بلوچستان بجٹ : پنشن 10 ‘ گریڈ 16 تک ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اضافہ
کوئٹہ (بیورو رپورٹ + نوائے وقت رپورٹ) نیشنل پارٹی کے سربراہ و وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے بلوچستان کا مالی سال 2013-14ءکیلئے 7 ارب سے زائد خسارے کا ایک سو 98 ارب 39 کروڑ 58 لاکھ روپے کا بجٹ پیش کر دیا۔ 4500 نئی آسامیاں پیدا کی جائیں گی، تعلیم کیلئے 34 ارب 89 کروڑ، امن و امان کیلئے 16 ارب 23 کروڑ مختص جبکہ صحت کیلئے 37 فیصد بجٹ میں اضافہ کیا گیا ہے، بولان میڈیکل کالج کو یونیورسٹی کا درجہ دینے اور توانائی کے شعبے کیلئے 8 ارب روپے، 300 نئے پرائمری سکول بنائے جائیں گے۔ گریڈ ایک سے 16 تک ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد، گریڈ 17 سے اوپر ملازمین کی تنخواہوں میں 10 اور پنشن میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا۔ بلوچستان اسمبلی کا بجٹ اجلاس سپیکر بلوچستان اسمبلی میر جان محمد جمالی کی صدارت میں منعقد ہوا۔ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ ہم یہ دعویٰ نہیں کرتے کہ نئے مالی سال کے بجٹ سے عوامی مسائل حل ہوجائیں گے لیکن اس سے موجودہ مسائل کے حل کی طرف اس عوامی قوت کی ترجیحات کا مظہر ضرور ہے اور اس سلسلے کے اوّلین اقدامات کا مجموعہ ہے۔ بلوچستان کی اس منتخب عوامی قوت کی سماجی اور معاشی ترقی کے اصول و ترجیحات انشاءاللہ صوبہ میں سماجی اور اقتصادی پالیسیوں کے حوالے سے نئی روایات کی بنیاد ڈالے گی۔ ترقیاتی بجٹ 43 ارب 91 کروڑ 3 لاکھ جبکہ غیر ترقیاتی بجٹ 154 ارب 48 کروڑ 20 لاکھ روپے ہے۔ موجودہ حکومت نے اپنے دورمیں عوام کی فلاح و بہبود پر اخراجات میں نہ صرف خاطر خواہ اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔ لگژری گاڑیوں کی خریداری پر پابندی ہوگی۔ بلوچستان کے تمام سرکاری ملازمین کا کنوینس الا¶نس بھی منظور، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور ڈیلی الا¶نسز میں بھی اضافہ کردیا گیا۔ علاوہ ازیں حکومت بلوچستان نے دو ارب روپے کی لاگت کی شمسی توانائی کے پراجیکٹ شروع کرنے اور 3 سو دیہات کو بجلی کی فراہمی کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ آنیوالے مالی سال 2013-14ءمےں محکمہ توانائی کےلئے 8 ارب ایک کروڑ 85 لاکھ روپے مختص کئے گئے ہےں۔ رعائتی نرخ پر چلنے والے ٹےوب وےلز کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جائیگا، سرکاری عمارتوں کو بھی شمسی توانائی کا نظام پر لاےا جائےگا۔ اسی طرح حکومت کے ماتحت چلنے والے واٹر سپلائی سکےموں کوبھی شمسی توانائی پرلاےا جائیگا۔ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں قیام امن کیلئے لاپتہ افراد کا مسئلہ حل کرنا ہو گا لاپتہ افراد کی بازیابی مسخ شدہ نعشوں کی بندش، نقل مکانی کرنیوالے افراد کی ازسرنو آبادکاری، مذہبی فرقہ واریت کے خاتمے اور بھائی چارے کی فضا کے فروغ کے بغیر ہم آگے نہیں بڑھ سکتے۔ امن و امان کی بہتری کیلئے ضروری ہے قانون نافذ کرنیوالے اداروں اور فورسز کی معاونت کی جائے۔ قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ، فرقہ واریت، اغوا برائے تاوان اور دیگر پیچیدہ جرائم کا سامنا ہے۔ فورسز کے اہلکاروں کیلئے رِسک الاﺅنس کی تجویز بھی زیرغور ہے۔ فورسز کے اہلکاروں کیلئے کوئٹہ اور اندرون بلوچستان میں رہائشی کوارٹرز تعمیر کئے جائینگے۔ قبل ازیں بلوچستان کابینہ نے 190 ارب سے زائد بجٹ کی منظوری دی۔