سپریم کورٹ نے شاہد مسعود کے پروگرام پر 3 ماہ کی پابندی عائد کر دی
اسلام آباد (وقائع نگار+ این این آئی) سپریم کورٹ نے زینب قتل کیس میں مجرم کے اکاؤنٹس کا دعویٰ کرنے والے اینکر شاہد مسعود کے پروگرام پر تین ماہ کے لئے پابندی عائد کردی۔ منگل کو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے زینب قتل کیس میں اینکر شاہد مسعود کے الزامات سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے اینکر شاہد مسعود پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے تو آپ سے محبت کی لیکن لگتا ہے آپ کو بڑوں کی نصیحت کا احساس نہیں، دوسرے دن بھی پروگرام میں میرے کورٹ آفیسر کی تضحیک کی، آپ کی ہمت کیسے ہوئی میرے لاء آفیسر کی توہین کرنے کی؟ دیکھتا ہوں کتنے دن پروگرام چلتا ہے۔چیف جسٹس نے شاہد مسعود کے وکیل شاہ خاور کو مخاطب کرتے ہوئے کہا شاہ خاور صاحب انہیں سمجھایا کریں اور اپنی زبان میں سمجھا دیں، ورنہ ہمیں بھی آتا ہے کس طرح عزت کروائی جاتی ہے، اب جا کر ٹی وی پر نہ بولنا شروع کردیں۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ہو سکتا ہے شاہد مسعود کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کریں۔ چیف جسٹس نے عدالتی عملے کو اینکر شاہد مسعود کے پروگرام کا حصہ پروجیکٹر پر لگانے کی ہدایت کی جو سماعت میں وقفہ ختم ہونے کے بعد چلایا گیا۔ سماعت دوبارہ شروع ہونے پر شاہد مسعود نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگی اور ان کے وکیل نے کہا کہ ہم کسی لاء آفیسر کی توہین نہیں چاہتے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ معافی نہیں سزا ملے گی ٗ آپ نے پروگرام میں بلندوبانگ دعوے کئے، عوام کو دکھایا جائیگا کہ آپ نے شو میں کیا کہا تھا۔ شاہد مسعود نے کہا کہ عدالت سے معذرت خواہ ہوں۔ اس پر چیف جسٹس نے مکالمہ کیا کہ اتنی رعایت دیتے ہیں کہ آف ایئر ہونے کی مدت خود طے کرلیں۔اینکر نے کہا کہ آپ میرے پروگرام پر ایک ماہ کیلئے پابندی عائد کردیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کم از کم چھ ماہ آف ایئرکریں گے۔ شاہد مسعود کے وکیل نے کہا کہ چھ ماہ بہت سخت ہوں گے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ غیر مشروط معافی لکھ کردیں، جائزہ لیں گے کتنی دل سے معافی مانگی گئی۔ شاہد مسعود آپ نے قاضی کو پکارا تھا آپ مظلوم ہیں۔ مظلوم کی پکار پر قاضی آئے گا۔ عدالت نے اینکر شاہد مسعود کے پروگرام پر 3 مہینے کیلئے پابندی عائد کرنے کا حکم جاری کیا اور اس حوالے سے پیمرا کو بھی ہدایات جاری کردیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ شاہد مسعود صاحب آپ نے پھانسی مانگی تھی وہ نہیں دے رہے، ابھی تو یہ نہیں پتہ کہ آج آپ ٹاک شو کریں گے بھی یا نہیں، تین ایسے قانون ہیں جو ہم نے دیکھنے ہیں کہ آپ پر لاگو ہوتے ہیں۔ ایک توہین عدالت، دوسرا انسداد دہشت گردی قانون اور تیسرا پیمرا لاء دیکھیں گے کہ ان قوانین کے تحت آپ کے خلاف کیا کارروائی ہو سکتی ہے۔ دیکھیں گے کہ پیمرا قانون کے تحت آپ کا پروگرام یا چینل بند ہوسکتا ہے۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آپ شاید عدالتوں کو کمزور سمجھتے ہیں‘ اب یہ پہلے والی عدالت نہیں رہی، اب جو کچھ عدالت کے بارے میں کہا جائے گا اسے برداشت نہیں کیا جائیگا۔