مسئلہ کشمیر مذاکرات سے حل کرانے کیلئے کوشاں ہیں، سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ ؛ پاکستان ، بھارت بات چیت پر متفق، جلد پیشرفت ہوسکتی ہے، امریکہ
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوئیٹرس نے کہا ہے کہ وہ پاکستان بھارت وزرائے اعظم کے ساتھ ملاقات کے ذریعے مسئلہ کشمیر کو پرامن طریقے سے بات چیت کے ذریعے حل کرانے کیلئے کوشاں ہیں اس حوالے سے کوئی کوتاہی نہیں برت رہے ۔ پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے ایک سوال پر کہ کیا وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر کو حل کرانے میں کوشاں ہیں کے جواب میں کہا کہ اس سلسلے میں ان پر متعدد مرتبہ تنقید اور الزامات بھی لگائے جا چکے ہیں کہ اس مسئلے کے حل کے لئے وہ سنجیدہ نہیں ۔انہوں نے کہا اس مسئلے کو حل کرانے کے لئے پاکستانی اور بھارتی وزرائے اعظم سے کئی ملاقاتیں کی ہیں ۔انہوں نے تنازع کشمیر پر بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لئے اپنے ناقدین کی جانب سے اس تنقید کو مسترد کر دیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان مسئلہ کشمیر پر کشیدگی کو کم کرنے کے لئے وہ شرما رہے ہیں اور اس سلسلے میں انہوں نے کچھ بھی نہیں کیا ۔انکا کہنا تھا وہ مسئلہ کشمیر پر اپنی توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں اور دونوں ملکوں کے درمیان حالیہ کشیدگی پر گہری نظر بھی رکھے ہوئے ہیں۔ان کا کہنا تھا ہماری کوشش ہے کہ دونوں ملک بات چیت کے ذریعے یہ معاملہ حل کریں اور اس سلسلے میں انہوں نے رواں ماہ کے آغاز میں بھارتی ہم منصب سے ایس ٹی پیٹر برگ میں ملاقات بھی کی تھی اس کے علاوہ ڈیوس میں ہونے والے عالمی اقتصادی فورم میں وزیراعظم پاکستان نواز شریف سے بھی ملاقات کی تھی جبکہ شنگھائی کارپوریشن آرگنائزیشن میں بھی ان سے ملاقات ہوئی۔ جب اس حوالے سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان سٹیفن ڈوجرک سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا سیکرٹری جنرل کواس مسئلے پر گہری تشویش ہے تاہم سیکرٹری جنرل اس کو حل کرنے کے لئے براہ راست مداخلت یا مصالحت کا ارادہ نہیں رکھتے تاہم انہوں نے دونوں ممالک پاکستان اوربھارت سے کہا ہے کہ وہ بات چیت کے ذریعے اس معاملے کا پرامن حل نکالیں ۔ سیکرٹری جنرل نے کہا انہوں نے وزیراعظم نوازشریف سے تین مرتبہ اور بھارتی وزیراعظم نریندرمودی سے دومرتبہ ملاقات کی تاکہ ا ن کے درمیان مذاکرات شروع کرائے جاسکیں۔ انہوں نے کنٹرول لائن پر جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیوں کے باعث دونوں ملکوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پرگہری تشویش ظاہر کی۔
پاکستان ذمہ دار ملک‘ اسکا ایٹمی پروگرام محفوظ ہاتھوں میں ہے: اعلیٰ امریکی عہدیدار گیری کوہن
جنوبی ایشیا میں اسلحے کی دوڑ پر شدید تشویش اور تنازعہ کشمیر کے حل میں سرگرم کردار ادا کرنے کا اشاہ دیتے ہوئے ٹرمپ انتظامیہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے امید ظاہر کی ہے کہ مسئلہ کشمیر پر عنقریب پیش رفت ہوسکتی ہے اور دونوں ممالک بھارت اور پاکستان امریکی کوششوں کی بدولت مذاکرات کی بحالی پر متفق ہورہے ہیں۔ اس دوران پنٹاگون نے پاکستان کو ایک ذمہ دار ملک قرار دیتے ہوئے کہا پاکستانی ایٹمی پروگرام محفوظ ہاتھوں میں ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکہ میں ٹرمپ انتظامیہ کے ایک اعلی آفیسر گیری کوہن نے واشنگٹن میں صحافیوں کیساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا امریکہ پاکستان بھارت کشیدگی سے متفکر ہے کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی سے خطے کا طاقتی توازن بھی خطرے میں پڑجاتا ہے جس کے باعث دونوں ممالک میں نیوکلیائی ٹکراﺅ کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے اور یہ صورتحال پورے برصغیر کیلئے ناقابل برداشت ہو گی۔ گیری کوہن نے انکشاف کیا پاکستان بھارت دونوں ممالک مسئلہ کشمیر پر جلد پیش رفت پر آمادہ ہورہے ہیں اور امریکہ پر امید ہے کہ تنازعہ کشمیر پر پیش رفت متوقع ہے۔ انہوںنے کہا امریکی کوششیں جاری ہیں کیونکہ امریکہ اب مسئلہ کشمیر کے حل میںسرگرم کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے۔ انہوںنے کہا اقوام متحدہ بھی اس سلسلے میں کافی حد تک متحرک ہو گیا ہے۔ انہوںنے کہا پاکستان کیساتھ بہتر تعلقات ہیں اور امریکہ نے دونوں ممالک کی قیادتوں کو اعتماد میں لے لیا ہے کہ وہ کشمیر سمیت تمام باہمی مسائل کو حل کرنے کیلئے مذاکرات کی بحالی کو یقینی بنا کر خطے میں ایٹمی جنگ کے خطرات کو کم کریں۔ دریں اثنا ٹرمپ انتظامیہ کے ایک عہدیدار نے پاکستان کا ذکر کرتے ہوئے کہا پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے اور اس کے پاس نیوکلیائی ہتھیار ہیں جن کے محفوظ ہونے پر امریکہ کو پہلے شبہ ہوگیا تھا لیکن اب پاکستان نے ایٹمی پروگرام کو انتہائی سخت حصار میں رکھا ہے جہاں اس کو کوئی خطرہ نظر نہیں آرہا ہے۔