احتساب عدالت کے جج محمد بشیر خان نے نوازشریف اور ان کے اہلخانہ کے خلاف العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس اور فلیگ شپ انوسٹمنٹ ریفرنس کی سماعت 29 مارچ تک ملتوی کر دی۔۔سماعت کے بعد احتساب عدالت نے پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا کو آئندہ سماعت پر بطور گواہ طلب کرتے ہوئے ریفرنسز پر سماعت 29 مارچ تک کے لیے ملتوی کردی۔ بدھ کوشریف خاندان کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت میں شروع ہوئی تو جبکہ سابق وزیراعظم بھی عدالت میں موجودتھے ، شریف خاندان کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت شروع ہوئی تواس موقع پر سابق وزیر اعظم نواز شریف اور مریم نواز بھی عدالت میں موجودتھے۔پچھلی پیشی سے جاری نیب کی گواہ نورین شہزادی کا بیان قلمبند کرایا گیا ۔ نورین شہزادی اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک واپڈا ٹان لاہور کی برانچ منیجر ہے۔احتساب عدالت کے فاضل جج محمد بشیر نے کہا کہ گواہ کی طرف سے پیش کی گئی بیشتر دستاویزات مبہم اور غیر واضح اور صحیح پڑھی نہیں جارہی۔ جس پر گواہ نے کہا کہ ہمارے پاس بھی یہی اسکین دستاویزات ہیں اصل نہیں اور حسین نواز کے اکانٹ کی ورک شیٹ میں نے تیار کی۔ فاضل جج احتساب عدالت نے کہا کہ یہ شیٹ تو پڑھنے کیلئے خاص شیشہ استعمال کرنا پڑے گا ان دستاویزات کی بہتر کاپی دیں۔حسین نواز شریف کے 21 مئی 2010 سے 19 اپریل 2017 تک کے امریکی ڈالرز اکانٹ اور یورو اکانٹ کے 2 جون 2010 سے 19 اپریل 2017 تک کا ریکارڈ پیش کیا گیا۔نیب گواہ نورین شہزادی کے بعد دوسرے گواہ وقار احمد اسسٹنٹ ڈائریکٹر نیب راولپنڈی اور اسکے بعد استغاثہ کے تیسرے گواہ ماہر مالیاتی امور راواپنڈی نیب شیر احمد خان کا بیان اور جرح مکمل ہوئی۔شیر خان نے اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک اور حبیب بینک کے اکانٹس کی تفصیلات عدالت میں پیش کیں اور کہا کہ ان کی اصل میرے پاس ہیں اور ان بینک اکانٹس کا موازنہ میں نے کیا تھا۔خواجہ حارث نے استغاثہ کے گواہ پر کہا کہ فنانس ایکسپرٹ بطور گواہ پیش نہیں ہو سکتا۔ جس پر ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ رابرٹ ریڈلے بھی ایکسپرٹ تھا اس کا بیان بھی قلمبند کیا گیا۔فاضل جج محمد بشیر نے کہا کہ بیان کی بجائے ایکسپرٹ تفتیشی کی مدد کرتا تو بہتر تھا۔ اس پر شیر خان نے کہا کہ مجھے تفتیشی نے بینک اکانٹس کی تفصیلات فراہم کی کیونکہ میں نیب راولپنڈی کا مالیاتی ماہر ہوں.
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024