مشرف کیلئے ریمنڈ ڈیوس جیسا طریقہ تلاش کیا جا رہا ہے: خورشید شاہ
اسلام آباد (اے پی اے‘ نوائے وقت رپورٹ) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ فوج کا طالبان سے مذاکرات سے لاتعلق ہونا خوش آئند ہے، مذاکرات کی کامیابی کیلئے دعاگو ہیں، سعودی عرب سے ڈالروں کی امداد کو حکومت نے خود مشکوک بنا دیا۔ سیاسی لیڈر کو جلسے میں فوج کو مارشل لاء کی دعوت دینا غیرجمہوری ہے۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بطور اپوزیشن لیڈر کسی قومی فیصلے میں کبھی اعتماد میں نہیں لیا، حکومت کو جمہوری انداز میں قومی فیصلوں پرسپورٹ کریں گے۔ میرا اپوزیشن کرنے کا انداز جمہوری ہے۔ سلطان راہی کا کردار ادا نہیں کرسکتا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ طالبان مذاکرات میں فوج کوشامل نہیں ہونا چاہئے ۔ تحفہ ملنے کی شرائط کوقوم کے سامنے واضح کرنا چاہئے۔ پاکستان میںجمہوریت قائم ہے کسی سیاسی لیڈر کو مارشل لاء کودعوت نہیں دینی چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ تھر میں انتظامی حالات کی وجہ سے قحط کی صورتحال پیدا ہوئی ہے۔نوائے وقت رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ حکومت کو کیا اختیار ہے کہ وہ ریاست کے اندر ریاست قائم کرے۔ وزرات داخلہ اور پرویزمشرف کی آپس میں ڈیل ہے۔ اگر عدالت جیل جا سکتی ہے تو ہسپتال بھی جا سکتی ہے۔ مشرف کیلئے ریمنڈ ڈیوس جیسا طریقہ تلاش کیا جا رہا ہے۔ نوازشریف کی طرح مشرف بھی باہر جا سکتے ہیں۔ 12 اکتوبر سے مشرف پر کیس نہ چلائے جانے کی وجہ جج اور جرنیل ہیں۔ موجودہ حکومت مشرف معاملے پر پھنس گئی ہے۔ ملک میں امن آنا چاہئے۔ مذاکرات سے آئے یا آپریشن سے۔ پارلیمنٹ ہائوس کے باہر صحافیوں کے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ اپوزیشن یا حکومت میں رہتے ہوئے صحافیوں کے رویئے میں ہم میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ جب بھی کوئی اقتدار میں آتا ہے تو صحافیوں کے حقوق کے حوالے سے باتیں تو بہت کرتا ہے‘ لیکن اس پر عملدرآمد نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں کی انشورنس ہونی چاہئے کیونکہ پولیس اہلکار یا سکیورٹی اداروں کا کوئی اہلکار شہید ہوتا ہے تو انہیں معاوضہ ملتا ہے جبکہ صحافی سچ کے سپاہی ہیں تو انہیں بھی معاوضہ ملنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن حکومت سے صحافیوں کے مطالبے منوانے کیلئے دبائو ڈالے گی اور اگر حکومت نے لیت و لعل کرنے کی کوشش کی تو قومی اسمبلی کے آئندہ اجلاس کا بائیکاٹ کریں گے۔