بجٹ میں تعلیم مہنگی کرنا افسوسناک ہے: ڈبلیو آئی ایم جی پی
لاہور (پ ر) ڈبلیو آئی ایم جی پی کے مطابقمفت اور آسانی کے ساتھ تعلیم تک ہر ایک کی رسائی حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے لہٰذا سابقہ تمام حکومتوں نے اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے تعلیم پر کبھی ٹیکس نہیں لگایا۔ تاہم اس بار FBR نے بے رحمی سے تعلیم اور اس کے مواد مثلاً کتابوں کاپیوں پنسلوں اور پین وغیرہ کی مقامی تیاری پر 17فیصد ٹیکس عائد کر دیا ہے جو کہ فنانس بل سے مخفی رکھتے ہوئے بذریعہ متنازعہ ایس آر او نمبر 501 اور 502 فوری طور پر 13جون 2013سے لاگو کیا گیا ہے قبل ازیں یہ اشیاء”زیرو ریٹڈ“ ہوتی تھیں اس بار قانونی پیچیدگیوں میں الجھا کر انہیں ”ایگزیمپنٹ“ قرار دے کر ان کے خام مال پر 17فیصد ٹیکس وصول کرنے کا انوکھا طریقہ اختیار کیا گیا ہے اگر پارلیمنٹ FBR کو لگام دے کر اس مخفی جگا ٹیکس کی وصولی سے نہ روک سکی تو مقامی طور پر تیار شدہ تعلیمی مواد مثلاً کتب کاپیاں پنسلیں اور پین وغیرہ عام آدمی کی دسترس سے باہر ہو جائیں گے۔