جمعرات ‘ 13 ؍ رجب المرجب ‘ 1440ھ‘ 21؍ مارچ 2019ء
نیوزی لینڈ پارلیمنٹ اجلاس، تلاوت قرآن پاک سے آغاز، وزیراعظم نے السلام علیکم کہا
نیوزی لینڈ میں مسجد پر ہونے والے حملے نے جہاں پورے عالم کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اس کے ساتھ اس حملے کے نتیجے میں وہاں شر کے اندر سے خیر کا پہلو کچھ اس طرح برآمد ہوا ہے کہ پورے عالم میں اسلام کا پُرامن چہرہ آفتاب عالم تاب بن کر سب کے سامنے آ رہا ہے۔ لوگ اسلام کے بارے پھیلائے گئے دہشت گردی کے منفی پراپیگنڈے کو مستردکر رہے ہیں۔ دنیا بھر میں مسلمانوں سے اظہار ہمدردی کیا جا رہا ہے۔ کئی شہروں میں اذان سنانے کا انتظام کیا گیا۔ گرجوں کے باہر اذان دی گئی۔ غیر مسلم مرد و زن اور بچوں نے مساجد میں نماز ادا کرتے مسلمانوں کو دیکھا اور ان سے تعزیت کی۔ شہید ہونے والوں کی یاد منائی جا رہی ہے۔ اور تو اور امریکہ و یورپ میں موجود یہودی بھی ’’مسلم کزنز ہم آپ کے ساتھ ہیں‘‘ کے بینرز لگا کر اٹھا کر مسلمانوں سے یکجہتی کا اظہار کر رہے ہیں۔ گزشتہ روز نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ کا اجلاس تلاوت قرآن مجید سے شروع ہوا۔ وزیر اعظم آرڈن نے اسلام علیکم کہہ کر خطاب کا آغاز کیا۔ انہوں نے اسلام کوکشادہ دل مذہب قرار دیا۔ یہ سب کچھ ان شہدا کے خون کی ضوفشانی ہے جو اسلام کے مقدس چہرے کا غازہ بن کر چمک رہی ہے اور دنیا بھر میں اسلام کے نام پر لگائے دہشت گردی کے داغ کو دھو رہی ہے۔اُمید ہے اب اس سانحہ کے بعد مغربی دنیا میں اسلام کو حقیقت کی آنکھ سے دیکھا، سمجھا اور پڑھا جائے گا۔ روایتی تعصب اور نفرت کی مہم خودبخود دم توڑ دے گی۔ اس طرح مغربی دنیا میں اسلام کا روشن چہرہ اجاگر ہوگا اور اس غلبہ کی راہ ہموار ہوگی۔
٭٭٭٭
خواتین کو گڈ مارننگ کا مسیج اور بار بار چائے کی دعوت بھی ہراسمنٹ ہے۔ کشمالہ طارق
وفاقی محتسب برائے ہراسگی کی طرف سے ایکشن لینے کی رفتار سے لگتا ہے کہ اب دفاتر میں یا کام کرنے والے اداروں میں شوخیاں دکھانے والے منچلوں کی خاطر مدارات کا انتظام وسیع پیمانے پر ہونیوالا ہے۔ اب خواتین کو صبح سویرے گڈ مارننگ کہنے اور بار بار چائے کی دعوت دینے والوں کو قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس طرح وہ لوگ جو دوسری خواتین کے سامنے زیادہ مہذب بننے کی کوشش کرتے ہیں اب ہوشیار رہیں۔ ان کی تمامتر محبت اور خلوص کی حقدار صرف وہی خواتین ہیںجو ان کے گھروں میں رہتی ہیں۔ ان میں سے اکثر خواتین کوتو یہ بھی یاد نہیں ہو گا کہ کبھی ان کے مجازی خدا نے انہیں گڈ مارننگ کہا ہو۔ وہ بیچاریاں تو صبح سویرے اٹھ کر بنا گڈمارننگ کے ہی کام میں جت جاتی ہیں ۔بچوں سے لے کر صاحب تک کو ناشتہ کرا کے کام پر روانہ کرتے ہوئے بھی ان کے کان تھینک یو سننے کو ترس جاتے ہیں۔ یہی صاحب جب باہر کسی خاتون سے ملتے ہیں تو ان کی تواضح دیکھنے والی ہوتی ہے۔ گھر میں بات بات پر چیخنے والوں کے منہ سے پھول جھڑتے نظر آتے ہیں۔ اب خاتون چاہے ان سے جان چھڑانے کی کوشش میں مصروف ہویہ انہیں اپنی خوش گفتاری سے متاثر کرتے نظر آتے ہیں اور کئی جھاڑو پھری صورت والے تو انہیں چائے کی دعوت قبول کرنے پر مجبور کرتے نظر آتے ہیں۔ چائے پینا تو درکنار ان کے سامنے پانی پینے کا بھی دل نہیں کرتا۔ اسی طرح کئی حنوط شدہ لاشوں جیسی صورت والے بھی خواتین کو گڈ مارکنگ کا میسج بھیجنا فرض عین سمجھتے ہیں حالانکہ ان کا میسج ملتے ہی ان کی صورت نظر کے سامنے آنے کے بعد صبح کا سارا مزہ کرکراہوجاتا ہے۔ اب وفاقی محتسب برائے ہراسگی کشمالہ طارق نے ایسے حالات سے دوچار خواتین کو بے خوف ہو کر آن لائن شکایات درج کرانے کا جو حوصلہ دیا ہے اس کے بعد امید ہے کہ خواتین بھی خوف کے ماحول سے باہر نکل کراپنی آزادی اور تحفظ کے لیے اس سہولت سے فائدہ اٹھائیں گی۔
٭٭٭٭٭
اسلام آباد میں پیپلز پارٹی کا کامیاب شو
گزشتہ روز آصف زرداری اور بلاول زرداری کی نیب میں پیشی تھی۔ عام خیال یہ تھا کہ وہ اپنے وکلا اور ہمدردوں کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے وہ خود پیش نہیں ہوں گے۔ مگر یہاں بھی پیپلز پارٹی کے قائدین نے ایک بار پھر عوامی رنگ دکھاتے ہوئے نیب کی عدالت میں پیش ہونے کا فیصلہ کیا۔ جس نے اب معلوم نہیں اس بجھتے ہوئے دئیے میں جان ڈال دی یا بقول مخالفین یہ بجھتے دئیے کی لو کی آخری کپکپاہٹ تھی۔ مگر سچ تو یہ ہے۔ پی ٹی آئی والے اگر یہ سمجھنے لگے تھے کہ میدان سجانا ان کو ہی آتا ہے تو یہ ان کی بھول تھی۔ میدان سجانے رونق لگانے میں پیپلز پارٹی والے بھی کسی سے کم نہیں۔ گزشتہ روز اسلام آباد نیب کے باہر جو کچھ ہوا پورے پاکستان نے دیکھا۔اس بار اسلام آباد والوں کا سامنا مسلم لیگ (ن) کے متوالوں سے نہیں‘ پی ٹی آئی کے کھلاڑیوں سے نہیں، پیپلز پارٹی کے جیالوں سے تھا، جو آج بھی جئے بھٹو بے نظیر کے نعرے سنتے ہی وجد میں آ جاتے ہیں۔ پھر اس کے بعد جو دما دم مست قلندر ہوتا ہے وہ سب جانتے ہیں۔ برسوں بیت گئے بھٹو اور بے نظیر نے عوام کے ساتھ جو پیمان کئے تھے ان کے ساتھ وہ عہد پیمان بھی مٹی میں مل چکے ہیں مگر عوام کے دلوں میں آج بھی ان کی محبت موجود ہے جو موقعہ ملتے ہی برستی ہوئی لاٹھیوں میں بھی انہیں دھمال ڈالنے سے روک نہیں پاتی۔ اب ایک بار پھر یہ دھمال شروع ہوتی نظر آتی ہے اس لیے حکومت ذرا احتیاط سے کام لے تاکہ یہ سلسلہ دراز نہ ہو۔
٭٭٭٭٭
واہگہ بارڈر پر پاکستانی پُرجوش اور بھارتی خاموش
لاہور میں واہگہ بارڈر ایسی جگہ ہے جہاں ملک بھر سے پُرجوش پاکستانی آ کر یہاں پاکستان اور بھارت کے بارڈر پر شام کے وقت پرچم اُتارنے کی تقریب میں شریک ہوتے ہیں۔ یہاں ہر روزدو قومی نظریہ کی بلامعاوضہ ایسی کلاس ہوتی ہے جس سے ہماری نوجوان نسل میں احساس تفاخر پیدا ہوتا ہے کہ ہم ایک زندہ اور پائندہ قوم ہیں اور وطن سے محبت کا جذبہ پروان چڑھتا ہے۔ بطور مسلمان ہمیں کبھی بھی غلامی راس نہیں آتی۔ ہمارے عظیم قائد اور دیگر رہنمائوں نے ہندوستان سے علیحدہ وطن کی مانگ کر کے اور پاکستان کو قائم کر کے ہمیں آزاد فضا میں رہنے کا موقعہ دیا ہے۔ آج کل پاکستان اور بھارت کے درمیان بھارتی جنگی جنوں کی وجہ سے سخت تنائو اور حالت جنگ کی کیفیت طاری ہے۔ اس کا رتی بھر بھی پاکستان والوں پر کوئی اثر نظر نہیں آتا۔ پوری قوم موجودہ حالات میں بھی واہگہ بارڈر پر پرچم اترانے کی تقریب کو نہیں بھولتی۔ جب کہ بھارتی بارڈر پر بھاں بھاں کرتے پویلین ان کی بزدلی اور کم ہمتی کو ظاہر کر رہے ہیں۔ اس کے برعکس پاکستان کے پویلین تماشائیوں سے کچھاکچھ بھرے ہوتے ہیں اور ان کے نعروں سے واہگہ بارڈر لرز رہا ہوتا ہے۔ ان میں کوئی خوف نہیں ہوتا۔ اس کے برعکس دوسری طرف بھارتیوں کی بولتی بند نظر آتی ہے۔ انکے حلق سے آواز تک نہیں نکلتی۔ خوف نے ان کی زبانیں گنگ کی ہوتی ہیں‘ ان پر عجب پرمژدگی چھائی نظر آتی ہے۔ یوں سمجھیں نحوست ٹپکتی ہے ۔
٭٭٭٭٭