پی ایس ایل: لاہور میں کرکٹ بہار، عوام کا جشن، پشاورزلمی کی جیت، کوئٹہ آؤٹ
لاہور(چودھری اشرف/ حافظ عمران) پشاور زلمی نے سنسنی خیزمقابلے کے بعد دو مرتبہ پی ایس ایل کا فائنل کھیلنے والی کوئٹہ ٹیم کو ایک رن سے شکست دیکر تیسرے پلے آف میچ کے لیے کوالیفائی کر لیا۔ پشاور زلمی نے پہلے کھیلتے ہوئے تمام کھلاڑیوں کے نقصان پر 157 رنز بنائے جواب میں کوئٹہ ٹیم 9 کھلاڑیوں کے نقصان پر 156 رنز بنا سکی۔ تفصیلات کے مطابق قذافی سٹیڈیم میں کھیلے جانے والے دوسرے پہلے آف میچ میں کوئٹہ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا۔ میچ کے دوسرے ہی اوور میں راحت علی اٹھتی ہوئی بال کو کھیلنے کی کوشش میں ان سائیڈ ایج لگنے سے بغیر کسی سکور پر کلین بولڈ آوٹ ہو گئے۔ اس وقت پشاور زلمی کا سکور 9 رنز تھا۔ ویسٹ انڈیز سے تعلق رکھنے والے آندرے ڈیوڈ سٹیفن فلیچر اوپنر کھلاڑی تمیم اقبال کا ساتھ دینے کے لیے میدان میں آئے لیکن وہ زیادہ دیر تک کریز پر نہ رہ سکے۔ تیسرے ہی گیند پر امیر حمزہ کی بال پر بڑی شاٹ کھیلنے کی کوشش میں پریرا کے ہاتھوں کیچ آوٹ ہو گئے۔ فلیچر صرف ایک رن بنا سکے۔ تمیم اقبال اور محمد حفیظ کے درمیان تیسری وکٹ کی شراکت میں 44 رنز کی پارٹنر شپ قائم ہوئی جس کا خاتمہ 54 کے ٹوٹل پر اس وقت ہوا جب محمد حفیظ محمود اﷲ کی گیند کو نہ سمجھ سکے اور 25 کے انفرادی سکور پر کلین بولڈ آوٹ ہو گئے۔ حفیظ نے 14 گیندوں کا سامنا کیا جس میں چار چوکے اور ایک چھکا لگایا۔ حفیظ کے آوٹ ہونے کے بعد تمیم اقبال بھی 27 کے انفرادی سکور پر محمد نواز کا شکار ہو گئے۔ انہوں نے پانچ چوکے لگائے۔ لائم ڈاسن کا ساتھ دینے کے لیے سعد نسیم میدان میں آئے۔ سعد نسیم نے 13 گیندوں پر ایک چوکے کی مدد سے 9 رنز بنائے۔ پشاور زلمی کا سکور 86 پر پہنچا تو اس موقع پر سعد نسیم حسان خان کو بڑی شاٹ کھیلنے کی کوشش میں پریرا کے ہاتھوں کیچ آوٹ ہو گئے۔ ڈاسن نے اپنے مخالف سائیڈ سے گرتی وکٹیں دیکھ کر جارحانہ اندار اپنانے کی کوشش کی۔ ساتوں وکٹ کی شراکت میں ڈاسن اور عمید آصف کے درمیان 26 رنز کی پارٹنر شپ قائم ہوئی جسے 112 کے ٹوٹل سکور پر راحت علی نے اس وقت ختم کیا جب عمید آصف کو راحت علی نے اسد شفیق کے ہاتھوں کیچ آوٹ کر کے پویلین کی راہ دکھا دی۔ دوسری جانب ڈاسن نے 29 گیندوں پر 5 چوکوں اور تین چھکوں کی مدد سے اپنے پچاس رنز مکمل کیے۔ پشاور کی ساتویں وکٹ کپتان ڈیرن سیمی کی گری جو ان فٹ ہونے کے باوجود پلے آف کا میچ کھیلے لیکن وہ صرف 2 رنز ہی بنا سکے انہیں بھی راحت علی نے میر حمزہ کے ہاتھوں کیچ آوٹ کیا۔ اس وقت پشاور زلمی کا سکور 137 رنز تھا۔ اسی اوور میں کوئٹہ کے راحت علی نے پشاور زلمی کی جانب سے نصف سنچری سکور کرنے والے لائم ڈاسن کو بھی 62 کے انفرادی سکور پر وکٹ کیپر سرفراز احمد کے ہاتھوں کیچ آوٹ کر کے پویلین کی راہ دکھا دی۔ ڈاسن نے 35 گیندوں کا سامناس کیا جس میں انہوں نے 6 چوکے اور چار چھکے لگائے۔ وہاب ریاض اور حسن علی کے درمیان نویں وکٹ کی شراکت میں بننے والے 19 رنز کی مدد سے پشاور زلمی کا سکور 156 تک پہنچ گیا اس موقع پر وہاب ریاض 7 گیندوں پر دو چوکوں کی مدد سے 15 رنز بنا کر کلین بولڈ آوٹ ہو گئے۔ پشاور کی آخری وکٹ حسن علی کی گری انہیں بھی پریرا نے آوٹ کیا۔ پشاور زلمی کی پوری ٹیم 157 کے سکور پر آوٹ ہو گئی۔ حسن علی نے چار رنز بنائے جبکہ سمین گل ایک سکور کے ساتھ ناٹ آوٹ رہے۔ کوئٹہ کی جانب سے باولنگ میں راحت علی سب سے کامیاب باولر رہے جنہوں نے اپنے چار اوورز کے کوٹہ میں 16 رنز دیکر چار کھلاڑیوں کو آوٹ کیا۔ پریرا نے 24 رنز کے عوض دو جبکہ محمد نواز، میر حمزہ، حسان خان اور محمود اﷲ نے ایک ایک کھلاڑی کو آوٹ کیا۔ پی ایس ایل تھری کے پلے آف مرحلے کیلئے لاہور آنے والے غیرملکی آفیشلز اور کھلاڑی سکیورٹی انتظامات پرمطمئن ہیں۔ غیر ملکی کھلاڑی اور ٹیم مینجمنٹ کے ارکان کا لاہور پہنچنے پر پرتپاک استقبال کیا گیا۔کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے مینٹور سابق عالمی بلے باز سر ویون رچرڈ اور پشاور زلمی کے کپتان ڈیرن سیمی نے تو ایئرپورٹ پر شائقین کے لئے اپنے بیانات بھی ریکارڈ کروائے۔ دونوں کا کہنا تھا کہ انہیں پاکستان دوبارہ آکر بہت خوشی ہوئی ہے، پاکستانی شائقین کو بھی حق حاصل ہے کہ وہ انٹرنیشنل کرکٹرز کو اپنی ہوم گرائونڈ میں کھیلتا دیکھ سکیں اور ان کے ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ بحال ہو۔ ویون رچرڈ کا کہنا تھا کہ پاکستان کھیلوں کے لئے محفوظ ملک ہے اور اس کا ثبوت یہ ہے کہ میں اپنی فیملی کے ہمراہ پاکستان آیا ہوں۔ ڈیرن سیمی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مجھے آکر بہت خوشی ہوتی ہے اور پاکستانیوں کی میزبانی اور محبت نے مجھے بہت متاثر کیا ہے۔ دنیا کے دیگر غیر ملکی کرکٹرز کو بھی پاکستان آکر میزبانی کا لطف اٹھانا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ وہ کئی بار پاکستان آچکے ہیں اس لئے پاکستان میرے لئے اجنبی نہیں ہے۔ آسٹریلوی کرکٹر کرس گرین کا کہنا ہے کہ وہ پہلی بار پاکستان آنے پر بہت پرجوش ہیں۔کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے رائلی روسو نے شائقین سے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ لاہور پہنچنے پر انہیں بہت خوشی ہے۔ میچ سے قبل پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے غیرملکی کمنٹیٹرز نے لاہور کے تاریخی مقامات کا دورہ کیا۔ ویوین رچرڈ اپنی اہلیہ کو اپنے گزشتہ دورہ پاکستان کے بارے میں اپنے تجربات سے آگاہ کرتے رہے۔ پی ایس ایل کے میچز میں کمنٹری کرنے کے لئے آنے والے برطانوی کمنٹیٹر ایلن ولکنز اور ڈیرن گنگا نے میچ سے قبل اندرون لاہور کی سیر کی۔ انہوں نے تاریخی عمارتیں دیکھیں۔ مسجد وزیر خان اور شاہی حمام کا بھی دورہ کیا۔ غیر ملکی کرکٹرز اور کمنٹیٹرز نے پاکستانی دیسی کھانوں کو بھی بہت پسند کیا۔ ہوٹل میں انہیں انگریزی ناشتہ کے علاوہ دیسی پائے، مرغ چنے، حلیم، حلوہ پوری کا ناشتہ بھی دیا گیا۔ دنیائے کرکٹ کے مایہ ناز سابق آل رائونڈر ویوین رچرڈ اپنی اہلیہ مشعل کے ہمراہ پاکستان آئے ہیں اور دونوں نے پاکستانیوں کی بھرپور میزبانی سے لطف اٹھایا۔ وہ لاہور میں اپنی آمد کے دوران بہت خوش نظر آئے۔ پشاور زلمی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیموں کے مابین قذافی سٹیڈیم میں میچ سے قبل دونوں ٹیموں نے علیحدہ علیحدہ گرائونڈ میں ٹریننگ کی۔ میچ کے دوران سخت سکیورٹی کے باعث لاہوریوں کو ٹریفک کے بہت سارے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ ماڈل ٹائون، گارڈ ن ٹائون اور نزدیکی علاقوں کے لوگوں کو اپنے گھروں تک جانے کیلئے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ واضح رہے کہ پولیس نے جو پلان دیا تھا اس کے مطابق انہوں نے لوگوں کو گزرنے کی اجازت نہیں دی۔ کئی جگہ ایمبولینسوں کو گزرنے میں مسائل کا سامنا بھی رہا۔ پیدل گزرنے والوں کو بالکل بھی کہیں سے گزرنے کی اجازت نہیں دی گئی ۔ سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے۔ تماشائیوں کو کئی جگہوں پر تلاشی دینے کے بعد سٹیڈیم میں داخلے کی اجازت دی گئی۔وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز، پشاور زلمی اور کراچی کنگز کو لاہور آمد پر خوش آمدید کہا ہے۔ ٹوئیٹر پر کھلاڑیوں کو اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ امید ہے پلے آف میچز زبردست ہوں گے۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے پی ایس ایل کیلئے نیک تمناوں کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ میری دعائیں پی ایس ایل کھیلنے والی تمام ٹیموں اور کھلاڑیوں کے ساتھ ہیں بین الاقوامی کرکٹ کی پاکستان میں واپسی قوم کی دیرینہ خواہش ہے پاکستان میں کھیلوں خصوصاً کرکٹ کا فروغ ہماری اولین ترجیحات میں سے ہے اقتدار میں آئے تو کرکٹ ڈھانچہ غیر مضبوط اور کھیل میں مزید نکھار لائیں گے۔
کر کٹ