وزارت تجارت کی ریگولیشن پالیسی سے چینی کی قیمتوں میں استحکام رہا‘ خرم دستگیر
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) بین الوزارتی شوگر مانیٹرنگ کمیٹی کا ماہانہ اجلاس وزارت تجارت میں منعقد ہوا اس مانیٹرنگ کمیٹی کو اقتصادی رابطہ کمیٹی کی طرف سے ملک میں چینی کی قیمت اور برآمد کی نگرانی کرنے کا کام سونپا گیا ہے ۔ اجلاس کی صدارت وفاقی وزیر تجارت انجینئرنگ خرم دستگیر خان نے کی جنہوں نے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا کہ وزارت تجارت وزیر اعظم کے و ژن کے تحت مناسب ریگولیشن کی وجہ سے ملک میں چینی کی قیمتیں کم رکھنے میں کامیاب رہی ہے جبکہ اس سال رمضان میں پہلی مرتبہ چینی کی قیمتوں میں گذشتہ سالوں کے برعکس کمی کا رجحان رہا ۔ وزیر تجارت خرم دستگیر خان نے مزید کہا کہ 2016ءمیں چینی کی قیمتیں رمضان میں 70روپے فی کلو تک پہنچ گئی تھیں تاہم اس ماہ مقدس میں اب یہ قیمتیں 56روپے فی کلو پرمستحکم ہیں جس سے ملک بھر میں صارفین کو فائدہ پہنچ رہا ہے اور اس سے مہنگائی پر قابو پانے میں بھی مدد ملی ہے ۔کمیٹی کو بریف کیا گیا کہ موجودہ فصل والے سال کے دوران اقتصادی رابطہ کمیٹی کی طرف سے 0.425ملین میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی جو اجازت دی گئی تھی اس میں سے کل 0.391ءملین میٹرک ٹن چینی کا کوٹہ اب تک سٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے مختص کیا جا چکا ہے اور 0.348ملین میٹرک ٹن چینی برآمد کر دی گئی ہے۔جیسا کہ وزارت صنعت کے شوگر ایڈورٹیزری بورڈ کی رپورٹ ہے کہ ملک میں چینی کے وافر سٹاک موجود ہیں لہذا اس صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ اقتصادی رابط کمیٹی سے سفارش کی جائے کہ پہلے سے ہی اجازت شدہ 0.425ملین میٹرک ٹن کی چینی کی برآمد کے علاوہ 0.6ملین میٹرک ٹن چینی مزید برآمد کی اجازت دے دی جائے جو کہ ملک میں چینی کی مارکیٹ میں قیمت کو مستحکم رکھنے سے مشروط ہوگی۔ وزیر تجارت خرم دستگیر نے کہاکہ 2016-17میں پاکستان کی تاریخ میں چینی کی ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے اس کے علاوہ گندم ، مکئی اور آلو کی بھی بھر پور پیداوار ہوئی ہے اور اسی لئے وزارت تجارت اندرون ملک کی چینی کی ضروریات پوری کرنے کے بعد زیادہ سے زیادہ چینی برآمد کرنے کی کوششیں کر رہی ہے ۔