اب دنیا کیلئے ہمارے ساتھ کھیلنے سے انکار مشکل ہوگا: شہریار خان
لندن( حافظ محمد عمران/ نمائندہ سپورٹس) پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان کا کہنا تھا کہ چیمپئنز ٹرافی میں کامیابی کے بعد پاکستان ٹیم کی اہمیت حیثیت اور مرتبے میں اضافہ ہو گا۔ اب دنیا کے لیے ہمارے ساتھ کھیلنے سے انکار مشکل ہو گا۔ حالات بدلیں گے۔ ہماری کوشش ہے کہ آئندہ چند ماہ میں ٹیم فارغ نہ رہے اور اچھی کرکٹ کا بندوبست ہو جائے یہاں مختلف ممالک کے بورڈ سربراہان سے بات کی ہے۔ ستمبر میں آئی سی سی ورلڈ الیون کے دورہ پاکستان کے حوالے سے جائلز کلارک نے یقین دہانی کروائی ہے۔ ہمیں مختلف مسائل اور غیر ضروری تنقید کا سامنا ہے لیکن عوام اور میڈیا کی تنقید کے باوجود سخت اور مشکل فیصلے کرتے رہیں گے۔ لوگوں کی رائے کا احترام کرتے ہیں لیکن یہ بھی جانتے ہیں کہ بعض اوقات انہیں اکسایا بھی جاتا ہے۔ مکی آرتھر اور دیگر کوچز کی تعیناتی اور ان پر اعتماد کیوجہ سے ہم پر تنقید ہوئی تو کیا ایک سال میں انہیں بدل دیتے۔ اب نتائج سب کے سامنے ہیں۔ یہ سب لوگ ملکر ہماری ٹیم کی بہتری کے لیے کام کر رہے ہیں۔چیمپئنز ٹرافی جیتنے کے بعد کھلاڑیوں کی ایک ساتھ وطن واپسی ضروری نہیں تھی۔ بڑا ٹورنامنٹ جیتنے اور لمبا عرصہ اہلخانہ سے دور رہنے کی بعد ان پر ایسی سختی نامناسب ہے کھلاڑی الگ الگ وطن واپس گئے ہیں تو یہ کوئی نامناسب بات نہیں ہے۔ وہ نوائے وقت کیساتھ خصوصی گفتگو کر رہے تھے۔ یہ ہمارے ہیروز ہیں انہوں نے بہت بڑا کارنامہ انجام دیا ہے۔ اسطرح کی باتوں میں الجھنے کے بجائے کرکٹرز کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔ قومی ٹیم کی چیمپئنز ٹرافی میں کامیابی کا کریڈٹ نوجوان کھلاڑیوں کو جاتا ہے۔ بحثیت کپتان سرفراز احمد نے وہ کام کیا ہے جو ابتک نہیں ہو سکا تھا، ٹیم نے متحد ہو بہترین کرکٹ کھیلی اور تاریخی کامیابی حاصل کی۔حسن علی، فخر زمان، شاداب خان، جنید خان نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا۔ سینئرز نے بھی اپنا کردار خوب نبھایا۔ ہمارے پاس باصلاحیت کھلاڑیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ احمد شہزاد نہیں کھیلے،وہاب ریاض اور عمر اکمل واپس گئے ایک میچ میں عامر باہر بیٹھے لیکن پھر بھی متبادل کھلاڑیوں نے شاندار کھیل پیش کرتے ہوئے کامیابی حاصل کی۔میں ہمیشہ سے نوجوان کرکٹرز کی ٹیم میں شمولیت کا قائل رہا ہوں۔ ہمیشہ کہا ہے کہ جبتک نوجوانوں کو موقع نہیں دیں گے وہ کیسے اپنی صلاحیتوں کا اظہار کریں گے۔ اب نوجوانوں کو مسلسل مواقع مل رہے ہیں اس کے نتائج بھی سامنے ہیں۔ پاکستان نے چیمپئنز ٹرافی میں دنیا کی بہترین ٹیموں کو شکست دی ہے۔ ہماری پوری توجہنٹیم کو دور حاضر کی کرکٹ کھلانے پر ہے۔ مجھے اپنے پلئیرز ،کوچنگ سٹاف پر فخر ہے ان سب نے ملکر پاکستانی قوم کو بہت بڑی خوشی دی ہے اور دنیا کے سامنے اپنے آپکو منوایا ہے۔ میری کوشش ہے کہ ٹیم فارغ نہ رہے اور اسے مسلسل مشکل اور سخت کرکٹ کے مواقع ملتے رہیں۔ آئی سی سی کا اجلاس میں بگ تھری کے خاتمے کے لیے بہت اہم ہے۔ ہم ہمیشہ سے اس غیر منصفانہ نظام کے خلاف رہے ہیں۔
اوول ( بی بی سی )پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریارخان نے سرفراز احمد کو پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم کا کپتان مقرر کرنے کا عندیہ دے دیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ رسمی اعلان جلد ہی کر دیا جائے گا۔شہریارخان نے لندن سے بی بی سی اردو کے عبدالرشید شکور کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ کپتان کی تقرری چیئرمین کا استحقاق ہے اور لگ یہی رہا ہے کہ سرفراز احمد ہی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان ہوں گے تاہم وہ ہر فیصلے سے قبل مشورہ کرتے ہیں۔شہریار خان کا کہنا ہے کہ سرفراز احمد اس وقت ٹیسٹ ٹیم کے نائب کپتان ہیں۔ وہ ایک آدھ ہفتے میں واپس آکر نئے کپتان کا اعلان کر دیں گے، اس میں سرفراز احمد کا نام سرفہرست ہے لیکن رسمی اعلان بعد میں شہریار خان نے کہا کہ انھوں نے ہی مکی آرتھر کو کوچ مقرر کرنے کے لیے کرکٹ بورڈ کو قائل کیا تھا جن کی کارکردگی سب کے سامنے ہے۔ اسی طرح انضمام الحق کو بھی انھوں نے چیف سلیکٹر مقرر کیا جنہوں نے یہ ذمہ داری بڑی محنت سے نبھائی ہے۔شہریار خان نے سابق کپتان عامر سہیل کے سرفراز احمد کے خلاف حالیہ بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کچھ مایوس لوگ اپنی جانب متوجہ کرنے کے لیے کچھ بھی کہہ جاتے ہیں۔ اب وہ صفائی پیش کرتے پھر رہے ہیں لیکن جب آپ نے کچھ کہہ دیا تو اس کے بعد صفائی نہیں ہوتی ہے۔