سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ جو فیصلہ آیا وہ میری اور قوم کی نظر میں ٹھیک نہیں تھا، میں اداروں کی عزت کرنے والا آدمی ہوں، اب میرے خلاف توہین عدالت کیس میں فل بینچ بنا دیا گیا ہے، فیصلے کے خلاف بولنا میرا اور میری پارٹی کا حق ہے، عمران خان خود سپریم کورٹ کے فیصلے کو کمزور فیصلہ قرار دے چکے ہیں، عدالتوں کے اندر اور باہر پورے زور سے آوازیں اٹھنا شروع ہو گئی ہیں، گذشتہ روز جج صاحب کے ریمارکس سب کے سامنے ہیں، جسٹس صاحب نے کہا کیس پاناما کا تھا نااہلی اقامہ پہ کی گئی، انہوں نے کہا کہ کمزور فیصلے پر بات ہو سکتی ہے، احتساب عدالت میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے نوازشریف کا کہنا تھا کہ جنہوں نے اقامہ پہ نکالا۔ انہوں نے ریفرنس بھی بنا کر بھیجے۔ بلیک لاء ڈکشنری کا سہارا لے کر فیصلہ لکھا گیا جو فیصلہ آیا وہ میری اور قوم کی نظر میں ٹھیک نہیں تھا۔ نوازشریف کا کہنا تھا کہ اب تو سپریم کورٹ کے اندر سے بھی آوازیں آ رہی ہیں۔ سپریم کورٹ کے جج کے ریمارکس کوئی معمولی بات نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں اداروں کی عزت کرنے والا آدمی ہوں۔ عدلیہ کے لئے تو لانگ مارچ بھی کیا۔ نوازشریف کا کہنا تھا کہ انہیں بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نااہل کیا گیا اور وہ بھی بلیک لاء ڈکشنری کا سہارا لے کر میں کیسے اس فیصلہ کو قبول کرتا؟ نوازشریف کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے جہانگیر ترین کو نااہل کیا مگر جے آئی ٹی نہیں بنائی۔ جہانگیر ترین کے خلاف نیب ریفرنسز فائل کرنے کا بھی نہیں کہا۔ دوہرا معیار نہیں چلے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اقبال جرم کیا۔ پھر بھی صادق اور امین ٹھہرے۔ عمران خان غلطی تسلیم کر رہے تھے۔ عدالت نے کہا اس طرف نہ جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جو سب پر باتیں کر رہے تھے ان کا اپنا کیس سامنے آ گیا۔ شیخ رشید نے کروڑوں روپے کی زمین چھپائی۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام کی توہین ہوئی۔ وہ درخواست کہاں دائر کریں۔ محترم ججز نے ہمارے خلاف فیصلہ دیا اور ریفرنسز بھی خود بنائے۔ ہمارے حلاف فیصلے کے بعد مانیٹرنگ جج بھی بٹھا دیا گیا.
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024