اسلام آباد ہائیکورٹ: زلفی بخاری کا نام ای سی ایل سے نکالنے پر وزارت داخلہ اور نیب سےتحریری جواب طلب
اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کے قریبی دوست زلفی بخاری کا نام ای سی ایل سے نکالنے پر وزارت داخلہ اور نیب کو تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا جبکہ عمران خان کی عمرہ کے لئے نورخان ائر بیس سے روانگی پر وزارت دفاع کے جوائنٹ سیکرٹری کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا، عدالت نے زلفی بخاری کو نیب میں شامل تفتیش ہونے کی ہدایت کردی۔جمعرات کو جسٹس عامر فاروق نے زلفی بخاری کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔سماعت کے دوران زلفی بخاری، ان کے وکیل، نیب پراسیکیوٹر اور وزارت داخلہ کے حکام عدالت میں پیش ہوئے۔عدالت کے استفسار پرزلفی بخاری کے وکیل نے بتایا کہ میرے موکل کے پاس پاکستانی پاسپورٹ نہیں اور وہ برطانوی پاسپورٹ پر سفر کر رہے تھے،جس پر فاضل جج نے کہا کہ قانون کا غلط استعمال نہ کریں، ایسے تو کوئی بھی چار چار پاسپورٹ بنوا لے گا۔عدالت نے وزارت داخلہ کے نمائندے کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ جیسے اس کیس میں پھرتی دکھائی گئی ہے ویسے عوام کیلئے بھی ہونی چاہیئے۔عدالتی حکم پر ہفتوں تک بھی ای سی ایل سے نام نہیں نکالا جاتا ۔اس کیس میں اتنی پھرتی کیوں ہے۔نیب کے وکیل سردار مظفر عباسی نے بتایا کہ نیب کی طرف سے زلفی بخاری کو چار نوٹس بھجوائے گئے۔ اس کے علاوہ وزارت داخلہ کو زلفی بخاری کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش بھی کی تاہم وزارت داخلہ کی طرف سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔عدالت نے زلفی بخاری کا نام ای سی ایل کے بجائے بلیک لسٹ میں شامل کرنے پر وزارت داخلہ سے تحریری جواب اور عمران خان کی نورخان ائر بیس وزارت دفاع کے جوائنٹ سیکرٹری کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے سماعت 27جون تک ملتوی کردی ہے۔سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ اگر نیب نے بلایا تو وہ وکیل کے مشورے سے جائیں گے اور بتائیں گے کہ کون سے بزنس کرتے ہیں اور ان کی کون سی کمپنیز ہیں۔