پاکستان میں کسی بھی قسم کی دراندازی کا دفاع اور بھرپور جواب دیا جائیگا: ائر چیف
لاہور (خبر نگار) پاکستان کی جغرافیائی اور علاقائی صورتحال میں پاک فضائیہ کا کردار بہت اہم ہے۔ موجودہ سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا کرنے کیلئے ہماری تیاری اور ردعمل مکمل اور تیز ہونا چاہیے۔ سیفرون بینڈٹ مشقوں کی طرح کی سخت ٹریننگ سے ہی پاک فضائیہ کا معیار بر قرار رہ سکتا ہے۔ یہ بات پاک فضائیہ کے سربراہ ائیر چیف مارشل طاہر رفیق بٹ نے ایک آپریشنل ائیر بیس پر سہ فریقی ایکسرسائز سیفرون بینڈٹ کی اختتامی تقریب کے موقع پر کہی۔ پاک فضائیہ کے سربراہ اس موقع پر مہمان خصوصی تھے۔ ائیر چیف نے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کہا ”ہم ایک پر امن قوم ہیں مگر اپنے مادرِ وطن کی خود مختاری اور سلامتی کیلئے مکمل طور پر تیار ہیں اور مجھے واشگاف الفاظ میں کہنے دیجئے کہ پاکستان میں کسی بھی قسم کی در اندازی کا دفاع اور بھر پور جواب دیا جائیگا“۔ فضائی جنگوں کی بدلتی ہوئی صورتحال پر زور دیتے ہوئے ائیر چیف نے کہا ”جنگی تربیت کو پاک فضائیہ میں بہت اہمیت دی جاتی ہے تاکہ درپیش چیلنجز کا مقابلہ بہتر طریقے سے کیا جا سکے۔ اگرچہ پاک فضائیہ جدید ہتھیاروں سے لیس ہو رہی ہے تاہم ہمیں یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ ہمیںاپنے پیش روو¿ں سے زیادہ محنت کرنی ہے اور زیادہ قربانیاں دینی ہیں“۔ ائیر چیف نے مزید کہا ” فضائی جنگوں کی جہت محدود وقت کی پیچیدگیوں کی وجہ سے ہر لمحہ تبدیل ہو رہی ہے اور پا ک فضائیہ ایک منظم طاقت ہوتے ہوئے اس چیز سے بخوبی آگاہ ہے۔ قوم کوپاک فضائیہ سے بہت امید یں ہیں اور ہم انہیں مایوس نہیں کریں گے“۔ آٹھ ماہ تک جاری رہنے والی مشق سیفروں بینڈٹ کا آغاز اکتوبر 2012ءمیں ہوا۔ اس بار ماحول منفرد ہے جہاں پاک فضائیہ کی جدید صلاحیتوں کو پہلی بار ایک چھتری کے نیچے آزمایا جا رہا ہے اور پاک آرمی ایوی ایشن اور آرمی ائیر ڈیفنس بھی اس مشق میں حصہ لے رہے ہیں۔ اس مشق کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ مستقبل کے کسی بھی خطرے کوپیشِ نظر رکھ کر اپنی فضائی جنگی صلاحیت کو بہتر بنایا جائے۔ ان مشقوں کا سب سے اہم سنگِ میل JF-17 تھنڈرز کی سیفرون بینڈٹ کے اختتامی مرحلے میں پہلی بار شرکت ہے۔