بلدیہ کراچی کے بجٹ اجلاس میں ہنگامہ‘ اپوزیشن ارکان نے ایک دوسرے کو جوتے دکھائے
کراچی(سٹاف رپورٹر+نوائے وقت رپورٹ) میئر وسیم اختر کی زیر صدارت بلدیہ عظمیٰ کراچی کا بجٹ اجلاس ہوا۔ اجلاس کے دوران تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کے ارکان نے ایک دوسرے کیخلاف نعرے بازی کی۔ اجلاس میں پی ٹی آئی ارکان نے وفاقی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ایوان میں ارکان نے ایک دوسرے کو چپلیں دکھائیں۔ میئر وسیم اختر نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ارکان سے کہا کہ بجٹ اجلاس کو سیاسی اکھاڑہ نہ بنائیں۔ کوئی بھی ایک دوسرے کی لیڈر شپ پر تنقید نہ کرے۔بلدیہ عظمیٰ کراچی کی کونسل نے اتفاق رائے سے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے مالی سال 2017-18ء کے بجٹ کی منظوری دیدی جس کے مطابق آمدنی کا تخمینہ 27 ارب 14 کروڑ 55 لاکھ 86 لاکھ 500 روپے جبکہ اخراجات کا تخمینہ 27 ارب 13 کروڑ 56 لاکھ 70 ہزار روپے ہے اس طرح مذکورہ بجٹ 99 لاکھ 16 ہزار 500 روپے کا سرپلس بجٹ ہو گا۔اجلاس میں مجموعی طور پر 19 قراردادیں منظور کی گئیں جبکہ اراکین نے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے اپنی رائے کا اظہار کیا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کیلئے مختص او زی ٹی کی رقم میں 30 کروڑ 10 لاکھ روپے کے اضافے کے بعد یہ بجٹ 99 لاکھ 16 ہزار 500 روپے کا سر پلس بجٹ ہوگا‘ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ ہماری پوری کوشش ہے کہ کراچی کیلئے وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت زیادہ سے زیادہ پیکیج کا اعلان کرے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتوں کی جانب سے جو رقم بھی اس شہر کیلئے ملے گی وہ اسی شہر پر اور اسی شہر کی ہر یوسی پر بلاتفریق خرچ ہو گی۔ کراچی تقریباً 70 فیصد ریونیو ملک بھر کو فراہم کر رہا ہے لہٰذا کراچی پر بھی اسی تناسب سے خرچ کیا جانا چاہئے۔