انسانی حقوق کی پامالی پر امریکہ کو بھی جوابدہ بنایا جائے
امریکہ کی اقوام متحدہ میں سفیر نکی ہیلی نے اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق پر اسرائیل مخالف ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ اس کونسل کا ممبر رہنے کے فیصلے پر نظرثانی کر رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق ’منافقانہ‘ ہے اور ’ انسانی حقوق کا مذاق بنا‘ رہی ہے۔ جس کو بنیاد بنا کر ٹرمپ انتظامیہ نے اقوام متحدہ کی سب سے بڑی انسانی حقوق کی تنظیم سے علیحدگی کا فیصلہ کرلیاہے۔نکی ہیلی نے کونسل کی ممبر شپ چھوڑنے کا اعلان وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت حقوق انسانی کی بڑی تنظیموں نے اپنی رپورٹوں میں قرار دیا کہ دنیا میں انسانی حقوق کی سب سے زیادہ پامالی فلسطین میں اسرائیلی اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کرتی ہے۔ اقوام متحدہ کو کبھی ان ممالک کےخلاف کارروائی کی جرا¿ت نہیں ہوئی۔ اسرائیل کے فلسطینیوں پر مظالم امریکہ کی پشت پناہی میں ہوتے ہیں۔ اس سے اگر فلسطینی آہ و زاری کرتے اور اصولی طور پر کچھ ممالک فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کرتے ہیں تو اسرائیل کے ساتھ امریکہ بھی اشتعال میں آ جاتا ہے۔ اب تو امریکہ کی طرف سے انتہاءہو گئی ہے۔ اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق نے اسرائیلی مظالم کو ہدف تنقید بنایا تو امریکہ نے آگ بگولہ ہو کر دشنام اور بہتان سے کام لیتے ہوئے اس کونسل سے علیحدگی اختیار کر لی۔ امریکہ میں انسانی حقوق کی جس طرح خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں اس سے خود امریکہ ایسی کونسل کا ممبر ہونے کا حقدار نہیں رہتا۔ گزشتہ ہفتے یمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ مہاجرین کےخلاف کاروائیوں میں سنگین سطح کی حقوق انسانی کی خلاف ورزیاں لمحہ فکریہ ہیں۔ متحدہ امریکہ کی حقوق انسانی کی تنظیموں نے بھی اس جانب توجہ مبذول کرائی ہے کہ نیو یارک، لاس اینجلس اور شگاگو کی طرح کے بڑے شہروں میں تارکین وطن کیخلاف کارروائیوں سے ملک میں خوف اور افراتفری کا ماحول پیدا ہوا ہے۔ پولیس کی تلاشی کے دوران انسانی حقوق کی بُری طرح پامالی کی جاتی ہے ۔ امریکی سرحدوں پر امیگرنٹ سے بدترین سلوک کیا جاتا ہے، بچوں کو ماو¿ں سے جدا کر کے پنجروں میں بند کرنے کی اطلاعات ہیں جس پر ری پبلکنز ہی کی سابق خاتون اول لارا بش پھٹ پڑیں اور اس اقدام کی شدید مذمت کی۔جس کی لاٹھی اس کی بھینس کے مصداق امریکہ حقوق انسانی کا ممبر تھا۔ ایسی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کسی کمزور ملک کی طرف سے ہو رہی ہوتیں تو امریکہ اپنا اثرورسوخ استعمال کر کے اسے کونسل سے نکلوا دیتا۔ اب اس نے خود انسانی حقوق کونسل کو خیرباد کہا ہے۔ کونسل کو امریکہ کی دھونس کا سامنا ہو سکتا ہے۔ کیا ہی بہتر ہو کہ یہ کونسل انسانی حقوق کے حوالے سے امریکہ کو بھی جوابدہ بنانے کی کوشش کرے اور اصولی طور پر ایسا ہی ہونا چاہیے۔