امریکی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قومی سلامتی کے مشیروں کی جانب سے دی والی تنبیہ کو نظر انداز کر دیا جس میں ان سے کہا گیا تھا کہ وہ ولادیمیر پوتن کو روس کا دوبارہ صدر منتخب ہونے پر مبارک باد نہ دیں۔امریکی اخبار دی واشنگٹن پوسٹ کے مطابق صدر ٹرمپ نے روس کے صدر ولادیمیر پوتن کو ٹیلی فون کال کے دوران اپنے مشیروں کی جانب سے دی جانے والی بریفنگ نوٹس جس میں انھیں کہا گیا تھا کہ وہ پوتن کو مبارک باد نہ دیں کو نظر انداز کر دیا۔ٹرمپ کا کہنا تھا کہ پوتن کے ساتھ ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو بہت اچھی رہی اور وہ مستقبل قریب میں ان سے ملاقات کریں گے۔واشنگٹن پوسٹ کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے برطانیہ میں حالیہ دنوں ایک سابق روسی جاسوس کو برطانیہ میں زہر دینے سے کے حوالے سے پوتن کی مذمت کرنے کی ہدایات کو نظر انداز کیا۔اس سے پہلے ٹرمپ نے ٹیلی فون پر اپنے روسی ہم منصب پوتن کو روس کا دوبارہ صدر منتخب ہونے پر مبارک باد دی۔امریکی صدر کا کہنا تھا کہ وہ مستقبل قریب میں روسی صدر سے ملاقات کریں گے اور ان سے یوکرائن اور شام میں ہتھیاروں کی دوڑ کے حوالے سے بات چیت کریں گے۔ڈونلڈ ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ اور روس میں اسلحے کی دوڑ کنٹرول سے باہر نکل رہی ہے لیکن ہم کسی کو بھی اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ اس بارے میں جانے کہ ہمارے پاس کچھ کیا ہے۔امریکی صدر نے اپنے روسی ہم منصب کے ساتھ برطانیہ میں حالیہ دنوں ایک سابق روسی ایجنٹ اور ان کی بیٹی کو زہر دینے کے معاملے پر روس اور مغرب کے دوران بڑھتی ہوئی کشیدیگی کا ذکر نہیں کیا۔واضح رہے کہ برطانوی حکومت نے سیلسبری کے علاقے میں روس کے سابق ایجنٹ اور ان کی بیٹی کو زہر دینے کا الزام روس پر عائد کیا ہے جس کی روس نے تردید کی ہے۔دوسری جانب امریکی سینیٹر جان مکین نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ولادیمیر پوتن کو روس کا دوبارہ صدر منتخب ہونے پر مبارک باد پر تنقید کی ہے۔جان مکین کا ایک بیان میں کہنا تھا ایک امریکی صدر آزاد دنیا کی قیادت نہیں کر رہا بلکہ ایک آمر کو جعلی انتخاب جیتنے پر مبارک باد دے رہا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے ولادیمیر پوتن کو مبارک باد دے کر ہر اس روسی شہری کی توہین کی ہے جسے آزاد اور منصفانہ انتخاب میں ووٹ دینے سے حق سے محروم رکھا گیا۔خیال رہے کہ روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے اتوار کو ملک میں ہونے والے صدارتی انتخاب میں کامیابی حاصل کی تھی۔ انھیں اس صدارتی انتخاب میں 76 فیصد سے زیادہ ووٹ ملے تھے۔ اس فتح کے بعد ولادیمیر پوتن مزید چھ سال تک روس کے صدر کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں سر انجام دیں گے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024