کسانوں کی عدم توجہ‘ دالوں‘سبزیوں‘ آئل کی پیداوار کم‘ درآمدات بڑھ گئیں
لاہور(ندیم بسرا)ملک میں زراعت کے شعبے پر عدم توجہ سے کسان نے توجہ گندم ،گنا،مکئی،اور چاول کی فصل تک محدودکر لی ،جس کی وجہ سے ملک میںآئل ،دالوں، سبزیوں پھلوں اور دیگر ضروریات زندگی کی فصلیں کم ہو کر رہ گئیں جس سے ملک کے اندر رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ (جولائی تا اگست)میں خوراک کا در آمدی بل تین اعشاریہ نو تین ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں برآمدت ایک اعشاریہ نو تین ارب ڈالر رہیں یوںزرعی سٹیٹس کا درجہ رکھنے والے ملک پاکستان میں خوراک کے اہم شعبے میں درآمدات اور برآمدات میں فرق ایک اعشاریہ تین ایک ار ب ڈالر تک جا پہنچا ہے ۔حکومت ملک کے اندر گندم اور گنے کی فصل کے نرخوں کا تعین کرتی ہے جبکہ مکئی،مونجھی،آئل سمیت دیگر فصلوں کی قیمتوں کا تعین مارکیٹ فورسز اپنی مرضی سے کرتی ہیں۔ صوبائی محکموں زراعت ،پنجاب سیڈ کارپوریشن او ر ان سے متعلقہ ادارے بھی کسان کی توجہ دیگر فصلوں کی طرف مبذول کرانے میں ناکام رہے ہیں۔تفصیلات کے مطابق پاکستان ایک زرعی ملک ہے مگر کاشتکار کو حکومت نے شعوری مہم دینے کی بجائے چند شعبوں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا ہے اور اس کی توجہ روزرمرہ کی ضروریات کی فصلوں کی طرف سے ہٹا دی گئی۔سن فلاور ،کینولا،کاٹن آئل اور سرسوں کے تیلکی فصلوں کا قابل کاشت رقبہ ہر برس کم ہورہا ہے ۔ گزشتہ برس سن فلاورکی فصل سے ایک لاکھ نو ٹن ،کینولا سے پندرہ لاکھ ٹن ،سرسوں سے ایک لاکھ نوے لاکھ ٹن اور کاٹن سیڈ سے دو اعشایہ آٹھ ملین ٹن تیل حاصل کیا گیا یہ صورتحال ابھی تک قائم ہے یوں ملکی ضرورت سے کہیں زیادہ تیل بیرون ملک سے منگوایا جارہا ہے یہی صورتحال دالوں کی فصل میں نظر آئی مسور کی دال کی پیداوار منفی سترہ اعشاریہ نو‘ ماش کی دال منفی پندرہ اعشاریہ تین فیصد کم پیدا ہوئی اور سبزیوں میں ٹماٹرکی فصل کی پیداوار بھی منفی تین اعشاریہ دو فیصد کم ہوئی اس کے ساتھ ٹماٹر، گاجر، لہسن، ادرک، پیازکی درآمدات جاری ہے ۔ امپورٹ بل بھی ہر برس بڑھتا جارہا ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے زراعت کے شعبے میں ترقی نہ ہونے کی وجہ سے کسان کی معاشی حالت بھی خراب ہو رہی ہے اور چند فصلوں سے تعلق رکھنی والی انڈسٹری ترقی کررہی ہے جبکہ مجموعی طور پر ترقی نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے ۔