وزیر دفاع کی گیدڑ بھبکی دراصل بھارتی لیڈروں کی نفسیات کو بیان کر رہی ہے، صاف پتہ چل رہا ہے کہ اُن کی نیت میں فتور ہے۔ بھارتی لیڈروں کو بیان بازی سے پہلے خود اپنے رویے کا جائزہ لینا چاہئے کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں اور اُن کا ملک کیا کر رہا ہے۔ خطے میں امن کے قیام کی ذمہ داری بھارت پر بھی اُتنی ہے ، جتنی پاکستان پر۔ لیکن اس طرح کی دھمکیوں اور جنگی زبان سے خِطے میں مزید انتشار پھیل سکتا ہے۔ امن کے نام نہاد بھارتی نیتائوں کو جان لینا چاہئے کہ اُن کے ملک کے صبر کے بند ٹوٹنے سے تنہا پاکستان کے لیے ہی مشکلات پیدا نہیں ہوں گی بلکہ عین ممکن ہے کہ بھارت کے لیے کہیں زیادہ مشکلات پیدا ہوں۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024