سید علی گیلانی کا حریت کانفرنس کی سربراہی سے استعفیٰ
مقبوضہ کشمیر کے بزرگ رہنما سید علی گیلانی حریت کانفرنس کی سربراہی سے مستعفی ہو گئے۔ اشرف صحرائی کو ان کی جگہ تحریک کا نیا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔ سید علی گیلانی بھارتی مظالم کے خلاف نصف صدی تک ڈٹے رہے مگر ضعیفی نے انہیں ریٹائر ہونے پر مجبور کر دیا۔
سید علی گیلانی عصر حاضر کے مجاہدین آزادی میں سب سے نمایاں مقام کے حامل ہیں 1947ء میں بھارت نے فوجی طاقت کے بل پر مسلم اکثریتی ریاست جموں و کشمیر کی آزادی سلب کر لی۔ یہ وقت قیام کا تھا مگر بعض کشمیری رہنما اپنی سادگی میں برہمن کی چالوں سے مات کھاکر سجدے میں گر گئے۔ بھارت اور پنڈت نہرو انہیں مکرو فریب کے جال میں پھانسنے میں کامیاب ہو گئے۔ یوں انکی عاقبت نااندیشی کے باعث بھارت کیلئے کشمیر جنت نظیر کو غلامی کی زنجیروں میں جکڑنا آسان ہوگیا۔ کشمیریوں کی آزادی کی آرزوئوں کو اس بری طرح کچل دیا گیا کہ وہ اپنی آزادی اور مستقبل کے بارے میں مایوسی سے دوچار ہوگئے۔ عین اس وقت حریت کانفرنس کی باگ ڈور نوجوان سید علی گیلانی نے سنبھالی۔ ان کی ولولہ انگیز اور بے لوث قیادت نے تحریک آزادی میں نئی روح پھونک دی۔ ان کی قیادت میں تحریک آزادی کشمیر نے بھارت جیسی جابر قوت کو ناکوں چنے چبوائے حتیٰ کہ ایک مرحلہ پر بھارت کی جدید اسلحہ سے لیس سات لاکھ فوج بھی نہتے کشمیریوںکے سامنے پسپا ہوئی نظر آئی۔سید علی گیلانی، صرف کشمیریوں ہی نہیں، بلکہ پاکستان سمیت دنیا بھرکے حریت پسندوں کیلئے روشنی کا مینار ہیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں عمر طویل اور صحت کاملہ سے نوازے۔ توقع ہے کہ انکے جانشین ان کی شاندار مجاہدانہ زندگی سے روشنی حاصل کرتے ہوئے آزادی کی تحریک کو کمزور نہیں ہونے دیں گے۔