کچھ لو کچھ دو کی حکومتی پالیسی
نوازرضا
ملک کی 13وےں قومی اسمبلی تحلےل ہو گئی ہے،صدر مملکت آصف علی زرداری نے وزیر اعظم کے مشورے پر 11 مئی کو عام انتخابات کے انعقاد کا اعلان کیا ہے۔ اس دوران یکے بعد دیگرے خیبر پی کے،بلوچستان اور سندھ کی اسمبلےاں بھی توڑ دی گئی ہےں۔ سر دست پنجاب اسمبلی تحلےل نہےں کی گئی۔ مسلم لیگ (ن) نے پیپلز پارٹی کی قےادت کو اس بات کا عندےہ دےا ہے سندھ اور بلوچستان مےں قابل قبول نگران سےٹ اپ کے مطالبات تسلےم کئے جانے تک 2 روز میں پنجاب اسمبلی بھی تحلیل کردی جائے گی۔ الیکشن کمیشن آ ف پاکستان نے واضح کیا ہے کہ 27 مارچ2013ءتک تمام صوبائی اسمبلیاں تحلیل نہ ہوئیں تو انتخابات کا انعقاد ایک ہی روز منعقد کروانا ممکن نہیں ہو گا۔ تاہم الیکشن کمیشن مختلف تاریخوں میں بھی انتخابات کے انعقاد کیلئے تیار ہے۔ اےسی صورت مےں صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں پر انتخابات کیلئے علیحدہ انتخابی شیڈول جاری کرنا پڑے گا۔ قومی اسمبلی کی نشستوں پر انتخابات 15 مئی2013ءسے قبل ہونا آئےنی تقاضا ہے جبکہ قانون کے مطابق الیکشن شیڈول کیلئے 50 روز درکار ہوتے ہیں۔
اس وقت سر فہرست مسئلہ نگران وزیر اعظم کا تقرر ہے جس کیلئے سپےکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمےدہ مرزا نے آئےن کے آرٹےکل 224اے کے تحت8رکنی پارلےمانی کمےٹی قائم کردی ہے۔ کمیٹی مےں وزےر اعظم کے نامزد کردہ 4ارکان میں سےد خورشےد شاہ ،فاروق اےچ نائےک ،چوہدری شجاعت حسےن اور غلام احمد بلور جبکہ قائد حزب اختلاف کے نامزد کردہ 4ارکان سردار مہتاب احمد خان ،خواجہ سعد رفےق ،سردار ےعقوب ناصر اور سےنےٹر پروےز رشےد شامل کئے گئے ہےں ۔پارلےمانی کمےٹی نے بدھ کے روز سے کام شروع کردےا ۔ کل تک پارلےمانی کمےٹی اگر کسی نتےجہ پر نہ پہنچنی تو گےند الےکشن کمےشن کی کورٹ مےں چلی جائے گی اور الےکشن کمےشن 24مارچ 2013ءتک نگران وزےر اعظم کے بارے مےں حتمی فےصلہ کر دے گا ۔ چوہدری نثار علی خان نے پارلےمانی کمےٹی کو نگران وزےر اعظم کے لئے جسٹس ناصر اسلم زاہد اور رسول بخش پلےجو دوسری جانب وزےر اعظم راجہ پروےز اشرف نے جسٹس (ر)مےر ہزار خان کھوسو اور ڈاکٹر عشرت حسےن کے نام پارلےمانی کمےٹی کو بجھوا دئےے ہےں ۔پےپلز پارٹی کی اعلیٰ قےادت کی طرف سے پاکستان مسلم لےگ (ن) کو” کچھ لو اور کچھ دو“ کے فارمولے کے مطابق نگران سےٹ اپ قائم کرنے کی تجوےز پےش کی گئی ہے لےکن اپوزےشن لےڈر چوہدری نثار علی خان نے اس تجوےز کو ےکسر مسترد کر دےا ہے۔وزےر اعظم کی طرف سے مسلم لےگ (ن) کو ےہ پےغام پہنچاےا گےا ہے کہ مسلم لےگ(ن) وفاق مےں پےپلز پارٹی کا نامزد کردہ نگران وزےر اعظم قبول کر لے تو ہم پنجاب مےں مسلم لےگ (ن) کا نامزد کردہ نگران وزےر اعلیٰ کو قبول کر لےں گے لےکن چوہدری نثار علی خان نے اس سودے بازی کو مسترد کرتے ہوئے معملہ پارلےمانی کمےٹی کے سپرد کر دیا ہے۔ چوہدری نثار علی خان مذاکرات کی مےز پراےک ”مشکل مذاکرات کا ر“ کی شہرت رکھتے ہےں ۔ منگل کو سینٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر اسحاق ڈار سے پیپلز پارٹی کے رہنما ءسید خورشید شاہ نے پارلیمنٹ ہاﺅس میں واقع ان کے چیمبر میں ملاقات کی بعد ازاں اسی شب وزےر اعظم راجہ پروےز اشرف کی زےر صدارت وزےراعظم ہاﺅس مےں پےپلز پارٹی کے سےنےئر رہنماﺅں کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا جس مےں نگران سےٹ اپ پر وزےر اعظم اور اپوزےشن لےڈر کے درمےان ڈےڈ لاک سے پےدا ہونے والی صورت حال پر غور کےا گےا۔ بلوچ قوم پرست ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کا نام بھی نگران وزیراعظم کیلئے زےر غور آےا لےکن بات آگے نہ بڑھ سکی اپوزےشن لےڈرچوہدری نثار علی خان نے پارٹی کے اعلیٰ سطح کے مشاورتی اجلاس کے باعث اپنی پرےس کانفرنس منسوخ کر دی تھی اس دوران ان کا دو بار ٹےلےفون پر وزےر اعظم سے رابطہ بھی ہوا لےکن حکومت کی طرف سے اپوزےشن کے تجوےز کردہ نام کو قبول کرنے کا اشارہ نہےں ملا بلکہ کچھ لو اور کچھ دو کی باتےں کی جاتی رہےں دوسری طرف جے یوآئی (ف) کے امےر مولانا فضل الرحمن نگران وزےر اعظم کے لئے اچانک جسٹس شاکر اللہ جان کانام ڈراپ کئے جانے پر ناخوش ہیں۔ ان کی ناراضگی کو ختم کرانے کے لئے پاکستان مسلم لےگ (ن) کے چےئرمےن راجہ محمد ظفرالحق اور سےنےٹ مےں قائد حزب اختلاف محمد اسحقٰ ڈارپر مشتمل دو رکنی جرگہ نے جمعےت علماءاسلام (ف) کے امےر مولانا فضل الرحمنٰ سے ملاقات کر کے ان کو جسٹس (ر)شاکر اللہ جان کا نام ڈراپ کرنے کی وجوہات سے آگا ہ کےا ۔ مولانا کا اس بات پر اصرار رہا ہے کہ جسٹس شاکر اللہ جان کا نام دوبارہ نگران وزےر اعظم کے لئے شامل کےا جائے کیوں کہ یہ نام واپس لینے سے قبل ان سے مشاورت نہےںکی گئی ۔ حکومتی حلقوں کی طرف سے قبل ازیں پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے صدر محمود اچکزئی ، پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما سینیٹر مےاں رضا ربانی اور سینےٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر اسحاق ڈار کے نام بھی نگران وزےر اعظم کے طور پر لئے گئے لےکن بوجوہ ان مےں سے کوئی نام بھی سند قبولےت حاصل نہےں کر سکا ۔حکومت نے اپوزیشن کے اعتراض پر عبد الحفےظ شےخ واپس لے لیا تھا ۔ اپوزےشن لےڈر چوہدری نثار علی خان نے پارلےمانی کمےٹی کے لئے تمام نام مسلم لےگ (ن) سے ہی دئےے ہےں۔جس کی وجہ جمعےت علماءاسلام (ف) کے سےکرےٹری جنرل مولانا عبدالغفور حےدری ہیںجنہوں نےسینٹ میں اپنا ووٹ حکومتی امےدوار کے حق مےں دے کر مسلم لےگ کو ناراض کر دےا تھا۔ مسلم لےگ(ن) نگران وزےراعظم کےلئے جسٹس رےٹائرڈ ناصر اسلم زاہد کے نام پر مصر ہے ان کے نگران وزےر اعظم بنائے جانے کا قوی امکان بھی ہے ۔ پارلےمانی کمےٹی کےلئے نام دےنا اپوزےشن لےڈر کی صوابدےد ہے ےہ بات قابل ذکرہے چوہدری نثار علی خان اےم کےو اےم کو اپوزےشن تسلےم کرنے کےلئے ہی تےار نہےں۔ ےہی وجہ ہے انہوں نے اپوزےشن کی جانب سے تمام نام مسلم لےگ سے دئےے ہےں حکومتی اور اپوزےشن حلقوں مےں ےہ سوال زےر بحث ہے کہ کےا پاکستان کے 18کروڑ عوم مےں کوئی سےاست دان نگران وزےر اعظم کے منصب کا اہل نہےں صدر مملکت آصف علی زرداری سےنےٹ مےں قائد حزب اختلاف محمد اسحقٰ ڈار کا نام بطور نگران وزےر اعظم لےا ہے لےکن پارٹی کی قےادت نے صدر آصف علی زرداری کی اس معصومانہ خواہش کا احترام نہےں کےا اپوزےشن لےڈر چوہدری نثار علی خان اےسے ”ہارڈ لائنر“ کو نگران وزےر اعظم بنانا چاہتے ہےں جو کسی جانب سے دباﺅ کا شکار نہ ہو پائے اور وہ ےہ بھی چاہتے ہےں مسلم لےگ (ن) کے کسی قابل قبول شخص کو نگران وزےر اعظم بنوا کر پارٹی کے خلاف تنقےد کا دروازہ نہےں کھولنا چاہتے ۔ پارلیمانی کمیٹی 20، 21اور 22 مارچ کے درمیان تین دنوں کے اندر نگران وزیراعظم پر اتفاق رائے نہ کر سکی تو معاملہ خود بخود الیکشن کمیشن کے پاس چلا جائے گا جو بالآخر 24مارچ 2013ء تک نگران وزیراعظم کے نام کافےصلہ کر دے گا ۔