سینیٹ میں اپوزیشن نے بجٹ کو شیطانی اور دجالی جال قرار دیتے ہوئے نیا بجٹ بنانے کا مطالبہ کردیا، اپوزیشن ارکان نے کہا کہ جس طرح کرکٹ ٹیم نے سرفراز کی قیادت میں شکست کھائی ،اس سے بڑھ کر شکست ہماری معاشی ٹیم نے کھائی ہے، یہ بجٹ غریب عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ہے ،غریب کی جھونپڑی پر خودکش حملہ ہے،مہنگائی کو کم کیا جائے ،عوام کی چیخیں نہ نکلوائیں ،اس بجٹ سے کسی بھی بہتری کی توقع نہیں کی جاسکتی، بجٹ میں ٹیکسوں کی بھر مار کی گئی،حکومت کی کارکردگی بہت مایوس کن ہے ،پورے بجٹ پر دوبارا نظر ثانی کیا جائے،کمیشن بنانا چاہیئے کہ کس کے کہنے پر چینی کی قیمت میں اضافہ ہوا، نواز شریف کے خلاف جھوٹے کیس بنے، نواز شریف نے سر نہیں جھکایا،سر ان کا جھکتا ہےجن کی سرگرمیاں مجرمانہ ہوتی ہیں، وہ دیوار پھلانگ کر بھی بھاگ جاتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار جمعہ کو سینیٹ میں بجٹ پر بحث کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق ،مشاہداللہ خان ،رحمان ملک،طاہر بزنجو اور نزہت صادق نے کیا۔مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہداللہ خان نے کہا کہ ایک سال میں تیسرا یا چوتھا بجٹ پیش ہو چکا ہے ،جب سے بجٹ پیش ہوا ہے آگ تو پہلے ہی لگی ہوئی تھی ،اس ملک کے غریبوں کو بے گھر کیاگیا ،جو مکان جو 1947 سے ریگولرائز تھے وہ بھی گرا دیئے گئے ،ایسی حکومت جس سے لوگ آس لگائے بیٹھے تھے ،کہا یہ گیا تھا کہ بلڈوزر تیار ہوں گے گورنر ہاﺅس گرا دیئے جائیں گے کوئی نہیں گرائے گئے وہ تو نہیں گرے لیکن غریب کے مکان ،دکان گرا دیئے گئے ،ایک وزیر ہیں جنہیں ایک زمانے میں اپنا چپڑاسی کہا گیا تھا ،سرکلر ریلوے کے نام پر ہزاروں لوگوں کو بے گھر کر دیا گیا ،متبادل انتظام نہیں کیا گیا،ایدھی کی خدمات کو بین الاقوامی طور پر سراہا گیا ہے ،ان کے نیٹ ورک کو 70 سے 80 فیصد ختم کر دیا گیا ہے،ان کا سامان بھی غرق کر دیا گیا ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں،اگر کسی نے ناجائز قبضہ کیا تھا تو انہیں کوئی متبادل فراہم کیا جاتا، سینیٹر مشاہداللہ خان نے کہا کہ ایک دن کہا جاتا ہے پروڈکشن آرڈر نہیں آئیں گے ،ٹھیک 24 گھنٹے بعد پروڈکشن آرڈر آجاتے ہیں ،شک پڑتا ہے کہ فیصلے کوئی اور کرتاہے، عبد الرزاق داﺅدنے کہا کہ ملک کنگھال ہوگیا ہے ،اگر کنگھال ہو گیا ہے تو آپ نے تین سو ملین کا ٹھیکہ کیوں لیا ہے، مشاہد اللہ خان نے کہا کہ پرسوں چیف جسٹس نے جو بیان دیا ہے انہوں نے کہا کہ نہ قائد ایوان کو بات کرنے دی جاتی نہ اپوزیشن لیڈر کو بات کرنے دی جاتی ہے ، انہوں نے یہ کہا کہ عدلیہ بہتر کام کر رہی ہے ، مشاہد اللہ نے کہا کہ 2017 میں تو معیشت آئی سی یو میں نہیں تھی ،اس پر بھی روشنی ڈالیں معیشت کو آئی سی یو میں پہنچانے والے کون ہیں؟ کیا چیئرمین نیب نے نہیں کہا کہ حکومت کے خلاف احتساب کروں تو دس دن میں حکومت گر جائے گی ،اس کا مطلب ہے احتساب اکراس دی بورڈ نہیں ہو رہا،میاں صاحب سے پوچھتے ہیں طبیعت کیسی ہے تو وہ ہماری طبیعت پوچھنا شروع کر دیتے ہیں ،نواز شریف کی بیٹی کو بھی جیل جانا پڑا ، نواز شریف کی رفیق حیات کو بھی سزا دی گئی،کلثوم نواز تو ایڑیاں رگڑ رگڑ کر مر گئی، کیسز آپ پر بھی ہیں نواز شریف نے آپ کو جیل میں نہیں ڈالا،سر ان کا جھکتا ہے جن کی سرگرمیاں مجرمانہ ہوتی ہیں، وہ دیوار پھلانگ کر بھی بھاگ جاتے ہیں ، مشاہد اللہ خان نے کہا کہ کئی لوگوں کا علاج نواز شریف کے خرچے پر ہوتا ہے ،آپ بھی پانچ سال کے پی کے اور ایک سال یہاں کا حساب بھی تو دیں ،کے پی کے میں کتنے لوگوں کا احتساب کیا گیا ، ڈیڑھ سال پانامہ پانامہ ہوتا رہا لیکن نکلا تو اقامہ ،جسثس قاضی فائز عیسی نے اپنے فیصلے میں کیا کہا ہے کہ اس کے پیچھے لوگ پڑ گئے ہیں، نواز شریف کے خلاف جھوٹے کیس بنے، نواز شریف نے سر نہیں جھکایا، ہم کسی سے لڑائی نہیں لڑنا چاہتے بس سوچوں کا فرق ہے ہمارا کسی حکومت سے مقابلہ نہیں، سوچ سے ہے ۔امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ یہ تاریخ کا واحد بجٹ ہے جس پر سب کا اتفاق ہے کہ اس کو مسترد کرنا چاہیئے،یہ ہماری حکومت نے بنایا ہی نہیں ہے ،یہ بجٹ جرم ضعیفی ہے،اسد عمر کو ہٹاکر آئی ایم ایف کا کارندہ بٹھایا گیا،جس طرح کرکٹ ٹیم نے سرفراز کی قیادت میں شکست کھائی جس پر ہمیں افسوس ہے ،اس سے بڑھ کر شکست ہماری معاشی ٹیم نے کھائی ہے، یہ بجٹ غریب عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ہے ،غریب کی جھونپڑی پر خودکش حملہ ہے ،یہ شیطانی اور دجالی جال ہے جس میں ہم پھنس گئے ہیں ،بجٹ پر پانچ منٹ کی مشاورت بھی ہمارے ساتھ نہیں ہوئی، بجٹ میں صرف ریونیو کلیکشن کہ بات ہے ، سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ بجٹ پاس ہوتا ہے تو جرائم میں اضافہ ہو گا ،غربت میں اضافہ ہو گا ،ٹیکسٹائل ،کھیلوں کے سامان پر ٹیکس لگایا گیا ہے ،سیالکوٹ،فیصل آباد والے رو رہے ہیں،جو کارنامہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے دس سالوں میں کیا، آپ نے دس مہینوں میں ان سے زیادہ قرضہ لیا ،سودی نظام کا خاتمہ ہونا چاہیئے ، حکومت کا کام صرف یہی ہے کہ وہ حکومت کرے ،حکومت کرنا بہت مشکل ہے ،وزیر اعظم کہتا ہے حکومت کرنا کوئی مشکل کام نہیں ہے ،غلط معاشی نظام کی وجہ سے پاکستان کا ہر بچہ ورلڈ بینک کا مقروض ہے،دس مہینوں میں پانچ لاکھ بچے بیروز گار ہو گئے ہیں ،آج کسان ،مزدور ،طالب علم رو رہا ہے ، اس بجٹ میں قیمتوں میں اضافہ ہوا،سیمنٹ کی قیمت میں کیوں اضافہ ہوا ،سیمنٹ جس پتھر سے بنتا ہے اس کے تو یہاں بڑے بڑے پہاڑ ہیں ، کمیشن بنانا چاہیئے کس کے کہنے پر چینی کی قیمت میں اضافہ ہوا ،حکومت اس ظلم کو واپس لے لے ،جو بھی بجٹ کو ووٹ دے گا وہ عوام کے ساتھ ظلم کرے گا ،تعلیم کے بجٹ میں کمی کی گئی ہے ،حکمران ہر جگہ کہتے ہیں ہماری قوم چور ہے، مزدور بھی 42 قسم کا ان ڈائیریکٹ ٹیکس دیتا ہے،ہماری قوم چور نہیں ہے بہادر ہے سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ احستاب کا آغاز اپنی پارٹی سے ہونا چاہیئے ،اس بجٹ میں قبائلی علاقوں کے لیئے کچھ نہیں ہے ،یہ آئی ایم ایف کا ڈکٹیشن ہے ،دوبارہ بجٹ بنایا جائے ،مسئلہ قوم کا نہیں ہے قیادت کا ہے،پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ پوری قوم کہہ رہی ہے بجٹ کو واپس لیا جائے ، یہ بجٹ تو صرف دکھاوا ہے ،بجلی ،دوائیوں کی قیمتیں بجٹ سے پہلے بڑھیں،اگر ہمیں ایف اے ٹی ایف میں بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے تو کوئی بینک قرضہ نہیں دے گا، رحمان ملک نے کہا کہ مہنگائی کو کم کیا جائے ،عوام کی چیخیں نہ نکلوائیں،سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا کہ لاپتہ افراد کا معاملہ بھی ایک بہت بڑا چیلنج ہے ،زوال کسی ایک شعبے میں نہیں ہے ہر شعبے میں زوال ہی زوال نظر آتا ہے ، حکومت سے کہتے ہیں مہنگائی کو روکو ورنہ مستقبل میں اس کے خطرناک نتائج ہو سکتے ہیں ،ہمیں فوری طور پر پانی چاہیئے ،ڈیم تعمیر کیئے جائیں ،اس بجٹ سے کسی بھی بہتری کی توقع نہیں کی جاسکتی ،ایک نیا بجٹ لایا جائے،سینیٹر نزہت صادق نے کہا کہ بجٹ میں ٹیکسوں کی بھر مار کی گئی،حکومت کی کارکردگی بہت مایوس کن ہے،ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ،غیر ملکی سرمایہ کاری میں 52 فیصد کمی ہوئی ہے ،پورے بجٹ پر دوبارا نظر ثانی کیا جائے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024