پاکستان تحریک مساوات پارٹی کی سربراہ مسرت شاہین نے مولانا فضل الرحمن کو ایم ایم اے کا صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ مولانا اپنی منافقانہ پالیسیوں پر بھی نظر ثانی کریں محترمہ بینظیر بھٹو کے ساتھ ملکر حکومت کے مزے لینے والا خواتین کے خلاف جب بولتا ہے تو حیرت ہوتی ہے جبکہ اپنی تمام قریبی خواتین کو مخصوص نشستوں پر اراکین اسمبلی بھی منتخب کرواتا ہے مگر دوسری تمام خواتین کا راستہ روکنے کیلیے تن من اور دھن سے ہر وقت تیار رہتا ہے ۔ اپنے ایک خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن کی سیاست منافقت کا دوسرا نام ہے ایک طرف وہ خواتین کو سیاست میں سخت ناپسند کرتے ہیں تو دوسری طرف بینظیر بھٹو جیسی عظیم خاتون کے زیرسایہ اقتدار کے ساتھ چمٹے رہے اور اپنی پارٹی کی مخصوص نشستوں پر اپنی قریبی خواتین کو اراکین اسمبلی بھی بنواتے رہے ایک طرف میاں نواز شریف سے مفادات لیے تو دوسری طرف سینٹ الیکشن میں آصف علی زرداری سے ہاتھ ملالیا جبکہ سابق صدر پرویز مشرف جب اقتدار میں آئے تھے تو انکی سخت مخالفت کی تھی مگر جیسی ہی انہیں شریک اقتدار کیا گیا تو مولانا صاحب نے اپنی اصولی سیاست کا جنازہ نکالتے ہوئے پرویز مشرف کے قصیدے گانا شروع کردیے تھے مولانا کی دہری شخصیت سے نہ صرف کشمیر کاذ کو نقصان پہنچایا بلکہ انکے ڈر کی وجہ سے محنتی اور پاکستان کا نام روشن کرنے والی خواتین گھروں میں بیٹھی رہیں اب پاکستان کی خاطر مولانا کو اپنے چہرے سے دھری شخصیت کا نقاب اتارا ہوگا مسرت شاہین کا کہنا تھا کہ ہم نے ہمیشہ مولانا فضل الرحمن کو عزت و احترام دیا ہے مگر انکے کچھ حواری مجھے بار بار دھمکیاں دیتے رہتے ہیں مگر مجھے انکی کسی بھی دھمکی کی کوئی پروا نہیں ہے کیونکہ میرا مشن عورتوں کے حقوق کی حفاظت ہے جو جاری رہے جبکہ مولانا فضل الرحمن کے حلقہ میں خواتین کے ساتھ زیادتیوں کے متعدد واقعات رونما ہوئے مگر مولانا صاحب نے انکی حمایت میں ایک لفظ بھی نہیں بولا اب مفادات کی سیاست سے بالا تر ہوکر مولانا صاحب ایم ایم اے کے پلیٹ فارم سے عورتوں کے حقوق کی بھی بات کریں۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024