ڈالر کی قیمت میں ریکارڈ اضافہ، مہنگائی کا طوفان قرضے بڑھ گئے
لاہور(کامرس رپورٹر) ملک میں ڈالر کا انٹر بینک ریٹ ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح 115.007 روپے تک پہنچ گیا جو ایک روز قبل 110روپے 57پیسے تھا۔ یہ امر قابل ذکر ہے سٹیٹ بینک نے بڑھتے ہوئے ڈالر کے انٹر بینک ریٹ میں کوئی مداخلت نہیں کی۔ ڈالر کے انٹر بینک ریٹ میں اضافے کے باعث کرنسی ڈیلرز نے اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی فروخت بند کر دی۔ سٹیٹ بنک نے گزشتہ شب ڈالر کا انٹربنک ریٹ 115.007 روپے مقرر کیا جو پیر کو 110.57 روپے کے انٹربنک ریٹ کے مقابلے میں 4.437 روپے زائد ہے۔ ڈالر کا انٹربنک ریٹ بڑھنے کی وجہ بیرونی قرضوں میں اضافہ، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور درآمدات میں اضافہ بیان کی گئی ہے۔ رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ملک کی جی ڈی پی کے 4.8 فیصد تک پہنچ گیا ہے جبکہ درآمدات میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 17.3 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق منگل کے روز بینکوں کے اوقات کے آغاز پر ڈالر کا انٹر بینک ریٹ 116روپے ہو گیا جو 118روپے 25پیسے تک پہنچ گیا ۔ اس ضمن میں سٹیٹ بینک کے حکام نے رابطہ کرنے پر بتایا بینکوں نے ڈالر کے انٹر بینک ریٹ جاری کئے ہیں جب شام پانچ بجے بینکوں کے اوقات کار بند ہوں گے تو سٹیٹ بینک ڈالر کا ویٹڈ ایوریج ریٹ جاری کرے گا لیکن رات 9بجے سٹیٹ بینک نے ڈالر کا ویٹڈ ایوریج ریٹ جاری کیا ۔ ملک میں ڈالر کے انٹر بینک ریٹ میں اضافے کے ساتھ ہی ایک تولہ سونے کی قیمت میں 700روپے روپے اضافہ ہو گیا جس سے اس کا ریٹ 56ہزار600روپے سے بڑھ کر 57ہزار300روپے تک پہنچ گیا۔ ڈالر کے انٹر بینک ریٹ میں اضافے کے ساتھ ہی مہنگائی کا طوفان آئے گا ۔ ملک کی تمام درآمدات کی ادائیگیوں اور بیرونی قرضوں میں ایک محتاط انداز کے مطابق 800 سے 900 ارب روپے اضافہ ہو جائے گا۔خصوصاً پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہو گا۔ ڈالر کا انٹربنک ریٹ 115.007 روپے ہونے کے بعد اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت کو آگ لگ گئی اور اس کا ریٹ 111.90 روپے سے بڑھ کر 118 روپے سے 119 روپے تک پہنچ گیا جس سے صرف ایک دن میں روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قیمت فروخت 6.1 روپے سے لیکر 7.1 روپے بڑھ گئی۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق سٹیٹ بنک نے کہا ہے انٹربنک مارکیٹ میں امریکی ڈالر 115 روپے پر بند ہوا۔ انٹربنک ڈالر کی بلند ترین سطح 116.25 اور کم ترین سطح 110.60 روپے رہی۔ جولائی تا فروری 2018ء برآمدات میں 12.2 فیصد اضافہ ہوا۔ اوورسیز پاکستانیز کی ترسیلات زر میں 3.4 فیصد کی نمو ہوئی۔ گزشتہ سال اسی مدت کے دوران ترسیلات زر اور برآمدات میں کمی ہوئی تھی۔ بیرونی توازن ادائیگی کی صورتحال بھاری درآمدی بل کی بناء پر دباؤ میں ہے۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھنے پر زرمبادلہ کی طلب اور رسد کا فرق پیدا ہوا۔ سٹیٹ بنک زرمبادلہ مارکیٹوں کی محتاط نگرانی کرتا رہے گا۔ پی ٹی آئی کے رہنما اسد عمر نے کہا ہے روپے کی قدر میں کمی ڈار کی پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ ایک دن میں5جبکہ چند ماہ میں 11 روپے کی کمی ہوگئی ہے۔ بیرونی قرضے ایک کھرب روپے بڑھ گئے۔ آئی این پی کے مطابق حکام سٹیٹ بینک کا کہنا ہے ڈیمانڈ بڑھنے کی وجہ سے ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوا۔ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں چار فیصد کی نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق سٹیٹ بنک نے اپنے بیان میں کہا ہے جولائی 2017 سے فروری 2018 کے دوران جاری خسارہ 10 ارب 82 کروڑ ڈالر رہا۔ صباح نیوز کے مطابق مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے ڈالر کی قدر میں اس اچانک اضافے کی وجوہ سامنے نہیں آسکی ہیں۔ واضح رہے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک گزشتہ کئی مہینوں سے پاکستان پر دبا ڈال رہے ہیں کہ پاکستانی روپے کی قدر کم کرکے ڈالر کی شرح مبادلہ کو حقیقت پسندانہ بنایا جائے اور اسے 115 روپے کے لگ بھگ مقرر کیا جائے۔ اس حوالے سے ورلڈ بینک کا کہنا تھا روپے کی قدر میں کمی، پاکستان کی معاشی نمو کیلئے مفید ثابت ہوگی۔
ڈالر مہنگا